نام نہاد یوم جمہوریہ کی آمدپر اضافی نفری تعینات ، جگہ جگہ ناکے ، صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی منظور
سرینگر (کے پی آئی) بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کے لیے مزیدپریشانیوں اور مشکلات کا باعث بن گیا۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے 26 جنوری سے کئی روز قبل مقبوضہ وادی بھر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبوں میں بھارتی فورسز نے جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں جہاں گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو روک کر مسافروں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ سرینگر سے شائع ہونے والے اردو روزنامے’روشنی‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اونچی عمارتوں اور حساس مقامات پر ماہر نشانہ باز تعینات کیے گئے ہیںاور کھوجی کتوں کی مدد سے علاقے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جموں اور سرینگر میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر حساس علاقوں میںبڑی تعداد میں بھارتی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں رات کے وقت گشت بڑھا دی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حق خود ارادیت دینے سے بھارت کے مسلسل انکار کے خلاف بطور احتجاج 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں سے کہا کہ وہ 26جنوری کو مکمل ہڑتال کرکے اور سول کرفیو کے نفاذ کے ذریعے عالمی برادری کو یہ پیغام دیں کہ کشمیری اپنی سرزمین پر بھات کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔ سید علی گیلانی نے 26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کے بل پر دوسری قوم پر مسلط ہو کر ظلم و بربریت کے ذریعے اپنا قبضہ جمائے رکھنا جمہوریت نہیں بلکہ فاشزم کا بدترین مظاہرہ ہے۔ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میںانتظامی کونسل کی میٹنگ میں جموں اینڈ کشمیر انڈسٹریل لینڈ الاٹمنٹ پالیسی 2021-30 کو منظوری دی۔ وادی میں انٹر نیٹ پر پابندی میں 6 فروری تک توسیع کر دی گئی۔