ملتان کے ادبی افق کا روشن آفتاب …پروفیسر سراج احمد ملک
پروفیسر سراج احمد ملک کا شمار انگریزی درس و تدریس کے حوالے سے نہایت معروف ٗ قابل ٗ تجربہ کار اور قابل ستائش پروفیسرز میں ہوتا ہے ۔ آپ یونیورسٹی آف ایجوکیشن ٗ گورنمنٹ ولایت حسین اسلامیہ کالج اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعینات رہے اور ہزاروں تشنگان علم کو سراب کیا۔ آپ ایک کامیاب معلم ہونے کیساتھ سحر انگیز اور بارعب شخصیت کے مالک بھی تھے۔ کالج کے زمانے میں اپنے مشفقانہ اور ہمدرد انہ رویے کے حوالے سے اساتذہ اور طلباء میں ہر دلعزیز تھے۔ جب بھی کلاس روم میں پڑھانے آتے تو ان کے چہرے پر ایک دل آویز مسکراہٹ سجی رہتی۔ وہ انتہائی دھیمے لب و لہجے میں بات کرتے اور ہر ایک طالبعلم سے شفقت کے ساتھ پیش آنا ان کا وطیرہ تھا۔ دل کا عارضہ لاحق ہونے کے باوجود ان کا چہرہ ہمیشہ ترو تازہ گلاب کی طرح کھلا رہتا تھا ۔ ملاقاتیوں سے ہمیشہ محبت اور شفقت سے پیش آنا ان کا طرہ امتیاز رہا۔ اسی لیے وہ ہمیشہ تعلیمی حلقوں کیلئے ایک بہترین رول ماڈل کا درجہ رہیں گے۔
پروفیسر سراج احمد ملک نے 1982 ء میں نیوملتان میں ایک چھوٹے سی کرائے کی بلڈنگ میں مقامی سکول سسٹم کا اجراء کیا ۔ گزشتہ 39 برسوں میں ان کی مسلسل و پہیم کوششوں اور خلوص دل کی آبیاری سے یہ سکول سسٹم اب ایک تنا ور درخت بن چکا ہے ۔ اس کی کامیاب شاخیں نیوملتان ٗ شاہ رکن عالم ٗ بودلہ ٹائون اور شالیمار کالونی سمیت شہر بھر میں پھیل رہی ہیں جن کے ثمرات سے ملتان کے عوام و خواص فیض یاب ہیں۔ پروفیسر سراج احمد ملک کی ذہانت ٗ محبت اور محنت ہی کی بدولت اس ادارے سے نکلنے والے علم کے نور کی شعاعوں نے نتائج کی بنیاد پر پوری تعلیمی دنیا کوچکا چوندکردیا ہے ۔ اس سکول کے طلباء و طالبات مسلسل کئی سال سے ملتان بورڈ کے امتحانات میں ٹاپ پوزیشنز حاصل کررہے ہیں اور امسال 2021 ء کا رزلٹ گزشتہ تمام سالوں پر سبقت لے چکا ہے۔
ادارے صرف سنگ وخشت سے نہیں بنتے بلکہ سربراہان کی قائدانہ صلاحیتوں‘محنتی اساتذہ کی کاوشوں‘انتظامیہ کی دلی لگن اور طلباء کے شوق علم سے پھلتے پھولتے ہیں۔پروفیسر سراج احمد ملک کی قائدانہ صلاحیتوں اوربے مثال کاوشوں ہی کی بدولت سکولز سسٹم بہترین نتائج کے حصول میں کامیاب رہا اورآج اس مقام پر پہنچا ہے اورانشاء اللہ انکی دی گئی راہنمائی پر گامزن رہتے ہوئے آئندہ بھی علاقے کے لوگوں کے معیار پور ا اُترے گا اور بچوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرتا رہے گا۔پروفیسر سراج احمد ملک انگلش کے قابل استاد ہونے کیساتھ ساتھ ایک مذہبی انسان بھی تھے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے ادارے کے طلباء وطالبات کو دنیاوی تعلیم کیساتھ دینی تعلیم بھی دی۔یہ انہی کی تعلیم وتربیت کا نتیجہ ہے کہ آج انکے ان گنت طلباء وطالبات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بطور ڈاکٹرز ‘ انجینئرز‘بیوروکریٹس اورججز سمیت ہرشعبہ ہائے زندگی میں اپنی خدمات دیانت داری سے سرانجام دے رہے ہیں۔ افسوس وہ آج ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن وہ تاحیات ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے