ڈیرہ غازیخان بھی پاکستان کا دل ہے
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وہ نہیں مانتے کہ لاہور پاکستان کا دل ہے کراچی ان کے دل کے قریب ہے۔ کراچی پاکستان کا دل بھی ہے اور دماغ بھی ۔ محبت اور پسند پر کسی کا زور نہیں یہ بھی انسان کا بنیادی حق ہے انسان اپنی پسند اور محبت کے حوالے سے آزاد ہے۔ خوبصورتی انسان کی آنکھ میں ہوتی ہے اسے جو پسند آجائے ڈیرہ غازیخان حقیقت میں پاکستان کا دل ہے۔ یہ وہ ضلع ہے جو چاروں صوبہ کو ملاتا ہے چاروں صوبوں کے لوگ سرائیکی محبت کے حوالے سے آباد ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کو دل و جان سے خوش آمدید کہا اور آج تک یہ محبت قائم ہے اس شہرکے سیاستدان ہمیشہ اقتدار میں رہے۔ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صدر پاکستان رہے ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں میں صوبائی اور وفاقی وزراء بھی رہے ہیں۔ سردار اویس لغاری نے پچھلے ہفتوں میں دو بار اخباری بیان میں سردار عثمان وزیراعلیٰ پنجاب سے شکوہ کیا ہے کہ وہ لاہور جا کر ڈیرہ غازیخان کو بھول گئے ہیں اور ترقیاتی کاموں میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی ان کایہ بیان گلہ کسی صورت درست نہیں ہے کیا اعزاز کم ہے کہ وہ ڈیرہ غازیخان سے ہیں اور سرائیکی ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔ اپوزیشن کی مخالفت تو کھیل کا حصہ ہے۔ لیکن ان کی بدقسمتی یہ ہے کہ ان کی اپنی جماعت پی ٹی آئی بھی ہمہ وقت مخالفت پر کمربستہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان جن کے وجود سے تحریک انصاف قائم ہے‘ متعدد بار واضح پیغام دے چکے ہیں کہ جب تک تحریک انصاف کی حکومت قائم ہے‘ وزیراعلیٰ عثمان بزدار رہیں گے۔ ڈسپلن کا تقاضا تو یہ ہے کہ اب جماعت کے اندر مخالفت نہیں ہونی چاہئے اور ٹرائبل وزیراعلیٰ کو تہہ دل سے قبول کر لیں۔ اپنے کپتان کا حکم مانیں اور ان کی سیاسی بصیرت کے قائل ہو جائیں۔ بہت سے دیدہ وروں نے گلشن میں نظر رکھی ہوئی تھی‘ گلے میں ہار سر پر سہرا سجانے کے سہانے خواب اپنی وفاداری خوبصورتی تندمندی سے سجائے ہوئے تھے کہ وزارت اعلیٰ پنجاب کا قلمدان جلد سنبھالیں گے مگر بقول شاعر
’’حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا گے‘‘
وزیراعظم پاکستان نے ایم این اے‘ ایم پی اے کی مایوسی پریشانی دیکھ کر پنجاب حکومت کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا حکم دے یا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ایک معاون خصوصی ترقیاتی فنڈز کے اراء کے لئے مقرر کر دیا ہے اسی طرح وہ چند امیدوار وعدہ اب ایم پی ایز کا حلقہ اپنے گرد مضبوط نہ کر سکیں گے اور 30 جون 2020ء بجٹ کے اختتام تک وزیراعلیٰ پنجاب کو بخش دیں گے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بجٹ کے اختتام کا تجزیہ دم توڑ رہا ہے۔ ابھی ابھی تازہ اطلاعات اور الیکٹرک میڈیا کے حوالے سے تحریک انصاف کے بیس ارکان اسمبلی جو زیادہ تر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں سردار بزدار کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں اور آج ہی مونس الٰہی چودھری ایم این اے نے حامد میر کے ساتھ واضح کیا ہے کہ وہ بلدیاتی آرڈیننس کے حوالہ سے تحریک انصاف کے ساتھ ملکر الیکشن نہیں لڑ سکتے اور یہ بلدیاتی الیکشن کا قانون ناقابل عمل ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کے چیف منسٹر بننے کو رد کیا ہے لیکن تحریک انصاف کے اندر بیس ارکان کا ایک گروپ چپ کا روزہ توڑ کر اصولوں پر اختلاف کر کے سامنے آ گیا ہے اور چودھری مونس الٰہی کا انٹرویو ایک بہت بڑے خطرہ کی نشاندہی ہے۔
پنجاب میں آٹا کے بحران نے تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ وزیراعلیٰ کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہے حالانکہ گندم کی برآمد اور پھر گندم کی درآمد میں کسی صورت بھی پنجاب حکومت یا وزیراعلیٰ ملوث نہیں ہیں۔ اپنی مرضی سے تو وہ ایک بوری آٹا کسی کو نہیں دے سکتے۔ ایک سرائیکی پچاسی سالہ ذہین بزرگ کی سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھ کر نہ جانے کس مقصد کے تحت پچاس ہزار روپے انعام دیا ہے۔ اداکاروں کو امدادی چیک دیتے ہوئے سردار عثمان بزدار کی کوڈو اداکار کے ساتھ تصویر اخبارات اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے‘ یہ دونوں واقعات ان کی وزارت اعلیٰ کی یاد رہیں گے۔