قومی اسمبلی میں کشمیریوں سے حق خودارادیت کے معاملے پر مکمل اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
قومی اسمبلی نے مسئلہ کشمیر کو تقسیم برصغیر کا نا مکمل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے کشمیریوں سے حق خودارادیت کے معاملے پر مکمل اظہار یکجہتی کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا. قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اہل کشمیر کی برحق جدوجہد میں اہل پاکستان سیاسی سفارتی اور اخلاقی محاذ پر ان کے شانہ بشانہ ہیں، قرارداد ضروری کارروائی کے لیے وزارت خارجہ کو بھیج دی گئی، قرارداد کل جماعتی حریت کانفرنس کو اعتماد میں لیتے ہوئے تیار کی گئی، تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق رائے سے قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا .ایوان میں خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کی جگہ پر قراردادوزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول کی تاریخی جدوجہد کی مکمل حمایت کر تے ہوئے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں آٹھ لاکھ قابض افواج کے سائے میں نافذ کالے قوانین کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجہ میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں ہزاروں حریت پسند جیلوں میں محبوس ہیں۔بزرگ حریت رہنماء سید علی گیلانی کے علاوہ میر واعظ عمر فاروق،یاسین ملک،شبیر احمد شاہ و دیگر حریت قائدین اور آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنان کو مسلسل حراست اور قید و بند کی کیفیت میں رکھا جارہا ہے۔خواتین کی بے حرمتی کے علاوہ ان کے اہم رہنمائوں کو بھی مقدمات چلائے بغیر جیلوں میں قید کر دیا جاتا ہے۔نوجوان اور طلبہ خاص طور پر ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں، پیلٹ گنز کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کی بینائی متاثر ہو چکی ہے یا وہ بصارت سے مکمل محروم ہو گئے ہیں، ہزاروں لاپتہ نوجوانوں میں سے ساڑھے سات ہزار سے زائد کی اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل اور دیگر اداروں کی طرف سے کشمیر کی صورتحال رپورٹس کی تحسین کرتے ہوئے اس امر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کی ان رپورٹس اور توجیہات کے باوجود بھارتی حکومت کے مظالم کی سطح بڑھتی جا رہی ہے نیز اپنے جرائم چھپانے کے لیے بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق اور ریلیف کے اداروں سے وابستہ افراد کی ریاست میں داخلے پر بھارت کی طرف سے پابندی عائد ہے حتیٰ کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کے وفد کو بھی اجازت نہ دی گئی۔ایوان ریاست کی ڈیماگرافی تبدیل کرنے کے بھارتی ہتھکنڈوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، نیز کشمیریوں کی اپنے بل پر جاری تحریک کے تشخص کو بگاڑنے کے لیے سیز فائز لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی افواج کی سویلین آبادی پر بلااشتعال فائرنگ کی بھی شدید مذمت کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ اہل کشمیر کی برحق جدوجہد میں اہل پاکستان سیاسی،سفارتی اور اخلاقی محاذ پر ان کے شانہ بشانہ ہیں ایوان کے نزدیک مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے لہذٰا حکومت پاکستان کو متوجہ کرتا ہے کہ وہ اپنی قومی و ملی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے کشمیریوں کی پش بانی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے اور بین الاقوامی سفارتی محاذ پر موثر سفارتی مہم کااہتمام کرے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے رائے شماری کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کا اہتمام کرنے کے لیے موثر اقدام کرے۔یہ ایوان او آئی سی کے ممبر ممالک کی طرف سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کی مسلسل حمایت پر انکا شکریہ ادا کرتاہے اور ان سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ مقبوضہ ریاست میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا عمل رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ فوجی انخلاء کے ساتھ ساتھ کالے قوانین کا خاتمہ ہو سکے اور کشمیری حق خود ارادیت کی منزل حاصل کر سکیں۔ یہ ایوان حالیہ چھ ملکی سپیکر کانفرنس کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد کی تحسین کرتے ہوئے دنیا کے دیگر ممالک کے پارلیمانی اداروں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ اہل کشمیر کے حق خود ارادیت کی اس طرح حمایت کریں ۔قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ,قرارداد کی کاپیاں متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی گئیں۔