اس سال حج پیکیج میں 1لاکھ 15ہزار کا اضافہ کیا جارہا ہے،سیکرٹری مذہبی امور
اسلام آباد) وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مذہبی امور کے اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور کی عدم شرکت پر بطور احتجاج چیئرمین کمیٹی نے اجلاس منسوخ کر دیا جمعرات کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مذہبی امورکا اجلاس چیئرمین کمیٹی عبدالغفور حیدری کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو چئیرمین کمیٹی نے وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی عدم شرکت پر سخت ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ آج بھی تشریف نہیں لائے وفاقی وزیر پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کو وہ اہمیت نہیں دیتے ۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اوردونوں ایوانوں کی مجالس قائمہ حکومت سے معاملات کے حوالے سے جواب طلب کر تی ہیں مگر مجالس قائمہ میں وزراکی عدم شرکت حکومت کی عدم دلچسپی کا اظہار ہے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے مجلس قائمہ کے اجلاس میں بتایا کیا کہ اس سال حج پیکیج میں ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار عازمین حج پر جائیں گے سینیٹر سراج الحق نے کہا فیصلہ کا اختیار وزیر کے پاس ہوتا ہے کمیٹی کا اجلاس وزیر مذہبی امور کی آمد تک موخر کردیا جائے سینیٹ اجلاس چل رہا ہے کسی اور روز اسکا اجلاس بلا لیا جائے اگر قوم کا فائدہ کرنا ہے تو طریقہ کار کے مطابق چلنا ہوگا لاہور کام تھا اس اجلاس کے لئے آج آیا ہوں۔ ارکان کی رائے لینے کے بعد چیئرمین نے مجلس قائمہ کا اجلاس منسوخ کر دیا ۔بعد ازاںچیئرمین مجلس قائمہ مولانا عبدالغفور حیدری نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے حج پیکج میں جو ہوش ربا اضافہ کیا ہے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر اور وزارت کے حکام تفصیلی آگاہ کریں ورنہ مجلس قائمہ اپنے اختیارات کا استعمال کرے گی اور حج پالیسی کو بھی مسترد کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ حکومت حج پیکج میں اضافہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیتی۔انہوں نے کہا کہ جب سے میں اس کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہوا ہوں مشاہدہ کیا گیا ہے حکومت اور وزیر اس کمیٹی کو اہمیت نہیں دے رہے اور کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے، ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے دو اجلاس ہوئے مگر وفاقی وزیر نے ایک دفعہ بھی شرکت نہیں کی جن امور کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی وزارت مذہبی امور نے ذیلی کمیٹی کو وہ تفصیلات تک فراہم نہیں کیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نئے حج پیکج میں ایک حاجی سے 5 لاکھ75ہزار روپے وصول کئے جائیں گے جو انتہائی زیادہ ہیں۔ گزشتہ برس4 لاکھ48ہزار روپے میں حج ہوا تھا۔ موجودہ برس ایک لاکھ25 ہزار کا اضافہ کیا اور کمیٹی کو معلوم تک نہیں۔ اس کے برعکس حجاج کو جو ریلیف دیا جاتا ہے وہ اتنا موثر نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ حجاج سے 6 ماہ قبل وزارت پیسے وصول کرتی ہے اس کا کہاں استعمال کیا جاتا ہے اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ عام محنت مزدوری کرنے والے لوگ حرمین کی زیارت کو ترستے ہیں ہم نے دیکھا ہے کہ حج کے ایام میں ہمارے حاجی رلتے ہیںجدہ میں حجاج کی سہولت یا رہنمائی کے لئے بھی کوئی اقدام نہیں ہوتا ہے اگر وزیر مذہبی امور آئندہ اجلاس میں نہ آئے تو قانون و آئینی طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے۔کمیٹی کو غیر رسمی بریفنگ میں سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار عازمین حج جارہے ہیں حج پیکج میں اس سال ایک لاکھ 15 ہزار اضافہ کیا ہے، اس سال نارتھ ریجن کا حج پیکج 5 لاکھ 50 ہزار تک ہوگا، ساوتھ ریجن کا پیکج 5 لاکھ 45 ہزار ہوگیا ہے۔ سیکریٹری مذہبی امور نے مذید بتایا کہ اس سال روپے کی قدر میں گراوٹ اور ائیر لائنز کے کرایوں میں اضافہ وجہ بنا ہے سینیٹر حافظ عبدالکریم کا کہناتھا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کا کراچی کا پروگرام زیادہ اہم ہے اور یہ کمیٹی اہم نہیں ہے کرتار پور کا کوئی ایونٹ ہوتا تو وہ وہاں ہوتے حج کرایوں میں اضافہ ہورہا ہے لوگ چیخ رہے ہیں چیختے رہیں انہیں کیا فرق پڑتا ہے وزارت حج کرایوں پر عوام کو سنجیدہ نہیں لینا چاہتی ہمیں کسی نتیجہ پر پہنچانا چاہیے حج پیکج میں اضافہ کیا جارہا ہے اور وزارت سنجیدہ نہیں سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ جب تک وزیر نہیں آتے ایجنڈے پر بات نہیں ہونی چاہیے وزیر مذہبی امور کو نوٹس دیا جائے اس اجلاس کا وزیر کی آمد تک بائیکاٹ کرنا چاہے۔