کراچی (اے پی اے) بدنام زمانہ امریکی قید خانے گوانتاناموبے میں سیف اللہ پراچہ سمیت چھ پاکستانیوں کی مسلسل قید کو پاکستانی حکام نے پراسرار قرار دیا تھا۔ پاکستان کے بارے میں امریکی سفارت خانے کے مراسلات کے حوالے سے وکی لیکس سے مسلسل انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ 64 سالہ پاکستانی امریکن بزنس مین سیف اللہ پراچہ 2003ءمیں لاپتہ ہوئے تھے جن کی 8 جولائی کو بنکاک سے گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ 19 ستمبر 2004ءکو انہیں گوانتاناموبے منقتل کر دیا گیا۔ سیف اللہ پراچہ کو 2006ءمیں رہا کیا جانا تھا لیکن امریکی فوجی حکام نے انہیں ہائی رسک قرار دے کر گوانتاناموبے میں ہی رکھنا مناسب سمجھا۔ وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر آپریشنز لیفٹیننٹ کرنل یعقوب نے گوانتاناموبے کا دورہ کرنے کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے حکام سے ملاقات میں واضح کیا کہ سیف اللہ پراچہ سمیت چھ پاکستانیوں کو غلط وقت پر غلط جگہ رکھا گیا ہے کیونکہ امریکہ کی قید میں موجود پاکستانی کسی بھی طرح سے سنگین خطرہ نہیں۔ امریکی حکام نے پاکستانی قیدیوں کو حوالے کرنے کے لئے باضابطہ درخواست دینے اور انہیں مسلسل حراست میں رکھنے کی یقین دہانی کا کہا لیکن اسلام آباد کی جانب سے ان اقدامات کے باوجود پاکستانیوں کو رہا نہیں کیا گیا۔ 2007ءمیں امریکی وزارت دفاع نے تجزیاتی رپورٹ میں سیف اللہ پراچہ کو القاعدہ کا ایک اہم کارکن قرار دیا جبکہ ان کے بیٹے عزیز پراچہ پر بھی 2006ءمیں القاعدہ کی مدد کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی۔ وکی لیکس سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق سیف اللہ پراچہ نے اسامہ بن لادن سے دو بار ملاقات کی جبکہ وہ نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے قریبی تعلق کا بھی اعتراف کر چکے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024