سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی کے سب سے پرانے اخبار کشمیر ٹائمز کی گذشتہ روز کی اہم خبروں کی سرخیاں یہ تھیں۔
٭۔ ”چار عسکریت پسند سیکورٹی فورسز کے مقابلے میں ہلاک ہو گئے‘ جبکہ سیکورٹی فورسز کا ایک اہل کار مارا گیا۔ یہ مقابلہ سری گوارا میں ہوا۔ ایک راہگیر اور اس کی بیگم زخمی ہو گئے۔ اس مقابلے میں چھ کشمیری نوجوان گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔“
٭۔ ”سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک کشمیری عسکریت پسند (جس سے مراد کشمیری حریت پسند ہوتی ہے) جاں بحق ہو گیا۔ جس کے بعد علاقے میں فساد پھیل گیا۔“
٭۔ ”سرینگر میں حریت پسندوں اور فورسز کے درمیان مقابلے میں زخمی ہونے والا پولیس اہلکار چل بسا۔“
٭۔ ”مقبوضہ کشمیر کے تین ضلعوں میں انٹر نیٹ سروس معطل کر دی گئی۔“
٭۔ ”سیکورٹی کی خراب صورتحال کے باعث جموں میں میلہ منسوخ کردیا گیا۔“
٭۔ ”ترال میں بھارتی سیکورٹی فورسز پر حریت پسندوں کے حملے میں نو سیکورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔“
٭۔ ”پلوامہ میں عسکریت پسندوں نے بھارتی فوج کی گاڑی پر حملہ کر دیا‘ جس سے بھارتی فوج زخمی ہوگئے“
٭۔ ”مقبوضہ کشمیر کے گورنر این این ووہرا نے سیکورٹی کی صورتحال پر سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا“
مقبوضہ کشمیر کے سب سے پرانے انگریزی اخبار کے فرنٹ پیج کی یہ ایک روز کی سرخیاں ہیں۔ ان سرخیوں کے ساتھ شائع ہونے والی خبریں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے۔ بھارتی فوج ‘ پولیس اور دوسری سیکورٹی فورسز سے کشمیری حریت پسند ہر جگہ مقابلہ کر رہے ہیں۔ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت جو بھارتیہ جنتا پارٹی اور محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی پر مشتمل تھی ختم ہو گئی کیونکہ بی جے پی نے اس حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ یہ سب کچھ ایک منصوبے کے تحت ہوا۔ بی جے پی نے حکومت تڑوا کر وہاں گورنر راج مسلط کرنے کی راہ ہموار کی تاکہ مقبوضہ کشمیر پر براہ راست نئی دہلی کا کنٹرول قائم کیا جائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دو روز قبل نئی دہلی میں بھارتی وزارت داخلہ کے ایک اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں کشمیری حریت پسندوں جنہیں بھارتی فوج عسکریت پسند یا "Militants" کے نام سے پکارتا ہے کو کچلنے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں ”بلیک کیٹ“ نامی سپیشل فورسز بھی مقبوضہ کشمیر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بھارت پچھلی کئی دہائیوں سے ہر طرح کی فورسز مقبوضہ کشمیر کے چھ یا سات اضلاع میں بھیج کر اور طرح طرح کا اسلحہ استعمال کر کے دیکھ چکا ہے۔ آزادی کی تحریک کمزور ہونے کی بجائے تیز تر ہوتی جا رہی ہے‘ جب سے بھارت میں نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے اس نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ مودی کے آرمی چیف جنرل بیپن راوت نے کچھ عرصہ پہلے بیان دیا تھا کہ بھارتی فوج اور سیکورٹی فورسز پر پتھر برسانے والوں کو گولیوں سے بھون دیا جائے ‘ وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ جنرل راوت نے یہ بھی کہا کہ بھارتی فوج کو پتھر پاکستان مروا رہا ہے۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر ‘ مظفر وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد کشمیر میں تحریک آزادی تیز سے تیز تر ہو رہی ہے۔ اب تو جنرل راوت نے تسلیم کر لیا ہے کہ صورتحال اس کے قابو سے باہر ہو چکی ہے۔ وہ جتنے کشمیری نوجوان شہید کر رہا ہے‘ اتنی زیادہ شدت سے ہزاروں نوجوان باہر نکل آتے ہیں اور فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ بھارتی فوج کے سربراہ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ
گولیوں اور مشین گنوں کے سفاکانہ استعمال سے بھی کشمیریوں کا جذبہ آزادی دب نہیں رہا یہ اور ابھر رہا ہے۔حال میں اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جو رپورٹ جاری کی ہے اس نے بھارت کے ظلم اور جبر کو بے نقاب کردیا ہے اس رپورٹ کے آنے کے بعد مودی حکومت سخت سٹپٹائی ہوئی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جبر اور تشدد میں شدت پیدا کردی ہے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک ایک عرصہ سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، اب اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے تو پاکستان اسلامی ملکوںا ور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرنے والے عالمی اداروں کو اس بات کا نوٹس لینا ہوگا کہ بھارت اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ظاہر کی گئی تشویش اور صورتحال کو بہتر بنانے کے مطالبہ کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مزید ظلم کرنے کےلئے تیاریاں کررہا ہے۔ اب مقبوضہ علاقہ براہ راست نئی دہلی کے کنٹرول میں چلاگیا ہے۔گورنر نئی دہلی کی ہدایت پر انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں موجود کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں رپورٹ کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لئے کوششیں تیز کرنا چاہئیں۔ بھارت کے ظلم ‘ اس کی سفاکی اور کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز ظلم کو بے نقاب کرنا چاہیے تاکہ دنیا اس کا اصل چہرہ دیکھ لے جو اس نے سکیولر ازم اور جمہوریت کے پردے میں چھپایا ہوا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے حکومت ٹوٹنے کے بعد یہ بیان دیا کہ بھارت نے اگر مقبوضہ کشمیر کو دشمن کا علاقہ سمجھ کر یہاں کشمیریوں پر مزید ظلم کیا تو حالات بہت خراب ہوں گے۔ سابق وزیراعلیٰ عمر عبداﷲ کو گورنر ووہرا نے ورغلا کر ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے ‘ لیکن عمر عبداﷲ گورنر کے چکمے میں نہیں آئے۔ عمر عبداﷲ کو اندازہ ہو گیا ہے کہ زمینی حقائق کیا ہیں۔ دوسری طرف حریت کانفرنس کی ساری لیڈر شپ اس وقت گھروں میں نظر بند ہے یا جیلوں میں ہے۔ مودی نے کشمیریوں کو طاقت کے ذریعہ دبانے کی جو حکمت عملی اپنائی ہے اس کا الٹا اثر ہو رہا ہے۔
٭٭٭٭٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024