پسرور (نامہ نگار) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چودھری نے مقامی شہری کی درخواست پر پسرور شوگر ملز کی کوڑیوں کے مول فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی۔ شہری پرویز باجوہ نے چیف جسٹس کے نام درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ میسرز شکیل بھٹی وغیرہ نے محکمہ مال کی ملی بھگت سے 158ایکڑ ز پر مشتمل پنجاب انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کی پسرور شوگر ملز جس کی مالیت 2ارب روپے بنتی ہے کو زرعی اراضی ظاہر کر کے محض 2کروڑ 13لاکھ روپے میں اپنے ہی ڈائریکٹرز کو بذریعہ خفیہ نیلامی فروخت کر دیا حالانکہ اس میں شوگر مل،ہاﺅسنگ کالونی، گودام، مشینری، مساجد، دفاتر، جمنیزیئم،ریسٹ ہاﺅس،کینٹین ،چار دیواری اور سڑکیں شامل ہیں درخواست گزار کا موقف ہے کہ پسرور شوگر ملز کے لئے پنجاب انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ نے دیہات بوڑیکے، مالو پتیال اور رامکے کا رقبہ ایکوائرڈ کیا تھا۔یاد رہے کہ بھٹو دور میں بننے والی پسرور شوگر ملز میں 2ہزار سے زائد افراد ملازم تھے جو اب بے روزگار ہو چکے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024