افغان ایشو:سازش در سازش
پاکستان میں تعینات افغان سفیر کی صاحبزادی کے مبینہ طور پر اغواء کا ڈراپ سین ہوگیا۔ یہ ڈرامہ محض پاکستان کوبدنام کرنے کے لئے تیار کیا گیا افغان سفیر کی صاحبزادی افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے ذریعے را کے پیرول پر تھی افغانی سفیر کی صاحبزادی اسلام آباد میں را کے ایجنٹس کو خفیہ پیغامات اور رقوم کے تبادلے کیا کرتی تھی ہماری خفیہ ایجنسیز اس بات سے باخبر تھی مگر وہ ڈپلومنٹ کور کے ذریعے را کے ایجنڈے کو پروموٹ کر رہی تھی۔ پاکستان کو بد نام کرنے کے لیے را کی جانب سے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا۔ اسی لیے وہ لڑکی اس دن سرکاری ڈپلومیٹ گاڑی پر سفر نہیں کر رہی تھی بلکہ اس نے را کے ایجنٹس کو خفیہ پیغام رسانی کرنی تھی جس وجہ سے وہ مختلف ٹیکسیاں بدلتی ہوئی مطلوبہ مقام پر جا رہی تھی۔ شنید ہے کہ یہ ڈرامہ فلاپ ہونے کے بعد را کی جانب سے پاکستان کو بد نام کرنے کے لیے مزید اٹیک کیے جائیں گے امریکی انخلاء کے بعد سب سے زیادہ نقصان سے دوچار پاکستان ہوگا۔ اس سلسلے میں امریکی انخلا اور ان سے ہونے والے خدشات نقصانات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے اچانک افغا نستان سے افواج کا فیصلہ بظاہر ایک روٹین کی کارروائی لگتا ہے لیکن یقینی طور پر اس فیصلے کے دوررس نتائج ظاہر ہوں گے کیو نکہ امریکہ کے انخلا کے بعد طالبان کا افغانستان میں بڑھتا ہوا رسوخ افغان فورسز کا بغیر مزاحمت کے پسپا ہونا پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک چین ہندوستان ایران وسط ایشیا ئی ممالک وترکی کیلئے انتہا ئی اہم ہے اور ان ممالک کے سرکردہ افراد سر جوڑ کر اس تاریخی اہمیت کی حامل ڈویلپمنٹ کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں۔امریکہ ہمیشہ کیلکولیٹڈ واردات ڈالتا ہے۔ افغانستان سے رسوا ہو کر نکلنا امریکہ کے مفاد میں ہر گز نہیں ہے۔ اسکے باوجود امریکی افواج کا اچانک انخلا اور طالبان کا عروج یہی ثابت کرتا ہے کہ امریکی شکست کھا کر نکلے ہیں۔ امریکہ کے انخلا کے بعد وہاں پر چھوڑے گئے اسلحے کے ڈھیر جن پر اب طالبان کا قبضہ ہے اب وہ کس کے خلاف استعمال ہوں گے؟ یہ بھی ایک اہم سوال ہے۔
افغانستان پاکستان پر طالبان کی حمایت کے الزامات عائد کر رہا ہے جب ان الزامات سے کوئی فائدہ نہ ہوسکا تو انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دی گئیں پاکستان کی جانب سے طالبان کی حمایت پر اشرف غنی کی جواب طلبی سے لیکر انڈیا کا دوہرا معیار سب آنے والے وقت جو یقینی طورپر خطے پر انتہا ئی اہم اثرات مرتب کرے گا اسلئے ابھی تک کسی بھی ملک کی واضح پالیسی سامنے نہیں آسکی ہے البتہ طالبان کی دہشت اور خوف سب پر طاری ہے البتہ اتنے اہم ایشو پر حکومت پاکستان کی غیر سنجیدگی بھی واضح ہے کیو نکہ پی ٹی آئی کی حکومت جانتی ہے کہ اس معاملے پر عسکری حلقوں کا فیصلہ ہی غالب آنا ہے اور وہ اس حوالے جو بھی فیصلہ کریں گے وہی درست رہے گا۔
قارئین! یہاں یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ افغان پالیسی ہمیشہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت رہی ہے۔ امریکہ کی افغانستان میں آمد سے بھی پاکستان براہ راست متاثر ہوا اور اب امریکہ کے انخلا سے پیدا ہونے والی صورت حال سے بھی پاکستان ہی نے براہ راست متاثر ہونا ہے اور اس حوالے سے ہونے والے فیصلے بھی پاکستان کو متا ثر کر سکتے ہیں، درست یا غلط کا تعین بعد میں ہی ہوگا اور اسکی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی اس کا تعین بھی وقت ہی کرے گا تاہم موجودہ انتہا ئی محتاط و نازک حالات کیا کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تو نہیں ہیں اس کا تعین بھی ضروری ہے کیو نکہ امریکہ کے ہر عمل کے پیچھے اس کے مخصوص مفادات ہوتے ہیں اور کسی عالمی کھیل کا باعث ہوتے ہیں۔ اس بار کیا کھیل کھیلا جارہا ہے ۔
یہ ابھی واضح نہیں ہوا کیو نکہ امریکی حکومت کا رویہ پراسرار ہے اور طالبان بھی آہستہ آہستہ غالب ہورہے ہیں۔ ہمیں اس عالمی کھیل میں کس درجے محتاط رہنا ہے ان تقاضوں سے ماورا وفاقی حکومت آزاد کشمیر الیکشن جیتنے کی کوشش کررہی ہے البتہ اسٹیبلشمنٹ اس کھیل سے پوری طرح واقف ہے اور مربوط پالیسی اختیار کی جارہی ہے جس سے مستقبل کے خدشات کا مقابلہ ممکن ہو گا۔
٭…٭…٭