ایک کتاب محدود علم

ایک قوم ایک نصاب موجودہ حکومت کا نقطہ نظر ہے جس کو اسکے حقیقی جذبے سے عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے معزز وزیر اعظم نے اپنے وژن کو واضح طور پر مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کیا ہے ، نصاب تعلیم ، تدریس کا ذریعہ اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے لحاظ سے سب کیلئے ایک نظام تعلیم ضروری ہے، تاکہ تمام بچوں کو اعلی معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا منصفانہ اور مساوی موقع مل سکے ، یکساں قومی نصاب اسی سمت میں ایک قدم ہے۔ یکساں قومی نصاب کی تیاری کے عمل کے دوران ، متعلقین نے پاکستانی نصاب اور سنگاپور اور کیمبرج کے مابین تقابلی مطالعہ کیا ہے۔ انہوں نے موثر ہدایت کیلئے استعمال ہونے والے بہترین عالمی طرز عمل کا بھی جائزہ لیا ہے۔ حال ہی میں ، پنجاب کریکولم ٹیکسٹ بک (پی سی ٹی بی) نے سکول کے مالکان / سسٹمز کے ساتھ ایک میٹنگ کی تاکہ پاکستان کے تمام سرکاری و نجی سکولوں میں ایک ہی درسی کتاب کو لاگو کرنے کے فیصلے سے متعلق تازہ ترین کاروائی سے آگاہی دی جا سکے۔ اجلاس میں تمام سکولوں کو پی سی ٹی بی کے ذریعہ تیار کی جانے والی سنگل ماڈل نصابی کتب کو اپنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا چاہے وہ پبلک سیکٹر ، پرائیویٹ سکول ہوں یا دینی مدرسے ہوں۔ اجلاس کا مقصد سٹیک ہولڈرز کے مابین یکساں قومی نصاب کی تیاری کی کارروائی بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں ایک صفحہ پر لانا تھا۔ پی سی ٹی بی حکام نے سکول مالکان / سسٹمز پر واضح کردیا کہ انہیں سکول میں ایک ہی کتاب پر قائم رہنے کے صوبائی حکومت کے فیصلے کی پابندی کرنی ہوگی۔سکول مالکان کو پی سی ٹی بی کے ذریعہ تیار کردہ 30 ماڈل نصابی کتب کی فراہمی اور ان کے نفاذ کے بارے میں بتایا گیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ سب کیلئے یکساں نظام تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے یکساں قومی نصاب ضروری ہے۔ ہمارے لئے واحد نصاب ، ذریعہ تدریس اور واحد امتحانی نظام اپنانا انتہای اہم ہے۔ اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ آئندہ تعلیمی سال کیلئے کسی بھی آزاد ناشر کو اپنی قومی کتابیں یکساں قومی نصاب کی روشنی سے ہٹ کر شائع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مزید یہ کہ پی سی ٹی بی آئندہ سال کیلئے کسی بھی پبلشر کی شائع کردہ کسی بھی نصابی کتاب کو کوئی این او سی جاری نہیں کریگا۔ اگر کسی بھی سکول کے مالک نے پی سی ٹی بی کی تیار کردہ کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا ہے تو انکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی جس کے نتیجے میں وہ ادارہ بند ہوجائیگا۔ کوئی بھی تعلیمی ادارہ جو ضمنی ریڈنگ میٹریل متعارف کرانا چاہتا ہے، اسے اس مقصد کیلئے پی سی ٹی بی سے کلیئرنس لینا پڑیگا۔پی سی ٹی بی نے سٹیک ہولڈرز کو یہ بھی آگاہ کیا کہ وہ بعد میں مختلف اداروں کے ذریعہ ڈیجیٹل / آن لائن وسائل کے استعمال پر ایک جامع فیڈ بیک فراہم کریگا۔ جہاں تک درسی کتب کی زبان کا سوال ہے تو اسکے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انگریزی ، جنرل سائنس اور ریاضی کی کتب کے علاوہ ، تمام درسی کتابیں اردو میں تیار کی جائیں گی۔ مروجہ عمل کے مطابق ، صوبوں کو بھی اپنی نصابی کتب کو علاقائی زبانوں میں تیار کرنے کی اجازت ہے۔سنگل کتاب کی تیاری اور اس کو اپنانا یکساں قومی نصاب کے پہلے مرحلے میں پری سکول سے گریڈ ۵ تک عمل درآمد کا ایک حصہ ہے۔ یکساں نصابی کتب کے معیار کا اندازہ لگانے کے معیار کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کے سوال کے جواب میں ، پی سی ٹی بی اتھارٹی نے یہ بتایا کہ اس نے اپنے سابقہ ریکارڈ کے مطابق درسی کتاب کی ترقی کے معیار کو برقرار رکھا ہے۔ حکام نے اجلاس کے شرکا کو پنجاب ٹیکسٹ بک اور نصاب بورڈ کی تیار کردہ درسی کتب کے معیار کے بارے میں یقین دہانی کرائی۔ تاہم ، ابھی تک شرکا کو ماڈل نصابی کتب تک رسائی سے انکار کردیا گیا تھا۔ پاکستان ٹیلی وژن کو اپنے حالیہ انٹرویو میں ، میں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت کی جانب سے اس تعلیمی سال میں مئی تک توسیع کے فیصلے سے اسکولوں اور والدین دونوں کیلئے نئی پریشانی پیدا ہوگی۔ یہ ایک عام رواج ہے کہ حکومت جون کے پہلے ہفتے کے دوران موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کرتی ہے لہذا ، ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ سکولوں کو اپنا تعلیمی سال اپریل میں شروع کرنے دیں جیسا کہ ملک میں معمول ہے۔ جہاں تک تمام سکولوں کیلئے ایک ہی کتاب کے اطلاق کا سوال ہے، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یکساں قومی نصاب وضع کرنا موجودہ حکومت کی کامیابی ہوگی مگر سنگل بک ایک ناکامی بنے گا۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بار بار کہا تھا کہ یکساں قومی نصاب وسیع میدان عمل پر مبنی ہوگا اور اس میں ملک بھر میں طلبہ کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کی وسیع گنجائش ہوگی۔ ہمارے نظام تعلیم میں تناو کے پیش نظر ، طلبہ اور اساتذہ مختلف پس منظر سے آتے ہیں۔ انکی سیکھنے کی صلاحیتوں اور سیکھنے کے مواد سے انکی آگہی انتہائی تنائو ہے۔ کسی دیہی علاقے کے سرکاری شعبے کے سکول میں گریڈ 4 کے طالب علم کیلئے ایک کتاب مؤثر جبکہ ایک بڑے شہر کے ایلیٹ سکول میں اسی گریڈ میں پڑھنے والے کیلئے بیکار ہوسکتی ہے کیونکہ اس نے پہلے ہی گریڈ2 میں اسکے سکول میں اس تعلیمی مواد کا مطالعہ کیا ہے ۔دیہی تعلیمی اداروں کے مقابلے میں شہروں میں بچے سیکھنے کے مواقع سے کہیں زیادہ آگاہ ہیں۔ چنانچہ دونوں ہی قسم کے سیکھنے والوں کو ایک ہی درسی کتاب کے ذریعہ تعلیم دینے سے مختلف معاشرتی طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعلیم کے مابین فرق وسیع ہوجائیگا۔یہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا ہے کہ حکومتیں سیکھنے والے مواد پر پابندی لگا کر تعلیم پر کڑی پابندی لگائیں۔ اسکے بجائے ، اضافی سیکھنے کے مواد کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے۔ بہر حال ، وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کی جانب سے وضاحت نامہ موصول ہونے کے بعد ، مجھے یہ جان کر اچھا لگا کہ سکولوں کو صرف ایک ہی کتاب کے استعمال تک محدود رکھنے کا فیصلہ صرف پی سی ٹی بی نے لیا ہے۔ وفاقی حکومت کسی بھی ناشر کو اپنی نصابی کتب کو پرنٹ کرنے کی اجازت دیتی ہے بشرطیکہ وہ مقاصد تعلیم کے نتائج (Student Learning Outcomes) کو پورے قومی نصاب میں درج کئے ہوئے معیار کیمطابق پورا کریں۔