بارانی علاقوں میں پھلدار پودوں کے باغات کا مسئلہ

مکرمی : بارانی علاقوں میں پانی کے نکاس کا بالعموم کوئی مسئلہ نہیں ہے البتہ بعض جگہوں پر زیر زمین سخت تہہ پانی کے نکاس کو کم کر کے جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ ایسی زمین کو باغ لگانے کیلئے منتخب کرنے سے گریز کیا جائے۔کھیت کو ہموار کر لینا چاہیے۔ اگر زمین زیادہ ناہموار ہو تو اسے مناسب سائز کے قطعات میں تقسیم کر کے الگ الگ ہموار کر لیا جائے۔ سدا بہار پودے سال کے دو موسموں یعنی وسط فروری تا آخر مارچ اور اوائل اگست تا وسط ستمبر میں لگائے جاتے ہیں۔ جبکہ پت جھڑ پودوں کے لگانے کا ایک ہی موسم وسط جنوری سے اوائل فروری ہے۔ داغ بیل گڑھوں کی بھرائی اور اس کے بعد کھلا پانی لگانے کا کام پودے لگانے سے دو سے اڑھائی ماہ پہلے کر لینا چاہیے۔ اس کے لئے چھ چھ میٹر پر نشان لگائیں اور 1x1x1 میٹر سائز کے گڑھے نکالیں۔ عموماً گڑھوں سے نکالی جانے والی بالائی 30 سینٹی میٹر کی مٹی زرخیز ہوتی ہے اسے الگ رکھیں۔ تقریباً دو ہفتے گڑھوں کو کھلا رکھنے کے بعد بالائی مٹی دو سے تین حصے اور اچھی طرح گلی سڑی دیسی کھاد ایک حصہ اچھی طرح ملا کر گڑھوں کو اس طرح بھریں کہ گڑھے کی مٹی زمین کی ارد گرد کی سطح سے 12 انچ بلند ہو۔ پھر ان گڑھوں کو بھرپور طریقے سے سیراب کر دیں۔ یوں گڑھوں کی سطح اطراف کی سطح سے دو سے اڑھائی انچ اونچی رہ جائے گی۔ پودے گڑھوں کی بھرائی اور کھلا پانی لگانے کے کم از کم پانچ سات ہفتے بعد لگائے جائیں تب تک پودوں کی مناسب اقسام اور تعداد کی فراہمی کو یقینی بنا لیں۔ پھولوں اور تیار شدہ پھل پر کبھی بھی سپرے نہ کریں۔ بادام، سیب، خوبانی اور ناشپاتی وغیرہ کے پھلوں پر پرندے بھی حملہ آور ہوتے ہیں لہٰذا ایسی صورت میں پرندوں کو باغ سے دور رکھا جائے۔چھوٹے پودوں کو متوازن شکل و صورت دینے کیلئے مناسب شاخ تراشی ضروری ہے، ترشاوہ پودوں کی خشک، مردہ اور بیمار شاخوں کے علاوہ کچے گلے کاٹتے رہنا چاہیے۔ پت جھڑ پودوں کی ہر سال دوران خوابیدگی یعنی آخر دسمبر اور اوائل جنوری میں ایک چوتھائی سے ایک تہائی شاخ تراشی باقاعدگی سے کرنی چاہیے۔ تمام پودوں میں وقتاً فوقتاً روٹ سٹاک شاخیں نکالتے رہیں یا انہیں فوراً کاٹ دینا چاہیے۔نئے باغات میں جڑی بوٹیاں تیزی سے اگتی ہیں جس سے نئے پودوں کی بڑھوتری متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لئے باغبان گاہے بگاہے گوڈی کر کے یا روٹا ویٹر چلا کر جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنائیں۔تیار ہونے پر پھل نہایت احتیاط سے اتارا جائے۔ اس عمل کے دوران پودے کی شاخیں زخمی نہیں ہونی چاہئیں۔ پھل کو بھی اتارنے اور پیٹیوں میں بند کرنے کے دوران زخمی ہونے سے بچایا جائے۔ پھل کی درجہ بندی کر کے علیحدہ علیحدہ کریں اور جلد از جلد مارکیٹ تک پہنچا دیں۔
( ترجمان: نظامت زرعی اطلاعات یونٹ راولپنڈی)