شاہ نواز سیال
دنیا کی تخریب کار طاقتوں کا نام نہاد سربراہ امریکہ دنیا میں امن چاہتا ہی نہیں بلکہ امریکہ کی خارجہ پالیسی ایسی ہے کہ صدر کے پاس صرف زبانی جمع خرچ اختیارات ہوتے ہیں باقی امریکن ڈپلومیٹ دنیا میں وہی کچھ کرتے دکھائی دیتے ہیں جو امریکن معاشی مفادات اور خارجہ پالیسی کا حصہ ہو چائے صدر کوئی بھی ہو ،ہوگا وہی جو پنٹاگون چائے گا -
دنیا بھر کے کمزور ممالک میں اپاہج ذہن رکھنے والے افراد ٹرمپ کی واپسی پر جشن مناتے دکھائی دے رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے آتے ہی خون آلودہ میراث کو جاری رکھنے ایک اور مرحلہ طئے ہوگا جس کے تباہ کن نتائج ماضی کی طرح برآمد ہوں گے اور اس کا خمیازہ دنیا کے کمزور ممالک کے لوگوں کو بھگتنا پڑے گا-
قارئین آج ہم امریکا کا جمہوریت ،امن اور انسان دوست پالیسی کے نام پر منافقانہ کردار کا جائزہ لیتے ہیں -
اگر ہم ویتنام کی جنگ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے لیے اہم موڑ اور اہم نقطہ سمجھیں اور تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو ویتنام جنگ میں امریکہ کو جس قدر ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اس نے شکست نے امریکن اتحاد کو دنیا پر راج کرنے اور دنیا پر اپنی مرضی و منشا مسلط کرنے والی سامراجی طاقت کو بے نقاب کرکے رکھ دیا۔ رونالڈ ریگن سے لیکر جوبائیڈن تک نہ صرف امریکی جنگی مشن کی تباہی کا سلسلہ جاری رہا بلکہ اس کی جنگوں میں توسیع بھی ہوئی۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی بحیثیت صدر واپسی کے ساتھ ان کی نئی انتظامیہ اس خون آلودہ میراث کو برقرار رکھنے کا عہد کرچکی ہے وہ بیرونی دنیا میں تباہی پھیلانے اور امریکہ کو معاشی و دفاعی طور پر مستحکم کرے گی -
سابقہ امریکی صدر رونالڈ ریگن کے دور میں سردجنگ کی وجوہات اور اس کے عزائم کے بارے میں جب معلوم کیا گیا تھا تو عالمی سیاست کے بارے میں ایک سیدھے سادے اور فرضی نقطہ نظر کے ذریعہ بتایا گیا کہ رونالڈ ریگن کی انتظامیہ نے خفیہ کاروائیوں اور فوجی مداخلتوں کا اہتمام کیا جس سے تمام دنیا میں تباہی پھیل گئی۔ اس کے باوجود غرناطہ میں ایک معمولی جزیرہ کی قوم کے خلاف امریکہ نے حد سے زیادہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجہ میں ایک لاکھ کے قریب عام لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے یعنی امریکی جارحیت کی قیمت غرناطہ کے عام شہریوں کو ادا کرنی پڑی۔ امریکہ نے اپنی کاروائی کو Mission Rescue کا نام دیا جو حقیقت میں کسی بھی طرح ریسکیو مشن نہیں تھا بلکہ اس کا نتیجہ بے قصور شہریوں کی تباہی و بربادی کی شکل میں برآمد ہوا۔
اب بات کرتے لبنان کی رونالڈ ریگن نے وہاں زور زبردستی کے ذریعہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی عمل میں لایا جو بڑے پیمانہ پر تباہی و بربادی پر اپنے اختتام کو پہنچا۔ وہاں خودکش بمباری میں سینکڑوں سپاہی موت کی آغوش میں پہنچ گئے جس کے جواب میں لبنانی مواضعات پر کی گئی بمباری کے نتیجے میں لاتعداد شہری شہید ہوئے لیکن ان شہید لبنانی شہریوں کی دردناک کہانیوں کو تاریخ کے صفحات سے مٹا دیا گیاایک اور امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے قتل و غارت گری کے سلسلہ کو پاناما اور عراق میں منتقل کیا اگر پاناما میں کی گئی امریکی کارروائی کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئےآزادانہ ذرائع کے اندازہ کے مطابق امریکی عہدہ داروں نے ہلاکتوں کی جو تعداد بتائی اس سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں بھی صرف اور صرف اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں شہریوں کی زندگیوں کا صفایا کیا۔
مثال کے طور پر 1991 کی خلیجی جنگ میں لاکھوں کی تعداد میں عراقی سپاہی اور شہری شہید ہوئے، امریکہ نے عراق میں ایسے ہلاکت خیز فضائی حملے کئے کہ کئی بستیاں زمین کے برابر ہوگئیں اور ان کا نام و نشان مٹ گیااس قدر ظلم و جبر کے بعد امریکہ نے عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور اس پر پابندیاں عائد کیں جو ایک طرح سے اقتصادی جنگ تھی جس سے ایک اندازہ کے مطابق چھ لاکھ کے قریب عراقی بچے شہید ہوئے جیسا کہ عالمی اداروں کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت کے امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ میڈلین البرائٹ نے عالمی اداروں کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔
