پی ٹی سی ایل پنشنرز کی وزیراعظم پاکستان سے اپیل
مکرمی!
آپ کی سربراہی میںسپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بنچ کے فیصلے مورخہ 12-6-15 کے بارے میں چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مختصراً عرض ہے کہ موجودہ محکمہ یا PTCL منسٹری آف IT اینڈ ٹیلی کام آجکل ا تصلات UAE کے قبضے میں ہے۔
PTCL کے پنشنرز شروع ہی سے گورنمنٹ کے اعلان کردہ سالانہ ترقی و دیگر مراعات کے مطابق اپنی پنشن وصول کرتے رہے ہیں۔
PTCL کو اتصلات کے کنٹرول میں آنے کے بعد 2010ء سے بجٹ میں اعلان کردہ پنشن میں سالانہ ترقی کے برعکس کٹوتی کرکے اپنی مرضی سے صرف ساڑھے سات فیصد اور 8فیصد سالانہ پنشن بڑھانی شروع کر دی۔
انفرادی اور وفود کی صورت PTCL کے اتصلاتی چیف سے ملاقات اور تحریری طور پر دی گئی کسی درخواست پر محکمہ ٹس سے مس نہیں ہوا۔
آخر پورے ملک میں پھیلے ہوئے بے وسیلہ پنشنرز نے اپنی ایک ایسوسی ایشن (ٹیلیکام پنشنرز ایسوسی ایشن) بنا کر پہلے ہائی کورٹس لاہور‘ اسلام آباد‘ کراچی‘ پشاور میں اپیلیں دائر کیں۔ یہ اپیلیں در اپیلیں سپریم کورٹ تک پہنچی جہاں عرصہ پانچ سال بعد بحیثیت چیف جسٹس آپ کی سربراہی میں مورخہ 12-6-15 کو تاریخی فیصلہ پنشنرز کے حق میں آیا۔ محکمہ نے ادائیگی پر عملدرآمد کرنے کی بجائے ایک ریویو پٹیشن دائر کر دی اور مسئلہ پھر لٹک گیا۔
بفضلہ محکمہ PTCL کی ریویو پٹشن بھی دو سال بعد ڈسمس ہو گئی اور قرار پایا کہ تمام پنشنرز آج بھی گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ Pak T & T Deptt کے ملازم تصور ہوتے ہوئے حکومت پاکستان کے وقتاً فوقتاً اعلان کردہ تمام مراعات کے حقدار ہیں لیکن محکمہ ہذا نے کٹوتی کی گئی پنشن اور اعلان کردہ میڈیکل الائونس کی ادائیگی شروع نہ کی۔ غریب پنشنرز نے پھر سپریم کورٹ میں Contempt of Court کی اپیل دائر کی۔ اس کا فیصلہ بھی ایک سال بعد پنشنرز کے حق میں آیا لیکن مسٹر جسٹس گلزار نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ تمام پٹیشنرز کو 15دن کے اندر ادائیگی کرکے رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے۔
حضور والا! یہ آرڈر پٹیشنرز کی بجائے تمام پنشنرز کے لئے ہونا چاہئے تھا۔ یہIdentical کیس ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ تمام پنشنرز پر لاگو ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے محکمہ PTCL یہ بات سننے کے لئے تیار نہ ہے اور وہ پٹیشنرز کے علاوہ کسی کو ادائیگی نہیں کر رہا۔
تمام چالیس ہزار پنشنرز بمعہ پندرہ ہزار بیوگان جن میں زیادہ تر کلاس III اور iv ریٹائر ملازمین مختلف شہروں اور دیہات میں بیٹھے ہیں وہ کیسے علیحدہ علیحدہ اپنا کیس ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں دائر کرکے ایک لمبی انتظار کے بعد Petitoner بن سکتے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو بحیثیت چیف جسٹس ہماری داد رسی کے لئے آپ کو ایک دفعہ پھر چنا ہے کہ حقدار کو آپ اس کا حق پہنچائیں۔
آپ اپنی موجودہ حیثیت میں محکمہ PTCL اور پاکستان ٹیلیکام ایمپلائز ٹرسٹ کو حکم جاری فرمائیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور Identical cases ہونے کی صورت میں تمام پنشنرز کو ان کے کٹ کئے ہوئے بقایاجات اور میڈیکل الائونس کی فوری ادائیگی کرکے پندرہ دن کے اندر پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں رپورٹ جمع کرائیں۔
(احمدسلیم خان دستی ریٹائرڈ ڈویژنل انجینئر PTCLملتان‘ ممبر ٹیلیکام پنشنرز ایسوسی ایشن اسلام آباد)