سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ کا ایک بار پھر احتجاج
کاہنہ، اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ ایک بار پھر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے احتجاج کے دوران چونگی امر سدھو کے مقام پر مین فیروزپور روڈ کو دونوں اطراف سے بلاک کر دیاجس سے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئی۔ ورثا کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کے افسران اور اہلکاروں کو معطل کرنے سے معاملات حل نہیں ہوسکتے۔ حکومتی عہدیداروں کے متضاد بیانات نے معاملے کو مشکوک بنا دیا ہے۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزیر فواد چودھری، راجہ بشارت اور فیاض چوہان کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ مظاہرین کاکہنا تھا کہ سانحہ میں وزیراعلیٰ کا کوئی کنٹرول نظر نہ آیا۔ وزرا کے بیانات ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں آئی ٹی نے پہلے 72 گھنٹوں کا وقت مانگا اور اب مزید وقت مانگ لیا۔ دکھ اور تکلیف میں ہم انصاف کیلئے سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کی تفتیش میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں۔ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ واقعہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ واقعہ کی تھانہ سی ٹی ڈی میں درج ایف آئی آر کو فوری خارج کرکے ملوث افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ملزمان کو ایک ماہ کے اندر اندر سزائیں دی جائیں جبکہ واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں نے خلیل اس کی بیوی بچوں کی جیولری اتار لی، ہمارا سامان بھی واپس کیا جائے۔ بعد ازں مظاہرین نے باہمی مشاورت کیساتھ احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔مظاہرین کاکہنا تھاکہ ہم نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دئیے ہیں، حکومت کو دو دن کا وقت دے رہے ہیں اگر دودن میں ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو دوبارہ دھرنا دیں گے۔دوسری طرف چونگی امر سدھو میں منی مزدا ٹرک ایسوسی ایشن کی سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والوں کے حق اور واقعہ کیخلاف ریلی نکالی گئی۔ منی مزدا ٹرک ایسوسی ایشن کی طرف سے سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والوں کے حق میں کاہنہ گجومتہ سے چونگی امرسدھو تک ریلی نکالی گئی جس کے باعث دونوں اطراف کی سڑکیں بند رہیں، مرحوم خلیل کے گھر پہنچ کر ریلی کو اختتام پذیر کر دیا گیا۔ دریں اثنا اسلام آباد کے شہریوں نے بھی ریلی نکالی۔ مظاہرین نے ڈی چوک سے پارلیمنٹ ہائوس تک جانے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو پارلیمنٹ ہائوس جانے سے روکدیا۔