پی آئی اے نجکاری نہیں ہو رہی: مشیر ہوا بازی‘ تیل گیس ریگولیٹر کو صوبائی نگرانی سے ہٹا نا قبول نہیں: چیئرمین سینٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+آن لائن+ این این آئی) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے تیل اور گیس ذخائر کی مشترکہ ملکیت سے متعلق رولنگ میں کہا ہے کہ حکومت کہتی ہے وسائل کی ملکیت سے متعلق آئین پر عملدرآمد کیا گیا صوبے بار بار متعلقہ آرٹیکل کی تشریح اور عملدرآمد کا معاملہ اٹھا رہے ہیں وزیراعظم نے 20 دسمبر کو سینٹ میں بیان دیا کہ ورلڈ بینک کو کنسلٹنٹ رکھا تیل اور گیس ریگولیٹر کو صوبائی نگرانی سے ہٹانا ناقابل قبول ہے ورلڈ بینک کی ہدایت پر مسودہ تیار کرنا ناقابل قبول ہے۔ وفاق نے تیل و گیس ذخائر کے مشترکہ کنٹرول کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر صوبے کے آئینی حقوق سلب کئے جارہے ہیں عالمی بنک کی پالیسی پر عمل پر رضا مندی ظاہر کی جارہی ہے۔ بیرونی ممالک کے کہنے پر 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ آن لائن کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزراء اور سینیٹرز کی غیر حاضری پر کہا کوئی جاکر لابیوں سے سینیٹرز کو بلا کر لائے،جس پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں صرف6 سینیٹرز شریک تھے جس میں کوئی بھی وزیر شامل نہیں تھا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر کو کورم کی نشاندہی کرنے سے روک دیا۔پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر نے وفاقی وزراء اور سینیٹر کی غیر حاضری پر کھڑے ہوکر پوائنٹ آف آرڈر پر بتایا ایوان میں اراکین کی تعداد پوری نہیںتو ڈپٹی چیئرمین نے کہا کورم کی نشاندہی اور سینیٹرز کی غیر حاضری پر اگر سلسلہ شروع ہوگیا تو پھر روزانہ یہ کام شروع ہوجائے گا،ایوان کی کارروائی نہیں چل سکے گی،لہٰذا مہربانی کرکے ایوان کی کارروائی چلنے دیں،جس کے بعد تاج حیدر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ آئی این پی کے مطابق حکومت نے سینٹ میں انکشاف کیا مالی سال 2017-18ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالی خسارہ ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، پہلی سہ ماہی میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پیداواری صلاحیت میں بھی بہتری آئی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی آج بدھ کو چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کریں گے جس میں وہ چیف جسٹس کو فوری انصاف کے ضمن میں سینٹ کی کمیٹی آف دی ہول کی پیشرفت اور سفارشات کے حوالے سے بریف کریں گے۔ گزشتہ روز چیئرمین نے ایوان کی میٹنگ کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ این این آئی کے مطابق چیئرمین سینٹ کے استفسار پر وزیراعظم کے مشیر برائے ہوابازی سردار مہتاب احمد خان عباسی نے بتایا پی آئی اے میں اس وقت نجکاری کا کوئی عمل نہیں ہو رہا، ہم اس حوالے سے کوئی کام نہیں کر رہے اس لئے اس بارے میں ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ قومی ایئر لائن کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے حوالے سے بہت کام کیا جا رہا ہے، پی آئی اے کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے گا۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ایک ماہ کے اندر موسمیات کے حوالے سے اجلاس بلا کر فیصلہ کیا جائے۔ کس وزارت کے تحت اس محکمے کو رکھنا ہے۔ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سنیٹر مشاہد اللہ خان نے بتایا محکمہ موسمیات ان کی وزارت کے ماتحت نہیں۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس (آج) سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں بھرتیوں کا طریقہ کار قانون کے مطابق ہی اختیار کیا جائیگا، ٹیکسٹائل کے شعبہ کو بہت سی مراعات حاصل ہیں، یکم جولائی 2016ء سے پانچ برآمدی شعبوں بشمول ٹیکسٹائل پر سیلز ٹیکس کو زیرو ریٹڈ ٹیکس رجیم کا حصہ بنایا گیا ہے، حکومت وفاقی دارالحکومت کے کنٹریکٹ اساتذہ اور پیرا میڈیکل سٹاف کو ریگولر کرنے کی خواہاں ہے۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ حکومت جگر کے ٹرانسپلانٹ کیلئے وزیراعظم کے پروگرام کے تحت مریضوں کی امداد کرتی ہے، پمز کے لیور ٹرانسپلانٹ سنٹر کے غیر فعال ہونے کی وجہ اس کو چلانے والے اسٹاف کے بھاری پیکیج ہیں جو سرکاری سطح پر منظور شدہ نہیں ہیں۔ اے پی پی کے مطابق چیئرمین سینٹ نے ہدایت کی فروری میں سینٹ کے پہلے سیشن تک حکومت کمیٹیوں کی سفارشات پر عمل درآمد کے مسئلے کو دو ماہ کے اندر حل کرنے کے لئے سرکاری بل لائے ورنہ کمیٹی کا تیار کردہ بل زیرغور لایا جائے گا۔