نادرا نے جو ووٹ ناقابل تصدیق قرار دیئے انہیں جعلی نہیں کہا جا سکتا: قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ نادرا کی طرف سے ناقابل تصدیق قرار دئے گئے ووٹوں کو جعلی ووٹ نہیں کہا جا سکتا، نادرا سافٹ وئر میں ووٹوں کی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے ووٹر کے انگوٹھے کے نشان میں اسعتمال ہونے والی سیاہی کی عمر صرف چھ گھنٹے ہونے یا دیگر تیکنیکی وجوہات ہو سکتی ہیں، الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دو سال میں تیار کر لی جائیں گی۔آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہوںگے، دو سال بعد ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال ہو گی، کمیٹی نے مقناطیسی سیاہی بارے ای سی پی، نادرا اور پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ نے کام کرنے اور میڈیا اور ارکان کو جاری کرنے کی ہدایت کی، کمیٹی نے حکومت کو ای سی پی کو ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کیلئے اسلام آباد میں ایک ایکڑ جگہ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے چیئرمین میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران سردار عاشق حسین، نثار احمد جٹ، شیخ محمد اکرم، ظہور قیوم نہرا، ندیم عباس، سلمان حنیف، عارفہ خالد، نفیسہ شاہ، عیسیٰ نوری سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان، ڈی جی نادرا محمد مظفر، ڈی جی پی سی ایس آئی آر سید نعمت علی رضوی و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری ای سی پی نے کمیٹی کو نادرا کی ہدایت پر پی سی ایس آئی آر کی جانب سے مقناطیسی سیاہی بارے ٹیکنیکل رپورٹ سے آگاہ کیا۔ نادرا حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گزشتہ عام انتخابات میں دو طرح کی سیاہی استعمال ہوئی تھی۔ بیلٹ پیپر پر انگوٹھے کے نشان کے لئے مقناطیسی جبکہ کائونٹر فائل پر عام سیاسی استعمال ہوئی ہے۔ نادرا کے ڈی جی محمد مظفر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نادرا 15 سے 20 دن کے اندر ایک حلقے کے ووٹوں کی انگوٹھے کے نشانات سے تصدیق کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ہمارا کام نہ تھا لیکن آئینی تقاضا پورا کرنے کیلئے وزیراعظم کو ملک میں مردم شماری کرانے کی سمری بھجوائی ہے۔آئین کے تحت ہر دس سال بعد مردم شماری ضروری ہے تاکہ نئی حلقہ بندیاں اور وسائل کی آبادی کی بنیاد پر تقسیم ممکن ہو سکے لیکن 1998ء کے بعد 16سال گزرنے کے باوجود مردم شماری نہیں کرائی گئی۔