معصوم زینب کے قاتل نے اعتراف جرم کر لیا‘ نشان عبرت بنایا جائے: نوائے وقت فورم
ملتان (لیڈی رپورٹر) اﷲ کی رسی دراز ہونے کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ انسان رب العزت کی پکڑ سے بچ جائے گا۔ ملزم عمران علی ارشد کا جرم ثابت ہو گیا ہے۔ جے آئی ٹی ارکان نے بھی رپورٹ مکمل کر لی ہے۔ جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ 8 بچیوں کے ملزم عمران کے ساتھ بھی میچ کر گیا ہے۔ ایسے میں اسے بیچ چوراہے کے لٹکایا جائے تب ہی انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے نوائے وقت فورم میں معصوم زینب قتل کیس کے مجرم کے پکڑے جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ سماجی رہنما چوپال آرگنائزیشن کے چیئرمین میاں نعیم ارشد نے کہا کہ ملزم عمران نے تمام بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد انہیں قتل کر کے نشان منانے کی کوشش کی ہے۔ ان تمام واقعات کی روشنی میں والدین کو اپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کے لئے ان کی جہاں تربیت کرنے کی ضرورت ہے وہاں حکومت وقت کا بھی فرض ہے کہ ملزم کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے اور اسے نشان عبرت بنا دیا جائے۔ ماہر قانون اورنگزیب بلوچ نے کہا کہ ایسے انسان کو بیچ چوراہے کے پھانسی دے کر تمام قتل کئے جانے والے بچوں کی روح کو سکون دیا جائے۔ شعور ترقیاتی تنظیم کے رہنما شاہد محمود انصاری نے کہا کہ حکومت اور قانون ساز ادارے انصاف کے تقاضے پورے کریں۔ ماہر تعلیم پروفیسر شگفتہ خاکسار نے کہا کہ ایسے یزید کو سنگسار کیا جائے اور اس کی لاش کو بھی نشان عبرت بنایا جائے۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا کہ ملزم عمران نے جب پہلی واردات جون 2015ء میں کی تھی اگر قانون ساز ادارے اسی وقت حرکت میں آ جاتے تو آج 12 بچے بے موت نہ مارے جاتے۔ ملزم عمران کسی رعایت کا مستحق نہیں۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن اور سرائیکی خطے کی نمائندہ عابدہ حسین بخاری نے کہا کہ زینب اور دیگر بچیوں کے قاتل کو سو بار پھانسی کی سزا دینی چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی رہنما بیگم سعیدہ جمال لابر نے کہا کہ ملزم کسی معافی کا مستحق نہیں اسے جہنم واصل کیا جائے۔