کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال گولہ باری اور مقبوضہ کشمیر میں ڈرونز کا استعمال
بھارت کا جنگی جنون تھم نہ سکا۔ کھوئی رٹہ سیکٹر لائین آف کنٹرول پر بزدل بھارتی فوج نے سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی، پاک فوج کی منہ توڑ جوابی کارروائی نے دشمن کی گنوں کے منہ بند کر دئیے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے لوگوں کی نقل و حرکت اور بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
آر ایس ایس کی نمائندہ مودی سرکار نے سیکولر بھارت کو ہندو انتہاء پسند ریاست میں تبدل کرنے کے لئے کشمیری عوام اور بھارتی مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو مظالم کے نت نئے ہتھکنڈوں کے زور پر عملاً زندہ درگور کر دیا ہے۔ کشمیری عوام گزشتہ 172 روز سے جاری کرفیو میں اپنے گھروں میں محصور ہو کر بے بسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جن کے لئے ضروریات زندگی کی ہرچیز ناپید ہو چکی ہے اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی رابطے کے تمام ذرائع معطل ہونے کے باعث وہ بیرونی دنیا اور اپنے پیاروں تک کو اپنے حالات زندگی سے آگاہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ اس وقت بھارتی اقلیتوں کو دبانے کے لئے مودی سرکار نے ظلم و جبر کے جو راستے اختیار کئے ہیں اس کے باعث مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر پوری دنیا متفکر ہے اور سلامتی کونسل سے یورپی یونین تک ہر نمائندہ عالمی ادارے کی جانب سے بھارت پر حالات معمول پر لانے اور بالخصوص اقلیتوں کے حقوق محفوظ کرنے کے لئے دبائو ڈالا جا رہا ہے مگر جنونی مودی سرکار اپنی حربی طاقت کے زعم میں عالمی برادری کی جانب سے اٹھنے والی کسی آواز کی جانب توجہ نہیں دے رہی۔ آج عملاً پورا بھارت مودی سرکار کیلئے حزب اختلاف بن چکا ہے جہاں دانشوروں‘ فنکاروں اور سیاستدانوں سمیت ہر مکتبہ فکر کی نمائندہ شخصیات مودی سرکار کے لاگو کئے گئے متنازعہ شہریت بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور حکومت مخالف ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شریک ہیں۔ گزشتہ روز پورے بھارت میں پچاس سے زیادہ مقامات پر شہریت قانون کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت قانون پر عملدرآمد روکنے کی درخواست مسترد کرکے مودی سرکار کے خلاف مظاہروں کا مزید موقع فراہم کیا ہے۔ عالمی قیادتوں کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے زیادہ تشویش پاکستان بھارت کشیدگی پر لاحق ہے جو مودی سرکار ہی کی پیدا کردہ ہے جس نے کنٹرول لائن پر روزانہ کی بنیاد پر شہری آبادیوں پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس صورتحال میں یقینا پاکستان الگ تھلگ نہیں رہ سکتا اور وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسی تناظر میں اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ بھارت پر اقلیتوں کے خلاف مظالم اور کنٹرول لائن پر بھارت کی پیدا کردہ کشیدگی کی فضا پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ آج ضرورت مودی سرکار کی جنونیت کے آگے بند باندھنے کے عملی اقدامات اٹھانے اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم پر شٹ اپ کال دینے کی ہے۔ توقع کی جانی چاہیے کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے مجوزہ دورہ بھارت میں مودی سرکار کے انسانی حقوق کے منافی اقدامات کا نوٹس لیں گے اور اسے اپنے جنگی جنون سے رجوع کرنے پر مجبور کریں گے۔ بصورت دیگر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی ضمانت فراہم نہیں کی جا سکتی۔