اب بل کلنٹن کی صدارت کے بارے میں بات کرتے ہیں اکثر ان کی پ±ر کشش شخصیت کے بارے میں باتیں کی جاتی ہیں اور ایک دور ایسا بھی تھا کہ ان کے کافی چرچے ہوا کرتے تھے ان کے دورِ صدارت میں بھی امن و سکون غارت ہوچکا تھا ان کی ہی صدارت میں کوسوو میں نیٹو کی بمباری تقریباً سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنی۔ اہم ترین اور بنیادی سہولتوں کے فضائی حملوں کی زد میں آنے کی وجہ سے سارا علاقہ افراتفری سے دوچار ہوگیاصومالیہ میں بھی بل کلنٹن نے مداخلت کی اور وہ مداخلت تباہ کن ثابت ہوئی اس موقع پر بدنام زمانہ بلیک ہاک ڈان واقعہ پیش آیا(جہاں تک بلیک ہاک ڈان واقعہ کا سوال ہے اس جنگ میں کئی ایک OH-60 بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز کو صومالیہ میں مار گرایا گیا جس کے نتیجہ میں بیس کے قریب امریکی سپاہی ہلاک ہوئے اور کم از کم چار سو کے قریب صومالی باشندے بشمول سپاہی اور شہری مارے گئے )۔
مذکورہ واقعہ میں صرف جانی نقصان امریکی سپاہیوں تک محدود نہیں رہا بلکہ ہزاروں صومالی شہریوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا یعنی امریکی فوجی مداخلت کے نتیجہ میں بے قصور شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے-
اسی طرح رچرڈ بروش چینی کے دور میں بھی خون خرابہ صنعتی سطح تک پہنچ گیا ساری دنیا اس تلخ حقیقت سے بھی واقف ہے کہ سال 2003 میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق پر قبضہ کیا اور وہ بھی جھوٹی اور فرضی خفیہ اطلاعات و معلومات کی بنیاد پر اور پھر دنیا نے عراق میں بڑے پیمانہ پر جانی و مالی نقصان کا مشاہدہ کیاایک محتاط اندازہ کے مطابق ا±س جنگ میں تین لاکھ کے قریب عراقی شہری شہید ہوئے اگرچہ کئی ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عراق جنگ میں تین لاکھ عراقی نہیں بلکہ چھ لاکھ عراقی شہری ہلاک ہوئے۔
امریکہ نے مختلف بہانوں سے افغانستان کو بھی نشانہ بنایا اور وہاں بھی تباہی و بربادی کی ایک داستان رقم کی امریکہ پر 9/11 کا دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے اور پھر اس حملہ کا بدلہ لینے امریکہ حرکت میں آتا ہے نتیجہ میں افغانستان کو امریکہ نے قبرستان میں تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن افغانستان میں امریکہ کے تمام منصوبے خاک میں مل گئے
افغانستان میں اگرچہ امریکی حملوں میں ہزاروں ہلاکتیں ہوئیں لیکن امریکی اور اس کی اتحادی افواج کو بھی زبردست جانی نقصان پہنچا ایک طرف افغان جنگ میں ہزاروں سے زائد جانیں گئیں تو دوسری طرف بھوک اور امراض کے نتیجہ میں بھی ہزاروں افغان شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے بنیادی سہولتیں بھی پوری طرح تباہ کردی گئیں اس تباہی و بربادی کے بعد بارک اوبامہ کی صدارت کا کا دور آیا اور پھر ڈرونز کے ذریعہ حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیاان کے انتظامیہ کے تحت افغانستان پاکستان اور یمن کے ساتھ ساتھ صومالیہ میں کئی مقامات پر ڈرون حملے کئے گئے جس میں اندازاً پانچ ہزار معصوم افراد ہلاک ہوئے لیکن آزادانہ تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہے اس کے بعد لیبیا پر الزام عائد ہوا کہ انسانی اسمگلنگ کا مرکز اور پناہ گاہ بن گیا ہے کرایہ کے سپاہیوں اور ان کے سرداروں کی آماجگاہ میں تبدیل ہوگیا۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی پہلی میعاد میں بھی لیبیا کے مفادات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا۔
ایک اور اہم بات کہ امریکہ کے فضائی حملوں میں جو شام اور عراق میں کئے گئے ان میں جو کچھ جانی و مالی نقصان ہوا اس بارے میں غلط بیانی سے کام لیا گیا جبکہ آزادانہ تحقیقات کرنے والوں نے صرف 2017 میں کم از کم پانچ ہزار شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ٹرمپ کے دورِ صدارت میں صومالیہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا مہلوکین میں خواتین اور بچوں کی اکثریت تھی( یہ حملہ صومالیہ کے ایک دور دراز کے گاوں میں کیا گیا تھا )۔
اگر ہم جو بائیڈن دور کا جائزہ لیں تو مشرق وسطی کے حالات سب کے سامنے ہیں امریکہ کا دوہرا معیار کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے
جو بائیڈن انتظامیہ نے اہم سفارتکاری کا وعدہ کرنے کی بجائے تشدد کو ہوا دی جہاں تک افغانستان جنگ کا سوال ہے یہ امریکی تاریخ کی سب سے طویل ترین جنگ رہی تھی جو بائیڈن نے شام میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری رکھا اور اس کیلئے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کو بہانہ بنایا یوکرین میں بھی امریکہ نے جنگ بھڑکانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اس نے یوکرین کی مدد کی اور دنیا نے دیکھا کہ روس اور یوکرین دونوں کو زبردست جانی نقصان برداشت کرنا پڑااگر ہم پچھلے کئی دہیوں سے مختلف ملکوں میں امریکی مداخلت کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ امریکہ آزادی یا جمہوریت کیلئے جنگیں نہیں کرتا بلکہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے مختلف ممالک کو ڈرانے ،دھمکانے اور معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے -