منشیات ایک معاشرتی روگ
اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر عقل و شعور سے بہر ور کیاہے۔مگر ہر زمانے میں کچھ انسان ایسے بھی رہے ہیں جو زندگی کی مشکلات کا ہمت اور عقل وذہانت سے مقابلہ کرنے کی بجائے ہمت ہار دیتے ہیں اور پھر ایسی اشیاء کا استعمال شروع کردیتے ہیں جن اشیا ء کو موجود ہ دو ر میں منشیات کہا جاتا ہے۔یعنی نشہ آور اشیاء کا استعمال زمانہ قدیم سے ہوتا آرہا ہے۔رسول کریم ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن برائیوں میں پھنسا ہوا تھا ان میں سہر فہرست شراب نوشی کی عادت تھی ۔اور شراب نوشی تمام برائیوں کی جڑہے۔
آج کے دور میں منشیات کے استعمال نے جس طرح نسل نو کو متاثر کیا ہے۔ کوئی بھی اور معاشرتی برائی اس قدر تیزی سے نہیں پھیلی ۔آج کے اس دور میں ہر دوسرا انسان نشے کا عادی ہو رہا ہے۔جو کہ ہماری سیاسی اور سماجی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔خصوصاََنوجوان نسل منشیات سے بہت متاثر ہورہی ہے۔پوری دنیا میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جس میں کسی معاشرتی برائی کی وجہ سے اس قدر تیزی سے انسانوں کی اتنی بڑی تعداد متاثر ہوئی ہو۔نشہ ایک فرد کی ذاتی زندگی تباہ کرنے کے علاوہ پورے خاندان اور معاشرے کوبھی بہت سارے مسائل میں گھیررہا ہے۔نشے کی لت پوری کرنے کے لیے نشہ آور ہر غلط سے غلط کام کرنے کو بھی تیارہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے خاندان اور معاشرے کے لیے بہت سی معاشرتی برائیوں اور سماجی خرابیوں کو جنم دیتا ہے۔جس میں سب سے زیادہ نقصان تعلیم کو ہورہا ہے۔جس طرح کہ ہر دوسرا طالب علم دیکھودیکھائی سگریٹ نوشی میں مبتلاہورہا ہے۔اور سگریٹ نشے کی ابتدا ہے ۔اس کے علاوہ اور بھی نشہ آور اشیاء میں بھنگ،افیون،مارفین،چرس،ہیروئن وغیرہ شامل ہیں۔جو کہ انسانیت اور پورے معاشرے کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہے۔نشے کی برائی کومٹانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے تو تمام نشہ آور اشیاء کو غیر قانونی اور نقصان دہ تسلیم کریں۔اور پھر سچے دل اور پختہ ارادہ رکھتے ہوئے اس کے سدِ با ب کے لیے باقاعدہ مہم چلائیں۔والدین شروع ہی سے بچوں کی ایسی پرورش کریں کہ وہ بڑے ہو کر عملی زندگی میں مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کر سکیں۔؎سگریٹ نوشی بھی نشے کا عادی بنانے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔یہ چرس اور ہیروئن کی طرف پہلا قدم ہے۔لہذا ضروری ہے کہ اس برائی کو ابتداء ہی سے ختم کردیا جائے۔
(محمد افضل )