مالیاتی اداروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، پاکستان آزاد ملک ہے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے: وزیر خزانہ اسد عمر
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم آزاد خود مختار ملک ہیں آزاد فیصلے کریں گے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے ، مالیاتی اداروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے, قومی مفاد میں فیصلے کریں گے ،ریونیو کا شارٹ فال سال ختم ہونے تک پورا کرلیں گے, کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا, بجٹ خسارے, ادائیگیوں کے توازن اور دوسرے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے, اقتصادی اصلاحا ت کا بل پالیسیوں پر عملدرآمد کا آغاز ہے, معاشی اصلاحات کا پیکج عوام کے لیے ہے, بل کے ذریعے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا صرف ایک ٹیکس میں اضافہ کیا ہے, معیشت کی ترقی کے لیے روڈ میپ مرتب کیا ہے, ہمیں سرمایہ کاری کو فروغ دیتے ہوئے زراعت اور صنعت کو ترقی دینی ہے. مشیر تجارت عبدالرزاق دائو اور وزیر مملکت حماد اظہر کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو بجٹ خسارہ خطرناک حد تک پہنچ چکا تھا, زرمبادلہ کے ذخائز بھی تیزی سے گر رہے ہیں, دو ارب ڈالر ماہانہ اور 19ارب ڈالر کے مجموعی خسارے کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ,ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کے باعث اس نہج پر پہنچے, ہم نے آتے ہی صورتحال کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ,سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور لائحہ عمل تیار کیا اور مشکل فیصلے لیے اس کی وجہ سے بہتری نظرآئی, مرکزی بینک کے اقدامات سے بھی صورتحال میں بہتری آئی لیکن ابھی بھی ہم وہاں تک نہیں پہنچے جہاں پہنچنے کی ضرورت ہے, بہتری کے لیے مذید کام کرنے کی ضرورت ہے ,20 - 21کروڑ افراد کی معیشت کو ٹھیک کرتے کچھ وقت لگتا ہے ۔ بُحران سے نکلنے کے لیے غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی ,دوست ممالک نے بڑی مدد کی۔ انہوں نے ملکی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا جس کے لیے ہم ان کے مشکور ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2019کے فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے انتظامات کر لیے ہیں عوام کی صلاحیت، قدرتی وسائل اور جغرافیائی محل وقوع پاکستان کو ترقی کے مواقع فراہم کرتے ہیں, ہم چاہتے ہیں کہ 7فیصد سالانہ معیشت میں ترقی ہو اگر اتنی ترقی ہو گی تو ہم روزگار پیدا کریں گے اور بہتری کی طرف لوٹ جائیں گے, معیشت کے حجم کے لحاظ سے ہمیں 25سے 30فیصد سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ,پاکستان اس وقت چودہ پندرہ سولہ فیصد پر پھنسا ہوا ہے آج سے دس بارہ سال پہلے ہم 21سے 22فیصد پر چلے گئے تھے ,کبھی ملکی برآمدات 70فیصد درآمدات کے برابر تھیں جو آج صرف 40فیصد رہ گئی ہیں, معاشی ترقی کے لیے جی ڈی پی کے تناسب سے سرمایہ کاری کی شرح 30فیصد درکار ہے, انشاء اللہ حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے پر معیشت میں پائیدار استحکام نظر آئے گا۔ پائیدار استحکام سے ہی روزگار کے مواقع اور عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہو گا۔ صنعت ، زراعت کو بہتر کرنا ہے عالمی مارکیٹ میں مقابلے کی سکت پیدا کرنی ہے۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری تمام تر اقتصادی پیکج عوام کے لیے ہے, ملکی معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صرف 1800سی سی کی بڑی گاڑیوں کی ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا, کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا پرنٹ میڈیا میں نئے ٹیکسوں کی خبر سمجھ سے بالاتر ہے, ہمارا یقین ہے کہ جب سرمایہ کاری بڑھے گی تو صنعت اور زراعت میں بہتری آئے گی تو خود بخود ٹیکسوں مین بہتری آجائے گی ۔ ہم نے صورتحال میں بہتری کے لیے بنیادی روڈ میپ اپنایا ہے ,چین سے فنانسنگ اگریمنٹ پر بات ہوئی ہے, ہم ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے پر قائم ہیں, اس کے لیے کچھ انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے گریڈ میں پچھلے 13سال کی نسبت میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ,ہم آزاد خود مختار ملک ہیں, آزاد فیصلے کریں گے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے ,مالیاتی اداروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے ق,ومی مفاد میں فیصلے کریں گے ,ریونیو کا شارٹ فال سال ختم ہونے تک پورا کرلیں گے, کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا .مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا کہ بیجنگ میں چائنہ کے ساتھ ہونیوالا ایگریمینٹ مکمل ہو گیا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ نان فائلرز اضافی ٹیکس ادائیگی کے ساتھ 1300سی سی تک گاڑی خرید سکتا ہے ۔ ٹیکس گوشواروں کے نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے ,پائلٹ پروجیکٹ اسلام آباد سے شروع ہو گا ,پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کم کر کے قیمتیں نیچے لائے ہیں ,موبائل فون کارڈز پر ٹیکس وصولی رکنے سے بھی ریونیو شارٹ فال ہوا۔