امتحا نات میں سب سے زیادہ پریشان بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے کیا
کراچی(نمائندہ نوائے وقت) ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں سائنس گروپ اور قوت سماعت و گویائی سے محروم طلباءکے سالانہ امتحانات برائے 2012ءمیں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے امیدواروں کا کہنا ہے کہ امتحانات میں سب سے زیادہ پریشان بجلی کی لوڈشیڈنگ نے کیا۔ اسکولوں کا ماحول کالجز سے بہت بہتر ہے۔ کالجوں میں 100فیصد حاضری ناممکن ہے۔اگر سمجھ کر پڑھا جائے تو رٹا لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اردو ¿ زبان ضرور ی ہے لیکن پاکستان کے حالات ایسے نہیں کہ یہاں مستقل رہا جائے، بیرون ملک انگریزی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے بورڈ کی کارکردگی بہتر ہے، نتائج کا اجراءشفاف ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پیر کو بورڈ کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے بعد صحافیوں کو دیئے جانے والے انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر چیئرمین بورڈ فصیح الدین، سیکریٹری حور مظہر اور ناظمہ امتحانات پروفیسر رفیعہ ملاح بھی موجود تھیں۔ سائنس گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے امیدوار محمد کاشف کا کہنا ہے کہ ان کی پوزیشن میں ان کی اپنی محنت کے ساتھ ساتھ ان کے اسکول کا ماحول، اساتذہ اور والدین کی بھرپور سپورٹ شامل ہے جس کے لئے وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوچنگ لی اور نہ ہی رٹا لگایا بلکہ سمجھ کر پڑھا۔
دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی ثناءخان کا کہنا تھا کہ او لیول میں کانسیپٹ پر زیادہ زور دیا جاتا ہے جو کہ طالب علم کے لئے زیادہ بہتر ہوتا ہے تاہم ان کے بورڈ کا نظام بھی اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹر بننے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ دوسری پوزیشن کے حامل معراج خالد نے بتایا کہ موجودہ تعلیمی نظام اور امتحانی نظام اطمینان بخش ہے تاہم مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالجوں میں پڑھائی نہیں سیاست زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے ان کو انٹر میں کوچنگ کی ضرورت پڑے گی۔ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ مہ جبین قاسم نے بتایا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے لیکن موجودہ جنریشن کو انگریزی متاثر کررہی ہے جس کی وجہ پاکستان کے نامناسب حالات ہیں جس کی وجہ سے وہ خود انجینئرنگ کی تعلیم بیرون ملک حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ قوت سماعت و گویائی سے محروم نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات بتول اشفاق، حرا صدیقی، یُسریٰ تنویر اور سید بلال آصف کا کہنا ہے کہ ان کو معاشرے سے کوئی شکایت نہیں تاہم ان کو اپنی بات عام لوگوں کو سمجھانے میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان طلبہ و طالبات کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