سیاچن : بھارت فوج بلا لے‘ ہم بھی بلا لیں گے ....پانی پر خانہ جنگی ہو سکتی ہے‘ مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں : زرداری
کراچی (سٹاف رپورٹر + ریڈیو نیوز + وقت نیوز + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ قوم پرستوں کو پانی پر سیاست نہیں کرنی چاہئے‘ میں قوم پرستوں کو نہیں مانتا‘ سب سے بڑا قوم پرست میں خود ہوں‘ 400 سال سے میرا خاندان سندھ میں آباد ہے‘ مجھے صوبوں میں پانی کی کمی کا احساس ہے‘ چشمہ جہلم لنک کینال بند کر کے قوم پرست لیڈر نہیں بننا چاہتا۔ صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے گا‘ مشاورت سے پانی کے مسئلے کا مستقل حل نکالنا چاہتے ہیں‘ پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھارت سے بھی کہا ہے۔ چھوٹے ڈیم بنا کر بحران ختم کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے‘ سیاچن آبی ذخائر سے مالا مال علاقہ ہے۔ بھارت سیاچن سے فوجیں واپس بلا لے تو ہم بھی واپس بلا لیں گے۔ دونوں ممالک کو فوج واپس بلا لینی چاہئے۔ سیاچن پر دونوں ممالک کی فوج کی تعیناتی عوام اور خزانے پر بوجھ ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا سے سیاچن کو غیر فوجی علاقہ قرار دینے کی بات کی تھی۔ فوجیں واپس بلانے سے گلیشیئر کو تباہی سے بچایا جا سکے گا۔ دونوں ممالک کو پانی کی قلت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو اور لاڑکانہ سکھر حیدرآباد پریس کلب کے عہدےداروں سے خطاب میں صدر نے کہا کہ طالبانائزیشن کی سوچ کے خلاف لڑتے ہوئے بےنظیر بھٹو کی شہادت ہوئی۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے بےنظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات میں جلد بازی کی جبکہ رفیق حریری کیس کی تفتیش ابھی تک جاری ہے۔ ہم عوام کو سہولتیں دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی آبادی 20 کروڑ جبکہ سہولتیں 1970ءوالی ہیں۔ صدر نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر ملک میں خانہ جنگی ہو سکتی ہے اس لئے ہم چاروں وزرائے اعلیٰ اور ماہرین کے ذریعے اس مسئلے کا ایسا حل نکالنا چاہتے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں ایسی صورت میں انتہائی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پانی کے معاملے پر دو سال قبل بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو آگاہ کر دیا تھا۔ گلیشیئر ختم ہوئے تو ہم سے زیادہ نقصان بھارت کا ہی ہو گا۔ ہم پانی کے مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل چاہتے ہیں‘ صوبوں کو اعتماد میں لینے تک چشتہ جہلم لنک کینال کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور جمہوریت کے خلاف سازشیں اب کامیاب نہیں ہوں گی، مڈٹرم انتخابات کے خواب دیکھنے والوں کو باری کا انتظار کرنا پڑے گا،تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ ملک میں خوشحالی اور عوامی مسائل کے حل کے لئے مفاہمت چاہتے ہیں، سندھ میں سرداری نظام ختم ہونا چاہئے۔ بےنظیر بھٹو کا قتل سٹیبلشمنٹ نے نہیں ایک انتہا پسند سوچ نے کیا ہے۔ بھارت سے پاکستان کے جاری مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بھارتی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی اندرونی سیاست ہے، ہم پرامید ہیں کہ بھارت سے دوبارہ مذاکرات کا دور شروع ہو جائے گا۔ بےنظیر کے قتل کے پیچھے قاتل سوچ کو ختم کرنے کے لئے جامع پالیسی تشکیل دی گئی ہے‘ ہم یہ سوچ ختم کر کے رہیں گے جبکہ بےنظیر بھٹو کے قتل کا بدلہ جمہوریت اور پاکستان کو مضبوط کرنے میں ہے۔ پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہے تاہم پانی پر صوبوں کے درمیان جنگیں اور لڑائی نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہم یہ چاہتے ہیں۔ چشمہ جہلم لنک کینال کھولنے یا بند کرنے کا مسئلہ چھوٹا مسئلہ ہے ہم پانی بحران کو بھی حل کرنا چاہتے ہیں اس لئے چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں گے تاکہ پانی بحران حل ہو سکے۔ دہشت گردی ایک کانٹے کی انڈسٹری ہے جس کو جڑ سے ختم کرنا چاہتے ہیں اور دہشت گردوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ مستقبل میں بھی جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے‘ تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ انڈرسٹینڈنگ چاہتے ہیں۔ بےروزگاری، مہنگائی اور بجلی بحران سب سے بڑا مسئلہ ہے، جن کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر جامع پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔ سندھ میں قبائلی جھگڑے ناسور بن گئے ہیں، سندھ حکومت ان قبائلی جھگڑوں کو ختم کرانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ صدر نے کہا کہ میں زرداریوں کا سردار نہیں ہوں تاہم برادری کے مسائل حل کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی ہے‘ سندھ میں سرداری نظام ختم ہونا چاہئے، اب وڈیرہ، سرداری نظام نہیں چلے گا ہم سب برابر ہیں۔ پورے ملک میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے‘ تجاوزات کے خاتمہ کے لئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں‘ گوگل ارتھ سے پتہ چلائیں گے کہ زمینوں اور گوٹھوں پر قبضہ کا گیا ہے یا نہیں۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ”وسیلہ حق“ کی قرعہ اندازی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں کہیں بھی زمینوں پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان کا شہری ملک میں کہیں بھی رہ سکتا ہے‘ دو سال پہلے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے پانی کے مسئلے پر بات کی تھی اس وقت صدر بنے دس دن ہوئے تھے۔ پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کو تسلسل ملتا تو آج لوڈ شیڈنگ کا بحران نہ ہوتا‘ پیپلز پارٹی کی حکومت ملک میں ای بنکنگ اور ای ایجوکیشن کو فروغ دے گی‘ ہر شہر‘ گا¶ں اور گھر میں انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم کریں گے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت امانت ہے اصل مالکوں کو واپس کروں گا۔ بلاول کو عملی سیاست میں لایا جائے۔ زرداری نے لاڑکانہ سکھر کے صحافیوں کے لئے صحافی کالونی کی تعمیر اور لاڑکانہ پریس کلب میں بےنظیر بھٹو آڈیٹوریم ہال کی تعمیر کے لئے سندھ حکومت کو فوری طور پر 3 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔
زرداری
زرداری