ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کا ضیاع
پاکستان کا شمار افریقہ کے بعد ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹریفک حادثات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں وطن عزیز میں ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں سڑکوں کی حالت زار، ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے رحجان میں فقدان اور ڈرائیونگ کی تربیت نہ ہونا ہے وہاں حکومتی اداروں کی بے حسی کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے ہمارے ملک میں آئے روز سڑکوں پر جس فراوانی سے انسانی خون بہہ رہا ہے اتنا تو دو ملکوں کے درمیان جنگ میں بھی نہیں بہتا ہوگا ٹریفک کنٹرول کرنے پر مامور اہلکار اور گاڑیوں کے معیار کی جانچ پڑتال کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی لوٹ مار نے سڑکوں کو " موت گھروں " میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے حال ہی میں ڈیرہ غازی خان کے قریب بس اور ٹرالر میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد کی اموات اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ نے ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا پول کھول کر رکھدیا ہے حادثے کا شکار بس سینکڑوں میل کا سفر طے کرتی ہوئی ابھی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی جو اوپر نیچے سے کھچا کھچ مسافروں سے بھری ہوئی تھی یہ بس کئی اضلاع اور تحصیل ہیڈ کوارٹر شہروں اور متعدد نیشنل ہائی ویز پر سے گذر کر آرہی تھی کیا اس دوران کہیں بھی حکومتی اداروں میں سے کسی ایک نے بھی بس ڈرائیور کی تیز رفتاری اور خلاف قانون سواریوں کو لوڈ کرنے کا نوٹس نہیں لیا؟ ٹول پلازوں پر لگے کیمرے اور چوکوں پر کھڑے ٹریفک پولیس اہلکار کہاں غائب تھے؟ اس حادثے کی ذمہ داری جہاں بس کے ڈرائیور کی غفلت اور لاپرواہی پر عائد ہوتی ہے وہاں ٹریفک کی نگرانی پر مامور اہلکاروں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خدا کی پناہ ایک بس پر جس میں زیادہ سے زیادہ 35 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے وہاں اس پر 65 سے بھی زائد مسافر سوار کئے گئے تھے یہ طے ضرور کیا جانا چاہیے کہ سینکڑوں میل کے سفر کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کون کون اور کیوں خاموش رہا انہیں بھی کٹہرے میں لا کر کھڑا کیا جانا چاہیے۔ عید کے قریب ان گھروں پر قیامت برپا ہوگئی جن کے مکین اس حادثے میں جان گنوا بیٹھے اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں سے بیشتر بد قسمت مزدور تھے جو اپنے گھر سے دور دراز کے شہروں میں روزی کمانے کے لئے گئے ہوئے تھے اور اپنوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منانے کے لئے بیوی بچوں ،والدین اور عزیزواقارب کے پاس آرہے تھے جب ان کی نعشیں ان کے گھر پہنچیں ہونگی تو کیا قیامت گزری ہوگی اس کا تصور وہ بے حس ذمہ دار اہلکار کر سکتے ہیں؟ ان کی غلطی ، لاپرواہی اور غفلت نے کتنے معصوم لوگوں کی جان لے لی چند ٹکوں کی خاطر ان کی لاپرواہی کتنے خاندانوں کے اجڑنے کی وجہ بن گئی ہے اس کا شاید ہی کسی کو احساس ہوپائے گا وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے گھر کے قریب یہ المناک حادثہ ہوا ہے یہ ان پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آئندہ اس قسم کے حادثات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کریں اور اس حادثے کے ذمہ داروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے تاکہ پھر کسی کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی جرأت نہ ہو۔