پاکستان میں اندرونی کشمکش اور بیرونی دبائو مسلط کیا جارہا ہے:شاہ محمود
ملتان (نامہ نگار خصوصی)برصغیر پاک و ہند کے عظیم روحانی پیشوا دربار عالیہ حضرت شاہ رکن الدین عالم ؒ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مزارات پر آکر امن محبت اور ہم آہنگی کا درس ملتا ہے مریدین دربار پر آسائش کے لیے نہیں بلکہ عقیدت اور روحانی تسکین کے لئے آتے ہیںاولیا کرام کا پیغام امن و اشتی کاہے بزرگان دین کے ذریعے اللہ کا پیغام ہم تک پہنچااولیا اکرام کے پیغام کی گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے اللہ تعالی ہمیں بیرونی دباو سے نبرآزما ہونے کی توفیق عطا فرمائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے دربار عالیہ حضرت شاہ رکن الدین عالم ؒ ملتانی کے 704ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر دربار عالیہ کے احاطہ میں پہلی قومی شاہ رکن عالم ؒ کانفرنس کی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہو ئے کیا جس میں سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی، مفتی غلام مصطفی رضوی، علامہ محمد فاروق خان سعیدی، قاضٰ محمد بشیر گولڑوی، ڈاکٹر محمد صدیق خان قادری، صاجزادہ محمد عثمان پسروری، ڈاکٹر محمد حسین آزاد ، اوقاف کے ریجنل خطیب خواجہ غلام درویش نے خطاب جبکہ قاری محمد عبد الغفار نقشبندی نے تلاوت ، حمید نواز عاصم، احمد نواز عصیمی، غلام شبیر قادری، منیر حسین ہاشمی، خان محمد چاچڑ، قاری محمد سعید نقشبندی، نور محمد ، قاسم راھموںودیگر نے ہدیہ نعت پیش کیا قومی شاہ رکن عالم ؒ کانفرنس میں مخدوم ذوہیب گیلانی، مخدوم زادہ زین قریشی، پیر سید شوکت حسین شاہ، پیر ظہور حسین قریشی بریگیڈیئر (ر ) مقصود قریشی، معین الدین قریشی، ایم پی اے حاجی جاوید اختر انصاری، ملک ظہور مہے ، میاں جمیل احمد، ڈاکٹر آصف قریشی ،ملک عدنان ڈوگر بھی موجود تھے مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وطن عزیز میں اندرونی کشمکش اور بیرونی دبائو مسلط کیا جارہا ہے اللہ ان سے ہمیں عہدہ برا ہونے کا صحیح طریقہ عطا فرمائے پوری قوم اور وفاق کو یکجا رکھے انہوں نے کہا کہ اولیاء اللہ کے آستانے بھی یکجہتی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں جس نیک مقصد کے لئے اولیاء اللہ کے درباروں پر حاضری ہو تی ہے اولیاء کی ہم پر نظر ہو تی ہے وہ ہماری عقیدت کو دیکھ رہے ہو تے ہیں جو جس نیت سے یہاں بیٹھا ہے ان سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ سابق وفاقی وزیر علامہ سید حامد سعید کاظمی نے کہا کہ اللہ کے ولی ہماری رہنمائی کرتے ہیں اللہ کے ولی دنیا کے پیچھے نہیں دنیا ان کے پیچھے ہوتی ہے حضرت شاہ رکن عالمؒ کا مزار ہی نہیں اس میں موجود ہستی بھی ہماری پہچان ہیں ا ور اللہ کے ولی نام و نامود کے قائل نہیں تھے ا نہوں نے کہا کہ د نیا کی مثال انسان کے سائے کی طرح ہے روشنی سامنے ہوگی تو سایہ انسان کے پیچھے پیچھے دوڑے گاجماعت اہلسنت پنجاب کے ناظم اعلی علامہ محمد فاروق خان سعیدی نے کہا کہ کچھ جاہل لوگ کہتے ہیں کہ ختم نبوت مولویوں کا مسئلہ ہے جبکہ دہشت گردی کا وزیر یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مسلمان ہیں ختم نبوت کا تحفظ ہمارا دینی ،ملی مسئلہ ہے جس کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے مفتی غلام مصطفی رضوی، قاضٰ بشیر احمد گولڑوی نے کہا کہ اولیاء اللہ کا مشن اور فیض تا قیامت جاری رہے گا۔ حضرت شاہ رکن عالم کے سالانہ عرس کی تقریب میں شرکت کے لئے بھارت سے 35زائرین کا قافلہ ملتان پہنچ گیا جنہوںنے گزشتہ روز عرس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی بھارت سے آنے والے زائرین تین دن تک ملتان رہیں گے اس کے بعد حضرت لعل شہباز قلندر سمیت دیگر اولیا ء کرام کے مزارات پر حاضری دینے کے بعد واپس جائیں گے ۔ قبل ازیں عرس کی تقریبات کاآغاز درگاہ عالیہ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے مزار کو غسل دیکر کیااس موقع پر مخدوم مرید حسین قریشی ، مخدوم زادہ زین حسین قریشی ،بھی انکے ہمراہ تھے غسل کے بعد مزار شریف پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی گئی غسل کے بعد احاطہ دربار میںقومی شاہ رکن عالم کانفرنس منعقد کی گئی جس کی صدارت سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے کی ۔ دریں اثناں عرس کے دوسرے روز کی تقریب آج صبح 10بجے درگاہ عالیہ پر شروع ہو نگی قومی کانفرنس کی صدارت سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کرینگے جبکہ مہمان خصوصی ، صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی ،خواجہ نصر محمود تونسوی ،خواجہ قطب الدین فریدی ، اور پیر خالد سلطان قادری ہو نگے جبکہ عرس کی آ خر ی نشست کل ہو گی ۔ عالیہ حضرت شاہ رکن عالم ؒ ملتانی کے سالانہ عرس مبارک کی دوسری شاہ رکن عالم ؒ کانفرنس آج ہو گی جس کی صدارت سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی کریں گے کانفرنس میں دربار عالیہ تونسہ شریف کے سجادہ نشین خواجہ نصر المحمود، دربار عالیہ کوٹ مٹھن شریف کے سجادہ نشین خواجہ معین الدین کوریجہ سمیت دیگر درگاہوں کے سجاد ہ نشین شرکت کریں گے جبکہ عرس مبارک کی آخری تقریب کل بروز جمعرات کو ہو گی۔ سالانہ عرس کی تقریب کے موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے قلعہ کہنہ قاسم باغ اور اس کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ۔