بدھ ‘ 6؍ جمادی الاّول ‘1439 ھ‘ 2 4 ؍ جنوری 2018ء
خیبر پی کے اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں بھی لعنت کی بازگشت
شخ رشید اور عمران خان کی وجہ سے اس وقت ملک کی سیاست میں جو لعنت کی وبا پھیلی ہے وہ تیزی سے قومی اسمبلی سے نکل کر صوبائی اسمبلیوں تک پھیل گئی ہے۔ خیبرپی کے میں اس کی بازگشت سنائی دی گئی جب حزب اقتدار پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی نے اپنے قائد کی تقلید میں بڑے زور و شور سے قومی اسمبلی پر لعنت کے نعرے لگائے۔ حیرت کی بات ہے۔ انہوں نے اس لعنت سے اپنی صوبائی اسمبلی کو کیسے محفوظ رکھا پارلیمنٹ یا اسمبلی ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اب معلوم نہیں ان کی یہ پھٹکار ان کی اسمبلی پر بھی پڑتی ہے یا نہیں۔ دوسری طرف سندھ اسمبلی میں شیخ رشید اور عمران خان کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی اور وہاں اسمبلی میں خان صاحب کیخلاف نعرے لگائے گئے۔ اب دیکھنا ہے بلوچستان اور پنجاب اسمبلی میں کب اور کیسا ردعمل سامنے آتا ہے۔ ویسے بھی سیانے کہتے ہیں کسی پر لعنت نہیں کرنی چاہئے۔ یہ پلٹ کر واپس آتی ہے۔ مگر کیا کر یںا اب ایسے لوگ باقی کہاں ہیں جو ہمارے بچوں کو ہی نہیں ہمارے ان سیاستدانوں کو بھی عقل کی راہ سجھاتے جو موقع بے موقع ایسی بات کہہ دیتے ہیں جس پر سوائے پچھتاوے اور شرمندگی کے بعد میں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اب خان صاحب لاکھ وضاحتیں کریں اپنی لعنت کے حق میں لاکھ دلائل دیں جو بات منہ سے نکل گئی سو نکل گئی ویسے بھی جو جگہ لعنت کے قابل ہو وہاں جانے کے لئے تگ و دو کرنا کونسا کار ثواب ہے۔ وہاں جانے کی اتنی جلدی کیوں ہے۔ اسی پارلیمنٹ کی تنخواہیں لینا، فنڈز لینا اور مراعات سے فیض اٹھانے والے کس زمرے میں آتے ہیں شاید خان صاحب کو بھی اچھی طرح معلوم ہو گا۔ اب کیا ہی اچھا ہو جن جن ممبران نے پارلیمنٹ پر لعنت کی ان کو تاحیات پارلیمنٹ میں داخلے کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر حمداللہ نے یورپی، افریقی ڈانسوں کے نام گنوا دئیے
یہ تو حمداللہ صاحب نے واقعی کمال کر دیا ورنہ اتنے ڈانسوں کے نام تو ہمارے ان جدید و قدیم ناچنے والوں کو بھی پتہ نہیں ہونگے جو سینٹر حمداللہ نے گنوائے ہیں۔ اب یہ معلوم کرنا ضروری نہیں کہ انہوں نے یہ نام کہاں سے ازبر کئے۔ کس کس گلی کی کوچے کی خاک چھانی۔ کس کس استاد کے آگے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ کیونکہ یہ کمال برسوں کی محنت، تلاش و تحقیق کے بعد ہی حاصل ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو اچھے سے خوش گلو بھی جو اپنے کو بہت بڑا گلوکار سمجھتے ہیں وہ بھی سارے گاما پاا دا نی سا سے زیادہ سُر کے بارے میں کوئی معلومات شاید ہی رکھتے ہوں۔ انکے برعکس سینٹر حمداللہ کی ناچ کے بارے میں معلومات واقعی قابل تعریف ہیں۔ سروے کرکے دیکھ لیں کسی بھی پاکستانی کو شاید ایک دو سے زیادہ ثقافتی رقص کے بارے میں معلومات ہوں۔ رقص کے زیادہ شوقین حضرات بھی لڈی، بھنگڑا، چاپ، اتن، سمی، مکرانی کے سوا شاید ہی کلاسیکل رقص کتھک کے علاوہ کسی اور کے بارے میں جانتے ہونگے۔ سینیٹر حمداللہ کی سینٹ میں یہ بات بھی قابل داد ہے کہ مارننگ شوز میں بچوں اور بچیوں کے ڈانس والے پروگرام بند کئے جائیں۔ چیئرمین سینٹ نے بھی انکی حمایت کی صرف وہ ہی نہیں پوری قوم اس بات کی تائید کرتی ہے کہ انڈین گانوں پر کم عمری نہیں بڑی عمر کے لڑکے اور لڑکیوں کے ناچ گانے پر پابندی ہونی چاہئے۔ کیونکہ یہ بھی فحاشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ بے شک رقص اعضا کی شاعری ہے مگر اسے حدود و قیود کا پابند رکھنا بہتر ہے۔ ورنہ مجرے اور رقص میں تمیز کرنا مشکل ہو جائے گا۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
