پی آئی اے کی نجکاری ہی کیوں؟
ہم متعدد بار عرض کرچکے ہیں کہ پی آئی اے میں چند چہیتے افسران کو اچھی خاصی تنخواہ اور پرکشش مراعات سے نوازاجارہا ہے اس سے ایئر لائن کے ریگولر سینئر افسران میں احساس محرومی جنم لے رہا ہے جس کی وجہ سے ادارہ معاشی بدحالی کاشکار ہے۔ اگر ایئرلائن کو ماضی کی پروقار ایئر لائن بنانا ہے تو سینئر افسران کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ انہیں ادارے کی بحالی کی ذمہ داری سونپی جائے۔ وہ ریڑھ کی ہڈی ہیں ہرشعبے کی کمزوریوں پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انکا حوصلہ بڑھائیے وہ بہت کم وقت میں ادارے کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انکے ساتھ جوسلوک روا رکھا گیا اس سے بددلی پیدا ہوئی جو ادارے کی بربادی کا سبب بنی۔ ذرا غور کریںادارے کے سینئر افسران کی تنخواہ ہزاروں میں اور باہر سے لائے گئے ناتجربہ کاروں کی لاکھوں میں اورپرکشش مراعات علیحدہ یہ کیسا انصاف ہے؟ باہر سے آنے والوں کو ادارے سے ہمدردی کیوں ہونے لگی وہ توا پنا مقررہ وقت پورا کرکے چلے جاتے ہیں ادارہ بھاڑ میں جائے۔ ممکن ہے کہ مسلم لیگ(ن) کا یہی ایجنڈا ہو کہ مالی بحران پیدا کرکے نجکاری کردی جائے اور اپنے پسندیدہ لوگوں کوفروخت کردی جائے۔ جب تباہ حال ریلوے اپنے پاﺅں پرکھڑی ہوسکتی ہے تو یہ کیوں نہیں۔ وہاں تو ناتجربہ کارلوگوں کو لاکھوں کی تنخواہ اورپرکشش مراعات کےساتھ نہیں لگایا گیا۔ ریلوے کے اپنے ملازمین نے ہی شب وروز کی محنت سے اسے مالی بدحالی سے نکالا ہے جو ملازمین کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا۔ دراصل بات نیک نیتی کی ہے سابقہ دور حکومت میں نجکاری کی کوشش کی جا رہی تھی مگر ادارے کو برباد کرنے کے بجائے خود دربدر ٹھوکریں کھاتے رہے لیکن انہوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ یہی حال سول ایوی ایشن کا کردیا ہے محض ایک من پسند کو بچانے کی خاطر تمام ملازمین اورمینجمنٹ کو مخالف بنادیا ہے جس سے دوسری ایئرلائنوں میں برے اثرات مرتب ہورہے ہیں لیکن انہیں ادارے کی کوئی فکر نہیں۔ خدارا ریاستی اداروں پررحم کھائیں اورنیک نیتی سے انہیں سنبھلنے کاموقع دیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کا خیال دماغ سے نکال دیں اسی میں سب کی بھلائی ہے۔(حبیب الرحمن‘ کراچی )