قا نو ن اور تبد یلی
خا ندان ، معا شرے ، علا قے سے لیکر ملکی تر قی تک کے سفر کا انحصا ر صحت ، تعلیم اور انصا ف کے بغیر ممکن نہیں ۔اس مقصد کے لیے قا نو ن بنا ئے جا تے ہیں ۔ پا لیساں مر تب کی جا تیں ہیں ۔ اور تبد یلی کے لیے اقدا ما ت اٹھا ئے جا تے ہیں ۔ دنیا کے سبھی مما لک اس کے حصول کے اقدا ما ت پر عمل پیرا ہیں ۔معا شرتی زند گی کا سکو ن اور امن اس کے بغیر ممکن نہیں ہو تا ۔
ہما رے ہا ں قا نو ن کی حیثیت ارادے کی سی ہے ۔ دنیا کا کو ئی کام ارادے سے ممکن نہیں ہو تا با لکل اسی طرح قا نو ن سے کسی کام کو پا یا تکمیل تک نہیں پہنچا یا جا سکتا ۔ کا م ہمیشہ عمل سے مکمل ہو تا ہے ۔ آپ سا ری عمر ایک چیز کا ارادہ با ندھے رکھیں ۔ وہ آپ کا ارادہ ہی رہے گا ۔ جب تک آپ اس کو عمل کے ذریعے انجام تک نہیں پہنچا تے ۔ پا کستا ن میں ارادوں کے طر ز قانو ن بنا ئے جا تے ہیں ۔ قانو ن کی کتا بیںضخیم اور بھا ری بھر کم ہیں ۔ اور لا تعداد بھی ہیںمگر ان کے اوراق فقط انتقامی کا روائیوں کے لیے مطا لعہ کئے جا تے ہیں ۔ معا ملا ت ، صحت کے ہوں ، تعلیم کے یا پھر انصا ف کے حصو ل کے ، ہم قا نو ن کا سہارا لیتے ہیں ۔ ایک قا نو ن سے دوسرے قا نو ن کو ضرب لگا تے ہیں ۔ اور اپنا مدعا حا صل کر لیتے ہیں بد قسمتی سے سیا ست دانوں کی تر جیحا ت صحت، تعلیم اور انصا ف نہیں رہی ہے۔ سیا ست کا مدعا اپنے مخا لفین کو چت کر نے کے سوا کچھ نہیں ۔ ہر جما عت کا اپنا سیا سی ایجنڈا ہے جو دھو کا اور لغو سے زیا دہ حیثیت نہیں رکھتا ۔ سیا سی ایجنڈا دنیا کا سب سے بڑا دھو کا ہے ۔ایجنڈا ہمیشہ ملکی ہو نا چا ہیے ملکی ضروریا ت کے لیے پالیسی بنا کر اس پر عمل کروایا جا نا چا ہیے ۔
کسی بھی سیا سی جما عت کو اقتدار میں آکر یہ اجا زت ہر گز نہیں ہو نی چا ہیے کہ وہ اپنی مر ضی سے اپنے من پسند علا قوں میں سڑکیں ، بجلی ، گیس کے ساتھ ساتھ دیگر کا موں پر پیسہ لٹائے ۔ بلکہ تر قی کے لیے پس ما ندہ علا قوں کے لیے قو می پا لیسی مر تب کی جا ئے ۔ اور بلا تفریق اس پر کام کروایا جا ئے ۔ہر سیا سی جما عت اس با ت کی پا بند ہو کہ وہ گز شتہ منصو بوں کی تکمیل کے بعد نئے منصو بوں پر عمل کرے گی ۔ اس طرح سے قو می ایجنڈے کی تکمیل میںکسی قسم تعطّل بھی نہیں آئے گا ۔ اور سیاست دان بجلی، گیس ،صحت و تعلیم کے ساتھ ساتھ امر یکہ یا بھا رت کے خلا ف نعرے با زی کر کے یا پھر کر پشن سے پا ک پا کستان کے کھو کھلے نعرے بلند کر کے عوام کو بیو قو ف نہیں بنا سکیں گے ۔ عوام کسی بھی دیا نت داری اور با اخلاق سیا سی جما عت کے نما ئندوں کو اپنا حا کم بنا نا پسند کر یں گے تا کہ قو می ایجنڈے کا تحّفظ ممکن ہو سکے ۔پا کستا ن میں سب سے زیا دہ جس با ت کی ضرورت ہے وہ صحت ، تعلیم اور انصا ف کی فر اہمی کی ہے تینوں کی جڑیں انتہا ئی کمزور ہیں ۔ کیو نکہ یہ حکو متی تر جیحا ت میں شامل نہیں رہی ہیں ۔ قو می خزانے کا بے دریغ استعمال فقط گلی محلے کے راستوں اور نا لیوں کی پختگی تک محدود رہتاہے ۔
جمہو ریت کے نام پر سیا ست کا کھیل پو ری دنیا میں کھیلا جا رہا ہے ۔ جو دنیا بھر کے عوام کے ساتھ ایک بھونڈا مذ اق ہے ۔ جمہو ریت سب سے بڑا بت ہے جس کی پر ستش کے لیے سیا ست کا سہا را لیا جا تا ہے۔ بہت جلد عوام شعور کی منزل کو پہنچ جا ئیں گے اور دنیا سے سیا ست اور جمہو ریت کو ہمیشہ کے لیے خیر آباد کہہ دیا جا ئے گا ۔
قا نو ن ِتعلیم ، صحت اور انصا ف کے نا م پر ووٹ لیا جا تا ہے ۔ عوام کے جذ با ت سے کھیلا جا تا ہے ۔ با توں کے سحر میں لو گو ں کی سما عتوں کو جکڑا جا تا ہے ۔
(جاری ہے)