احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو تین اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے رو برو پیش کیا۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزم حمزہ شہباز کی فنانشل اسٹیٹمنٹس پیش کی گئی،جس میں بتایا گیا کہ ملزم کے اکاؤنٹس اور آمدن کا تیس جون دو ہزار چھ سے دو ہزار سات تک کا موازنہ کیا ہے،ملزم نے سولہ ملین کی رقم اپنی والدہ کے اکاؤنٹس میں منتقل کی۔
نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ حمزہ کی یونیڈاس اسپیڈ پرائیوٹ لمیٹڈ اور ووڈ نیچر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کا انکشاف ہوا،جو ان کے ملازم نثار احمد، علی احمد خان، ندیم سعید اور محمد طاہر حمزہ کے نام پر ہیں،نثار احمد وزیر اعلی ہاؤس میں کنٹریکٹ پر ملازم بھی رہا ہے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بے نامی کمپنیوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے حمزہ شہباز کے مزید پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جو دلائل دیئے وہ بالکل بے بنیاد ہیں،بیرون ملک ترسیلات کو اکنامک ریفارمز اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت تحفظ حاصل ہے،نیب حمزہ شہباز کے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
بعد ازاں عدالت نےفریقین کے دلائل مکمل ہونے پر حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو تین اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