پیر، 20 جمادی الثانی 1443ھ، 24 جنوری 2022ء

بینظیر‘ نوازشریف اور عمران خان کو میں نے وزیراعظم بنوایا: گورنر سرور
اگر یہ بات سچ ہے تو چودھری محمد سرور بڑے چھپے رستم نکلے ورنہ لوگ تو سارا الزام اس غیبی ہاتھ پر لگاتے ہیں جو دست شفقت کی صورت جس کے سر پر رکھا جاتا ہے‘ اس کے ’’بھاگ‘‘ کھل جاتے ہیں۔ اقتدار کی دیوی اس پر مہربان ہو جاتی ہے اور ایوان حکومت اس کیلئے فرش راہ ہو جاتا ہے۔ اب گورنر پنجاب نے جو بات کی ہے‘ اس سے پتہ چلتا ہے غیبی ہاتھ کی باتیں اپنی جگہ‘ اصل میں تو بینظیر‘ نوازشریف اور عمران خان کو لانے میں ان کا ہاتھ ہے۔ ان تینوں کے لانے والے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ہیں۔ یوں وہ تینوں کہہ سکتے ہیں
ہم خود آئے نہیں لائے گئے ہیں
مگر ایسا اعتراف بہت کم لوگوںکے حصے میں آتا ہے کہ وہ تسلیم کریں کہ انہیں عوام کے ووٹ نہیں‘ غیبی ہاتھ یا بااثر بندے نے اس مقام تک پہنچایا ہے۔ گورنر پنجاب کو یہ بھی علم ہوگا کہ عام طورپر مہربانوں کا قصہ تمام کرکے ہی آگے آنے والے سکون کا سانس لے پاتے ہیں۔ اس لئے بہتر یہی ہے خاموش رہا جائے۔ اقتدار میں آنے کے بعد کوئی سچ سننے کی تاب نہیںرکھتا۔ باقی باتیں چھوڑیں‘ جو لوگ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے برسراقتدار آنے کے دعوے کرتے ہیں‘ وہ تک حکومت میں آنے کے بعد عوام کو بھول جاتے ہیں۔ ان سے کئے وعدے فراموش کر دیتے ہیں۔ یہی حال وہ اپنے غیبی دوستوں‘ محسنوں کا بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کبھی مارشل لائ‘ کبھی جلاوطنی‘ کبھی پھانسی اور کبھی طویل بن باس جھیلنا پڑتا ہے۔
٭٭……٭٭……٭٭
مودی کی ایک ہفتے میں دوسری بار زبان پھسل گئی
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی اصلیت عوام پر آشکار ہو گئی کہ وہ بھی رٹے رٹائے طوطے کی طرح بیان پڑھنے کے ماہر ہیں۔ ان میں ذاتی طورپر تقریر کرنے کی‘ عوام کے دل موہ لینے والی کوئی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ اب مصیبت یہ ہے کہ موجودہ دور انٹرنیٹ‘ ٹوئٹر اور سوشل میڈیا کا ہے۔ لوگوں کو کہنے کیلئے بقول شاعر ’’زبان خلق تو کہنے کو فسانے مانگے‘‘ سو وہی ہوا۔ ہرسو مودی کے ساتھ وہ ہو رہا ہے جو ہونا چاہئے۔ لوگ لطیفے‘ مزاحیہ جملے‘ تبصرہ اور نجانے کیا کیا کچھ لکھ رہے ہیں۔ ٹھٹھے اڑا رہے ہیں۔ بھارت کا’سرکاری گودی‘ میڈیا حیران و پریشان ہے کہ اس طوفان بدتمیزی کا کیا جواب دے۔ اس لئے وہ ریت میں سر دبا کر طوفان تھمنے کے انتظار میں ہے۔ یہ ہفتے میں دوسری بار ہوا ہے کہ مودی کی سٹی گم ہوئی ہے۔ چند روز قبل ورلڈ اکنامک فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کی زبان بند ہو گئی۔ وہ فقرے بھول گئے جس پر ’’مودی کا پیرا میٹر خراب ہو گیا ہے‘‘ ٹاپ ٹرینڈ جملہ بن کر سوشل میڈیا پر چھایا رہا۔ اب گزشتہ روز ایک تقریر میں مودی نے بیٹی کو پڑھائو کے بجائے بیٹی کو پٹائو کہہ دیا۔ بس پھر کیا تھا‘ لوگوں نے مودی کو آڑے ہاتھ لیا اور کہا کہ ایک وزیراعظم پڑھائو اور پٹائو میں تمیز نہیں کر سکا۔ لگتا ہے مودی پر بھی بھارتی لوگوں کی طرح بیٹی سے نفرت و حقارت کا جذبہ بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ بھارت میں سالانہ لاکھوں بچیاں پیدائش سے قبل سے مادر رحم میں مار دی جاتی ہیں۔ بھارت میں بیٹی کی پیدائش کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ انہیں کمتر درجہ دیا جاتا ہے۔ بیٹیوں والی مائوں کو زندگی کے ہر موڑ پر طعنے سننا پڑتے ہیں۔ شاید اسی سچ کی وجہ سے مودی کی زبان پر پڑھائو کی بجائے پٹائو کا جملہ آگیا تھا۔
