بالآخر بدھ کی شام قومی اسمبلی میں مخالفانہ ماحول میں وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور اسد عمر نے منی بجٹ ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء پیش کر دیا جب کہ سینیٹ میں بھی وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور کی بجائے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی جانب سے ضمنی بجٹ کی نقل ٹیبل کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا چیئرمین سینٹ نے بل سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کو بھجو دیا اور ارکان کو اپنی سفارشات سات روز تک جمع کی ہدایت کر دی ۔اپوزیشن نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجائے وزیر مملکت برائے خزانہ کی طرف سے ضمنی مالیاتی بل ایوان میں پیش کرنے پر ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ۔ قومی اسمبلی میں اہم بات یہ ہے کہ کم و بیش ساڑھے تین ماہ بعد وزیر اعظم عمران خان ایوان میں رونق افروز ہوئے اور وہ خاموشی سے آکر اپنی نشست پر براجمان ہو گئے انہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت اپوزیشن کے کسی رکن سے مصافحہ کیا اور نہ ہی علیک سلیک کی تاہم عمران خان کی موجودگی میں اپوزیشن نے خوب نعرے بازی کر کے ماحول کو گرمائے رکھا عمران خان نے مخالف نعروں کی ’’تلخی‘‘ کو مسلسل مسکراہٹ میں چھپائے رکھا قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت آصف علی زرداری ،بلاول بھٹو زرداری ،بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور ایم ایم اے کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود کی کمی محسوس کی گئی تاہم سید خورشید شاہ نے اپنی قیادت کی کمی کو پورا کر دیا ۔ اپوزیشن کی جانب سے گ’’ونیازی گو ،چندہ وزکوٰۃ چور کے نعرے لگائے گئے مگر وزیراعظم عمران خان نے کسی نعرے کا نوٹس نہیں لیا شنید ہے حکومت نے اپوزیشن بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی ضمانت لی تھی لیکن اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان کو ایوان میں دیکھ خوب نعرے بازی ۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے عمران خان کو’’سلیکٹڈ‘‘ وزیراعظم کا طعنہ دیا اس وقت عمران خان نے کو ئی جواب نہ دیا لیکن بعد ازاں انکے سیاسی امور کے مشیر نعیم الحق نے شہباز شریف کے ریمارکس کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیا ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر کی تنقید کا جواب دیا ۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی ایوان میں موجود نہ تھے ایوان بالا میں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضاربانی نے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کو منی بل پیش کرنے سے روکا اور کہا کہ وفاقی وزیر حزانہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں یہاں نہیں آئے کیاانکے پاؤں مہندی لگی ہے؟قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اسد عمرکی طبیعت خراب ہو گئی ہے اس لئے وہ ایوان میں نہیں آئے جس پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفر الحق نے جملہ کسا کہ وفاقی وزیر خزانہ کو کھانسی کا شربت پلا دیا جائے، سینیٹر رضا ربانی نے اعتراض کیا کہ وزیر مملکیت کا ضمنی مالیاتی بجٹ پیش کرنا رول 25 اور آرٹیکل 90 کی شق 6 کی خلاف ورزی ہے، وزیراعظم اور کابینہ سینٹ کو جوابدہ ہیں۔ وزیر خزانہ 2منٹ پہلے قومی اسمبلی میں تقریر کرکے گئے ہیں.اس پارلیمان کی روایت ہے کہ وزیر خزانہ مالیاتی بل پیش کرتے ہیں،وزیر خزانہ کا پارلمنٹ کی بلڈنگ میں موجود ہونے کے باوجود سینیٹ میں آنا اس ایوام کی تضحیک سسینیٹ رولز کے مطابق وزیر حزانہ کی موجودگی میں کوئی اور فنانس بل پیش نہیں کرسکتا.چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ذمہ داری کابینہ کی اجتماعی ہوتی ہے، ہمیں ایسی روایات نہیں بنانی چاہئیں جس سے مشکلات پیش آئیں۔ چیئرمین سینٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قواعد کے تحت وزیر مملکت بل پیش کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء کی نقل ایوان بالا میں پیش کر دی۔بل پیش ہونے کے بعد اپوزیشن کے ایک رکن نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی۔ جس پر چیئرمین سینٹ اجلاس جمعرات کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا چیمبر سیاسی سررگرمیوں کا مرکز بنا رہا اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ کے خلاف شدید احتجاج کا فیصلہ کر لیا تھا ہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں مریم اورنگزیب، رانا تنویر، رانا ثنااللہ، نوید قمر، خورشید شاہ، شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف اور امیر حیدر خان ہوتی نے شرکت کی۔ شرکا نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ منی بجٹ شدید احتجاج کیا جائے گاقومی اسمبلی میں اپوزیشن نے وہی کچھ کیا جو ماضی میں اپوزیشن حکومت کے ساتھ کرتی رہی اپوزیشن ارکان نے آسمان سر پر اٹھ ئے رکھا بہر حال اسد عمر نے بھی ہمت نہ ہاری اور حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی سے یہ ظاہر ہوتا ہے مستقبل قریب میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خوشگوار تعلقات کار قائم ہونے کا کوئی امکان نہیں سپیکر قومی اسمبلی ایوان کو پر امن ماحول میں چلانا چاہتے ہیں لیکن اپوزیشن حکومت کو زچ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کا ماضی کا چڑھایا ہوا ادھار اتارنا چاہتی ہے اپوزیشن نے گو نیازی گو ،جھو ٹا جھو ٹا ، گلی گلی میں شور ہے عمران خان چور ہے ، چندہ چور نامنظور ، زکوٰۃ چور نامنظور کے نعروں سے عمران خان بدمزہ نہیں اور انہوں یہ تاثر دینے کی ہر ممکن کوشش صورت حال سے پریشان نہیں اسد عمر بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کے شور پر جملے بازی کرتے رہے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بار بار اپوزیشن اراکین کو یاد دلاتے رہے کہ ان کے ساتھ اجلاس کی کارروائی جاری رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار طے ہوا ہے خلاف ورزی نہ کریں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے میاں شہباز شریف کو زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹنا یاد دلایا اور انکا کا شکریہ۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر عتیق شیخ کی دو تحاریک التواء بحث کے لئے مسترد کر دیں جبکہ ایف آئی اے میں اندرونی احتساب کے نظام کی عدم دستیابی اور جدید خطوط پر استوار نہ ہونے سے متعلق ان کی تحریک التواء بحث کے لئے منظور کر لی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کر لی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام کے بعد میاں شہباز شریف کچھ دیر کے لئے اپنے چیمبر میں بیٹھے رہے اور مسلم لیگی ارکان سے خوش گپیاں لگاتے رہے وہ اجلاس کے حوالے سے بہت خوش دکھائی دے رہے تھے ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024