استعفوں کا رواج نہیں، زرداری کا بھلا ہو پی پی ختم کر دی: سعد رفیق
آج کل ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق لگتا ہے ایک مرتبہ پھر چومکھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں ہیں۔ عدلیہ ہو یا نیب پی ٹی آئی ہو یا پی پی سب کے ساتھ زور آزمائی کر رہے ہیں۔ اب کون انہیں ’’ہتھ ہولا‘‘ رکھنے کا مشورہ دے۔ نرم خو اور صلح جو قسم کے لوگ اب نجانے کیوں مسلم لیگ (ن) میں کم ہوتے جا رہے ہیں۔ سب گرم مزاج اور لڑنے بھڑنے والے کیوں ہو گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) ہو یا (ق) ان کا اپنا مزاج ہے۔ یہ دھیمے سُروں میں بات کرنے والی جماعتیں کہلاتی ہیں۔ اسی لئے یہ ہر قسم کے جمہوری یا غیر جمہوری موسم سے نبھا کر لیتی ہیں۔ مگر اب لگتا ہے مسلم لیگ (ن) کا موسم بدل گیا ہے۔ جہاں سے ٹھنڈی ہوائیں نہیں گرم ہوائیں آنے لگی ہیں۔ اب خواجہ لاہوری نے بیک وقت پی ٹی آئی اور پی پی کو نشانہ بنایا ہے۔ دیکھنا ہے اب استعفوں کی سیاست کرنے والے یعنی تحریک انصاف اور شیخ رشید کیا کرتے ہیں۔ شیخ رشید تو جلسے میں استعفے لہرا کر دبئی چلے گئے شاید جذباتی گرمی کم کرنے کیلئے کسی نے انہیں دبئی کی پرتعیش فضا میں چند دن گزارنے کا مشورہ دیا ہو گا۔ اسی بہانے وہ اپنے استعفے پر بھی غور کر لیں گے۔ آخر اس میں برائی کیا ہے۔ تحریک انصاف والوں نے بھی اجتماعی استعفے دئیے تھے بھلا وہ کب مستعفی ہوئے۔ خواجہ صاحب نے زرداری کے ہاتھوں پیپلز پارٹی کے خاتمہ بالخیر کی جو کہانی سنائی ہے اس پر پیپلز پارٹی کے حقیقی کارکن تو واقعی گریہ کر رہے ہوں گے مگر زرداری کے اردگرد فیض اٹھانے والا ٹولہ البتہ اس پر سیخ پا ضرور ہو گا اور جوابی بمباری ضرور کرے گا۔
…٭…٭…٭…٭…٭…
قومی کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ میں مسلسل شکستوں کا سامنا۔ پاکستان ہاکی ٹیم کو اذلان شاہ ٹورنامنٹ سے نکال دیا گیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ میں جو درگت بن رہی ہے اس سے امید ہے پی سی بی کے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں کے سینے میں ٹھنڈ پڑ رہی ہو گی۔ کیونکہ انہی بزرگوں نے آئندہ فتوحات کے کرکٹ شائقین کو جو افیونی خواب دکھائے تھے وہ اب ٹوٹتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ بورڈ اور اسکے کرتا دھرتا کھلاڑیوں کی سلیکشن میرٹ پر کرتے بھی ہیں یا صرف بیان بازی کرکے ہی شائقین کو بدھو بناتے ہیں۔ اب تو کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فلاپ بیٹنگ کا رونا رویا ہے شاید یہ ان کی طرف سے ناقابل اصلاح ہونے کا ماتم بھی ہو سکتا ہے۔ کھیلوں کے شائقین کرکٹ کے ماتم سے فارغ نہیں تھے کہ اطلاع ملی کہ ملائشیا نے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ سے پاکستان کو خارج کر دیا۔ اسکی ذمہ دار ہماری ہاکی فیڈریشن ہے جو خیر سے چنڈو پی کر خوب سوتی ہے اور کوئی کام بروقت کرنا اپنی توہین سمجھتی ہے۔پاکستانی ٹیم کو شامل نہ کرنے کی وجہ 2017ء میں پاکستانی ہاکی فیڈریشن کا نامناسب رویہ قرار دیا گیا ہے۔ اب بھی اگر فیڈریشن نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ایسے مزید فیصلے بھی آ سکتے ہیں۔ کیا اس اہم ایونٹ سے نکالے جانے کے بعد ہماری فیڈریشن کو اتنا پانی کہیں دستیاب ہو سکتا ہے جہاں محاورے کے مطابق ڈوب مرا جا سکتا ہو۔ یہی دو کھیل تھے جس میں پاکستان کا ڈنکا عالمی سطح پر بجتا تھا۔ اب انہی دونوں کی بدولت پاکستان کی سبکی ہو رہی ہے۔
…٭…٭…٭…٭…٭…