٭٭……٭٭……٭٭
پروین رحمن کی خدمات کا اعتراف‘ گوگل کا ڈوڈل کراچی کی بیٹی کے نام
یہ گوگل کی طرف سے اس سماجی کارکن کو زبردست خراج عقیدت ہے جس نے بنا کسی صلے اور ستائش سے اپنی مختصر زندگی کراچی کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ جو کام بڑی سے بڑی نام نہاد این جی اوز نہیں کر پائی‘ وہ تنہا وہ کام انجام دیتی رہی۔ کبھی اس نے امراء یا حکومت کی طرف دست طلب دراز نہیں کیا‘ وہ جو کر سکتی تھی کرتی رہی۔ اسے کراچی اور کراچی والوں کی محرومیوں‘ ان کے مسائل کا ادراک تھا۔ وہ چاہتی تھی کہ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر کے حالات سنواریں‘ یہاں کے رہنے والوں کی حالت بدلیں‘ مگر وہ بھول گئی تھی کہ دریا میں رہ کر مگرمچھوں سے بیر نہیں پالا جاتا۔ یا شایدوہ نتائج سے بے پروا تھی۔ اس لئے کوچہ جاناں میں جان و دل نثار کر بیٹھی۔ اسے یعنی پروین رحمن کو آج سے 8 برس قبل بے رحم مافیاز نے نہایت بے دردی سے راستے سے ہٹا دیا۔ یوں ’’یہ خون خاک نشیناں تھارزق خاک ہوا۔‘‘ ابھی تک اس کا حساب کتاب باق ہے جس کو باقی کرنے کی کسی میں ہمت نہیں۔ شاید بے گناہ کے مقابلے میں گنہگار زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ جبھی تو مقتول کا خون انصاف طلب کرتے کرتے بے نام ہو جاتا ہے مگر یہ بھی قدرت کا اصول ہے کہ کہیں نہ کہیں حق کی گواہی کبھی اپنے اور کبھی غیر دیتے ہیں جیسے آج پروین رحمان کی برسی پر ہم نے نہ سہی‘ گوگل والوں نے اسے یاد رکھا اور خراج عقیدت پیش کیا۔ امید ہے کراچی والے اپنی اس نڈر بیٹی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
٭٭……٭٭……٭٭
پاکستان نے عربین سی ٹائٹل باکسنگ چیمپئن شپ جیت لی
عربین سی کہہ لیں یا بحیرہ عرب باکسنگ چیمپئن شپ کا ٹائٹل‘ پاکستان کے باکسر مظفر خان نے افغانستان کے باکسر آغا سمیر کو ہرا کر جیت لیا۔ یہ مقابلے پاکستان پروفیشنل باکسنگ لیگ کے تحت اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔ ان مقابلوں میں شائقین کی بڑی تعداد نے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ شائقین کرکٹ کے علاوہ بھی بہت سے کھیلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ فائنل میں افغان باکسر ابتدائی رائونڈز میں ہی پاکستانی باکسر کے پے درپے مکوں کی تاب نہ لاتے ہوئے نڈھال ہو گئے۔ یوں پانچویں رائونڈ میں مظفر خان کے ایک زوردار مکے کے بعد افغان باکسر آغا سمیر ناک آئوٹ ہو گئے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے سربراہ بھی ایک کھلاڑی ہیں جو کرکٹ کے لیجنڈ تصور ہوتے ہیں۔ ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں میں بھی پاکستانیوں کی کامیابی کی راہیں کھلنے لگی ہیں اور باکسنگ کے مقابلوں میں خاص طورپر بہت سے ایونٹس میں پاکستانی باکسر کامیاب و کامران لوٹے ہیں۔ اگر محکمہ کھیل ان مقابلوں میں شریک ہونے والوں کی حوصلہ افزائی کرے تو یہ مزدوری‘ محنت و مشقت ریڑھی لگانے اور چائے کا کھوکھا چلانے کی بجائے زیادہ دلجمی سے ملک و قوم کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ بس ایسے نایاب ہیروں کو روزگار کے فکر سے نجات دلائی جائے پھر دیکھیں یہ ستارے کس طرح کھیلوں کے آسمان پر جگ مگ کرتے نظر آتے ہیں۔