سر راہے
شیخ رشید نے قربانی کے لیے 3 اونٹ خریدے ، خوب بھائو تائو کیا
شیخ رشید بڑے ہی ذمہ دار ہیں کہ اہم ترین مذہبی فریضہ کی ادائیگی کے لیے قربانی کے جانوروں کی ہر سال خریداری کرنے کے لیے خود مویشی منڈی جاتے ہیں۔ حالانکہ بڑے لوگوں اور اہم عہدوں پر فائز شخصیات کے پاس اتنا وقت کہاں ہوتا ہے کہ وہ مویشی منڈیوں کے چکر لگاتے پھریں ، اتنے بڑے بڑے منصب داروں کو قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے خود مویشی منڈی جانا پڑتا ہے نہ ان کے پلّے سے کچھ جاتا ہے بلکہ ایسے لوگوں کے دروازے تک ’’قربانی‘‘ خود بخود چل کر آتی ہے اور جس طرح بڑے لوگوں کو پروٹوکول دینے کے لیے ’’مصاحبین‘‘ ہاتھ باندھے کھڑے ہوتے ہیں بالکل اسی طرح ’’پہلے پہنچئے اور پہلے شرف قبولیت پائیے‘‘ کے مصداق قربانی کے جانور بھی ’’دست بستہ‘‘ قطار اندر قطار کھڑے ہوتے ہیں۔ البتہ جہاں تک وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا تعلق ہے ، انہوں نے 5 لاکھ 60 ہزار روپے میں قربانی کے تین اونٹ خریدے اور خوب بھائو تائو کیا۔ ظاہر ہے بھائو تائو تو شیخ رشید کی گھٹی میں پڑا ہے ، اب اگر ’’شیخ‘‘ بھائو تائو نہیں کرے گا تو کون کرے گا ، ویسے شیخ رشید اپنی دیگر کئی خوبیوں کے ساتھ ساتھ بھائو تائو میں بھی اپنا جداگانہ اور منفرد انداز رکھتے ہوں گے جبھی تو انہوں نے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کیا۔ خواہ وہ ’’سیاسی سودا‘‘ ہو یا قربانی کے جانوروں کا۔ وہ ہمیشہ ’’کامیاب شیخ‘‘ اور کامیاب تاجر ہی ثابت ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭
ایف بی آر سے تاجروں کی گرفتاری کا اختیار واپس لے رہے ہیں: عبدالرزاق دائود
وطن عزیز میں بہت سے حکومتی فیصلے سیاسی اور وقتی ہوتے ہیں حتٰی کہ معاشی معاملات میں بھی پالیسیاں ڈنگ ٹپائو بنائی جاتی ہیں ، ثبات اور استحکام کم کم ہی ہوتا ہے۔
پہلے ’’آئو تائو‘‘ دیکھے بغیر فیصلہ کر لیا جاتا ہے جب دوسری طرف سے ردّعمل آتا ہے تو ’’یوٹرن‘‘ لے لیا جاتا ہے ، ایف بی آر سے تاجروں کی گرفتاری کا اختیار واپس لینے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے ، پہلے شوق شوق سے ایف بی آر کو تاجروں کی گرفتاری کا اختیار دیا گیا پھر جب تاجر برادری اور بالخصوص وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود کی ’’اپنی تاجر برادری‘‘ کی طرف سے شدید ردّعمل آیا تو انہوں نے مژدہ سنایا کہ ’’ایف بی آر سے تاجروں کی گرفتاری کا اختیار واپس لے رہے ہیں‘‘۔ ایسے فیصلے پہلے ہی سوچ سمجھ کر کرنے چاہئیں تاکہ جگ ہنسائی ہو نہ حکومتی رٹ کمزور نظر آئے۔
چلیں! اگر صبح کا بھولا شام کو گھر آ جائے تو بھولا نہیں کہلاتا ، اس حوالے سے عبدالرزاق دائود نے ملک بھر کے تاجروں کے دل جیت لیے ہیں کیونکہ جیل جانا تو کسی کو ’’وارہ‘‘ نہیں کھاتا اور پھر تاجروں کا جیل جانا…جن کا ’’ہر دن عید ورگا‘‘ اور ہر رات شب برأت جیسی ہوتی ہے۔
٭٭٭٭
