فلسطین کے پہلے مفتی اعظم کی رہائش گا ہ کو یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد ( سپیشل رپورٹ) اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے پہلے مفتی اعظم کی رہائش گاہ کو یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی کی اقامت گاہ جو انھوں نے 1920 میں تعمیر کی تھی اور اس کے 56 کمرے ہیں، جلد ہی یہودیوں کا معبد بنا دی جائیگی۔ 500 مربع میٹر پر تعمیر کی گئی فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرنے کے بعد مفتی اعظم کی اقامت گاہ ویران پڑی ہے جہاں اب اسرائیل نے یہودیوں کی عبادت گاہ ’’ سیناگوگ‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مفتی اعظم فلسطین کی برطانیہ نے پہلی جنگ عظیم کے بعد کئی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ یروشلم میں مفتی اعظم الحسینی کا خاندان کئی جائیدادوں کا مالک تھا، ان جائیدادوں پر قبضہ ہونے کے بعد اسرائیلی یہودیوں نے ہوٹل تعمیر کر لئے ہیں۔ یروشلم میں ہوٹل وارڈروف استوریا ، مفتی اعظم کی جائیداد ہے۔ اورئنٹ ہائوس کے نام سے بھی عمارت مفتی اعظم کی ملکیت تھی جس میں اب شیفرڈ ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے۔ مفتی اعظم فلسطین نے یہودیوں کو فلسطین سے نکالنے اور فلسطینیوں کے حقوق کیلئے جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا۔