سلمیٰ ہمایوں بہبود ایسو سی ایشن کی وائس چیئر مین ہے اور میری بچپن کی سہیلی بھی۔اس کا پیغام ملا۔ادارہ بہبود کی 2019 Annual Report کے متعلق میٹنگ ہے تم نے ضرور آنا ہے۔۔۔ لہٰذا مقررہ تاریخ پر میں بہبود ایسو سی ایشن کے ہال میں پہنچ گئی۔ مجھ سے پہلے بہت ساری ممبرز وہاں براجمان تھیں۔ سٹیج پر سلمیٰ ہمایوں اور چیئرمین فریدہ انور موجود تھیں۔۔۔سلمیٰ ہمایوں بتا رہی تھیں ایثار ٹرسٹ کے حوالے سے بہبود ایسو سی ایشن 2006سے صحت کے منصوبے کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ اس منصوبے میں بہت ساری ردوبدل ہوئی ہے۔ گو کہ عطیہ دینے والوں کیلئے یہ ممکن نہیں تھا جتنی کہ ہم نے کوشش کی ہے۔ 2019کی چند جھلکیاں درج ذیل ہیں۔مائکرو بیالوجی لیبارٹری ( Laboratory Microbiology)کو 26.07.2019کو پیتھالوجی یونٹ(Pathology Unit)میں شامل کیا گیا تھا۔ اب تک84 مریضوں کو تشخیصی سہولت دی جا رہی ہے اور ہیپاٹائٹس سی (Hepatitis C)کے جتنے مریضوں کا علاج کیا گیا ہے ان کی تعداد 215تھی اور ان کو ہیپاٹائٹس بی (Hepatitis B)کے قطرے بھی پلائے جاتے ہیں۔ایثار ٹرسٹ کے تعاون سے سکول کے بچوں کے بچائو اور علاج کی دیکھ بھال ایثار ٹرسٹ، فاطمہ جناح اور حجاز ہسپتال کے تعاون سے کی جاتی ہے اور بہبود ہائی سکول نصیرآباد، گورنمنٹ ماڈل سکول لاہور،رانا ہائی سکول بیدیاں،امید گروپ آف سکولز اور مائرہ سکول باغبانپورہ کی نگرانی اور خیال رکھا جاتا ہے۔اسی سال 60 مریضوں کو ٹائیفائیڈ (Typhoid) کے فری ٹیکے لگائے گئے تھے۔ ملازموں کی تنخواہوں میں ترمیم کی گئی تھی، اس کا اطلاق جنوری2020میں ایگزیکٹِو کمیٹی کے فیصلے پر کیا جائے گا۔با ر بار بجلی کے اتار چڑھائو کی وجہ سے نیا ٹرانسفارمر الگ سے نصب کیا جائے۔ واپڈا(WAPDA)کی طرف سے انسٹالیشن کا ابھی تک انتظار ہے…،بجلی کی مسلسل کمی کے باعث صحت کمیٹی کے ممبران تشویش میں مبتلا ہیں ، یہ فیصلہ کیا ہے کہ بہبود ہسپتال میں سولر پینل(Solar Panel)کی تنصیب کے ساتھ موجودہ توانائی کی حیثیت کو تبدیل کیا جائے اور یہ ادارہ اسی امید پر ہے کہ2020 کے آخر تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائے۔سلمیٰ ہمایوں نے بڑی تفصیل سے ادارہ بہبود کے 2019کے اخراجات بیان کئے۔ اور اس کے بعد ڈاکٹر تسنیم عامر نے ادارہ بہبود کی جانب سے جو علاج معالجہ اور مریضوں کو سہولتیں دی گئیں۔۔۔ وہ بھی بیان کیں اور مزید سہولتوں کے بارے میں بھی بتایا۔ادارہ بہبود سماجی کارہائے انجام دیتا ہے۔ سب سے اہم طبی امداد دینے کا بھرپور بیڑہ اٹھایا ہوا ہے، اس کام کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ بہت کم ہے۔ کیونکہ اس معاشرے میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اس قدر ہو گئی ہے کہ غریب لوگوں کو تین وقت کا کھانا میسر نہیں ہے اور معاشرے میں وسائل کی کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر غریب نادار لوگوں کو طبی امداد میسر نہیں ہے۔
لوگوں کی بے حسی کا یہ عالم ہے امداد تو ایک طرف غریب لوگوں کو بڑی حقارت سے دیکھتے ہیں۔ ان کو خدا بھی یاد نہیں رہتا کہ اس کے دربار میں ایک روز انہوں نے پیش ہونا ہے۔ بڑے بڑے محلوں سے دو گز زمین پر آتے دیر نہیں لگتی۔ہمارے ہسپتالوں کی کارگردگی کا سب کو خوب علم ہے، ہر کوئی پرائیویٹ ہسپتال میں علاج نہیں کروا سکتا ، مگر محدود وسائل کے باوجود جذبہ خدمت اور انسانیت کو تکلیف سے نجات دلانے کیلئے بہبود اپنے اہل ڈاکٹروں سے ان کی مدد کرتی ہے۔ ڈاکٹر تسنیم رضا کی خدمات کو مدنظر رکھ سکتے ہیں۔۔۔بہبود کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، فریدہ انور پریذیڈنٹ ہیں مگر روز بہبود کے دفتر آکر اپنی نگرانی میں سب کام کراتی ہیں، سلمیٰ ہمایوں وائس پریذیڈنٹ ہیں۔۔۔اپنی محنت اور لگن سے انکم جنریشن کا کام بخوبی سنبھالتی ہیں۔ باقی اس ادارے کی ایگزیکٹو خواتین اپنے گھروں سے نکل کر بہبود کیلئے بہت کام کرتی ہیں۔یہ خدا کی خوشنودگی حاصل کرنے کیلئے اور انسانیت کی بھلائی کیلئے جو کام کرتی ہیں میرے خیال سے اللہ ان کو خوب اجر دے گا۔میری خواتین سے درخواست ہے اگر ان کے پاس فالتو وقت ہو تو ضرور لوگوں کی بھلائی اور ان کی غربت دور کرنے کیلئے جتنا ممکن ہو کام کریں اور اہل ثروت سے امید کرتی ہوں ادارہ بہبود کیلئے دل کھول کر چندہ دیں اور جنت میں اپنا مقام بنائیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024