بیوی نے تیسری شادی کی کوشش ناکام بنا دی، میرج ہال میدان جنگ بنا رہا
شادیاں چھپانے یا چھپ چھپ کر شادیاں رچانے کے زمانے لد گئے ہیں، اکیسویں صدی کی عورت بڑی باخبر ہے اور پھر شادیوں کے شوقین مردوں کی نقل و حرکت پر وہ لمحہ لمحہ نظررکھے ہوتی ہیں اس لئے وہ ایسے کسی بھی خدشہ کے پیش نظر غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتیں۔
ایسا ہی واقعہ عید سے دوروز قبل گوجرانوالہ کے علاقہ میں پیش آیا، چند دا قلعہ کا افضل تیسری شادی کیلئے بارات لے کر کنگنی والا میرج ہال پہنچا ہی تھا کہ پہلی بیوی اقراء نے اہل خانہ کے ہمراہ دھاوا بول دیا جس پر فریقین میں گھمسان کا رن پڑا۔ مکے اور گھونسے خوب چلے ، دولہا زخمی ہوا جبکہ کئی باراتی بھی زد میں آئے تاہم پولیس پہنچی، بیچ بچائو اور ضابطے کی کارروائی کے بعد دولہا کو بغیر دلہن کے جانا پڑا کیونکہ ہونے والے سسرال نے رخصتی سے انکار کردیا تھا ’’حملہ آور‘‘ خاتون نے بتایا کہ اس کے شوہر کی پہلے ہی دو شادیاں ہیں۔ ایسی ’’بہادر‘‘ خاتون کو ایوارڈ ملنا چاہئے، اب اس کی ’’سوتن‘‘ کو بھی چاہئے کہ اس کا حد درجہ احترام یقینی بنائے اور دوسری سوتن کا ’’اعزاز‘‘ پا جانے سے محروم رہ جانے والی خاتون کو چاہئے کہ وہ ایسی خاتون کو بڑی بہن کا درجہ دے کر تاحیات اس کی ممنون رہے ۔ تاہم اس واقعہ میں دوسری، تیسری ، چوتھی شادی کے خواہشمندوں کیلئے بھی درس عبرت ہے جو اس ’’مظلوم دولہا‘‘ کی زبانی سن لیں کہ
’’یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے‘‘
لوگ آسان سمجھتے ہیں ، دوسری شادی کرنا
٭٭٭٭٭
دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس 10 منٹ 10 سیکنڈ میں خلا کا چکر لگا کر واپس پہنچ گئے
بات سچ ہے کہ جس کے پاس پیسہ ہے اس کیلئے کوئی سفر مشکل نہیں، خواہ وہ اندرون ملک ہو یا بیرون ملک ، اب تو پیسے نے زمین اور خلا کے فاصلوں کو بھی سمیٹ کر رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص اور معروف کمپنی ایمازون کے بانی جیف بیزوس نے اپنی ہی کمپنی ’’بلیو اوریجن‘‘ کے تیار کردہ خلائی جہاز پر 10 منٹ 10 سیکنڈ میں خلا کا چکر لگایا اور واپس زمین پر آگئے ، ان کے بھائی مارک بیزوس، 82 سالہ خلا باز خاتون ویلی فنک اور 18 سالہ طالب علم اولی ورڈیمن بھی ہمراہ تھے۔
فارسی کی ضرب المثل ہے کہ ’’اے زر توخدا نہ لیکن بخدا تو ستارالعیوبی وقاضی الحاجاتی‘‘ (پیسہ اگرچہ خدا نہیں لیکن عیوب چھپا دیتا ہے اور ضرورتیں پوری کردیتا ہے) یہ سب پیسے ہی کا کمال ہوا ورنہ 10 منٹ تو کیا 10، 10 گھنٹے تو سواری (موٹر، کار، بس، ٹرین) کے انتظار میں گزر جاتے ہیں۔ اس حوالے سے پنجابی کے ایک معروف شاعر سعید الفتؒ نے بڑا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے کہ۔۔۔؎
کِتے تانگے جوگے پیسے نیئں
کئی چڑھ جہازیں اوڈے نیں
کئی حکم چلا ندے پھردے نیں
کئی کھاندے پھردے ٹھڈے نیں
واہ مولا! تیریاں قدرتاں نیں
کیا سوہنے نقشے کٹے نیں
ہے اکو ول انگوراں دی
کچھ مٹھے نیں کچھ کٹھے
٭٭٭٭٭