معاشرے سے عدم برداشت اور انتہا پسندی کی روک تھام ضروری ہے‘ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
کراچی (ہیلتھ رپورٹر) ضیاءالدین یونیورسٹی کی جانب سے ”نوجوانوں میں رواداری اور برداشت کو فروغ“ دینے کے حوالے سے زیڈیو ڈائیلاگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد معاشرے میں تیزی سے پھیلے عدم برداشت اور انتہا پسندی کی روک تھام اور نوجوانوں میں اس کے منفی اثرات سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھی۔ تقریب سے ماہر قانون اور سابق وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لرنگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر طیبہ کرن‘ یوتھ پارلیمنٹ کے بانی چیئرمین رضوان جعفر‘ وائس چانسلر ضیاءالدین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی اور تعلقات عامہ کے سربراہ عامر شہزاد نے خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ ہمیں مل کر معاشرے کے نوجوان طبقے کےلئے کام کرنا ہو گا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں شروع سے ہی برداشت اور تحمل کا مادہ پیدا کریں ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کے تقریباً 20 بلین سے زائد بچے ایسے ہیں جنہوں نے اسکولوں کی شکل تک نہیں دیکھی۔ بیرسٹر شاہدہ جمیل کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ذریعے ہی ہم نوجوان نسل کو غصہ اور ناقابل برداشت رویے کے نقصانات سمجھا سکتے ہیں انہوں نے سقوط ڈھاکہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ عدم برداشت کا رویہ ہی تھا جس نے ہم سے مشرقی پاکستان چھین لیا۔ یوتھ پارلیمنٹ کے بانی و چیئرمین رضوان جعفر نے کہاکہ معاشرے میں مناسب حد تک رواداری کو فروغ دینے کےلئے ہم سب میں ایک دوسرے کے عقائد‘ نظریات‘ فرقے‘ رنگ و نسل کو برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہئے۔ ضیاءالدین یونیورسٹی کے سربراہ تعلقات عامہ نے کہاکہ ہمارے ملک میں 30 لاکھ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اگر انہیں موثر اور مثبت انداز میں اپنے استعمال میں لایا جائے تو یقینا پاکستان ترقی کی منازل طے کر لے گا۔