تنازعہ کشمیر اب حل ہو جانا چاہئے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج اور ریاستی پولیس کی چیرہ دستیوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ اور معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے لیے اپنی افواج اور پولیس کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور وہ ہر روز انہیں اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ہفتہ کے روز بھی بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں میں محاصرے اور تلاشی کے دوران 2 بے گناہ نوجوان شہید کر دئیے ۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی ادارے کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ معاہدوں کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو موقف اختیار کیا گیا ہے وہ پاکستان ہی کا موقف ہے اور ہم روزِ اوّل سے ہی کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے اور بھارتی تسلط کے خاتمے کے لیے ہر پلیٹ فورم پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ بھارت نے خود یہ مسئلہ اقوامِ متحدہ میں پیش کیا اور اقوامِ متحدہ نے اس پر ایک قرارداد منظور کی جس میں کشمیریوں کو ان کا حق دینے پر زور دیا گیا ہے، لیکن بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دینے سے متعلق خود اپنی ہی درخواست پر منظور ہونے والی قرارداد پر عمل درآمد سے گریزاں ہے اس نے کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کرکے اسے بھارت کا حصہ بنا کر وہاں مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا ہے۔ ظلم ، جبر اور طاقت کے زور پر ان کے بنیادی حقوق پامال کرنے میں ہر حربہ آزما رہا ہے ، لیکن بھارت کے اس بہیمانہ ظلم کے باوجود کشمیری اپنی آزادی پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں وہ اس کے لیے مسلسل قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں اب جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھارتی موقف کو رد کرتے ہوئے کشمیریوں کے انسانی حقوق بحال کرنے پر زور دیا ہے تو اقوامِ عالم کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے آگے بڑھیں اور بین الاقوامی برادری کو اس دیرینہ مسئلے کے جلد اور منصفانہ حل کے لیے آمادہ کریں تاکہ خطے میں امن و امان کی صورتِ حال کو یقینی بنایا جا سکے۔