انسداد پولیو ٹیموں پر حملے خلاف اسلام ہیں
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی
اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے یہ دین پیغمبر انقلابؐ لے کر آئے۔ آپؐ نے بد امن دنیا کو امن کا پیغام دیا اور انسان کو انسانوں کی غلامی سے نجات دلائی وہاں انسانوں کو سلامتی کا پیغام بھی دیا۔ ابدی پیغام میں فرمایا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کرنے کے مترادف ہے۔ پیغمبر حقؐ نے تو یہاں تک فرمایا کہ میدان جنگ میں بھی کسی بوڑھے، بچے ،عورت، اور عبادت گاہ میں بیٹھے فرد پر ہتھیار نہیں اٹھانا اور نہ ہی ان کے کھیتوں کو جلانا ہے۔ اسلام ابدی نظام ہے اور اس کا پیغام بھی ابدی ہے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان اس پیغام کی روح کو سمجھنا چاہیے اور اس پیغام پر عمل بھی کرنا چاہیے اور اس کو آگے پھیلانا بھی چاہیے سوچنے کی بات ہے کہ جو اسلام میدان جنگ میں بھی عورت پر ہتھیار اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا وہ غربت کی ماری عورت کو دیہاڑی کماتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنانے کی اجازت کیسے دے گا؟ وطن عزیز میں پولیو ورکرز پر حملوں کے سلسلہ میں مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی اسلامی مملکت میں شہریوں کے بنیادی حق ، جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے آرٹیکل اور اس سلسلہ میں مصر اور اسلام آباد کے اعلامیے نذر قارئین ہیں (ادارہ)
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘(رواہ البخاری)
احادیث نبویہ اور آیات قرآنیہ میں ہر شہری کو جان کے تحفظ کا حق عطا کیا گیا ہے۔
اللہ رب العزت نے سورۂ مائدہ کی 32 ویں آیت میں جان کے تحفظ کے بارے میں ارشاد فرمایا اس میں خطاب تو بنی اسرائیل کو ہے لیکن جو ہدایت ارشاد فرمائی وہ پوری انسانیت کے لیے ہے اور فرمایا کہ کوئی شخص کسی کو دوسرے کے قتل کے بدلہ کے علاوہ یا زمین میں فساد پھیلانے والے کے علاوہ کسی کو قتل کر دے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جو شخص کسی کی جان کو بچائے تو گویااس نے تمام لوگوں کو بچا لیا۔ اسلام نے شہریوں کے حقوق کو مکمل تحفظ دیا ہے۔اسلام نے ہر شہری کے ہر طرح کے حق کا تحفظ کیا ہے۔ شہریوں کے حقوق کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: (۱) مذہبی حقوق ، (۲) سیاسی حقوق، (۳) معاشی حقوق، (۴) معاشرتی حقوق۔
اسلام نے ہر شہری کیلئے دوسرے شہری کی جان کی بھی حفاظت ضروری قرار دی اور کسی جان کو معمولی نقصان پہنچانے سے بھی منع فرمایا۔ حضرت عبداللہ بن مغفلؓ کی روایت میں ارشاد نبوی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں اور چھوٹے چھوٹے پتھر مارنے سے بھی منع فرمایا۔
ترجمہ: ’’کبھی اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے کبھی آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔‘‘
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے متفق علیہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تم میں سے ہماری مسجدوں میں آئے یا بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو وہ تیروں کے پھل پر ہاتھ رکھ لے تاکہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شہری کی طرف اسلحہ سے اشارہ کرنے کو بھی منع فرمایا۔ فرمایا:
ترجمہ: ’’یعنی تم میں سے کوئی شخص کسی مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ سے ہتھیار کو کھینچ لے اور وہ اس کے بھائی کو لگ جائے اور پھر یہ مارنے والا جہنم کے گڑھے میں جا پڑے۔‘‘
بخاری شریف میں ارشاد نبوی ہے:
ترجمہ: ’’فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کی طرف تیز دھار والی چیز سے اشارہ کرے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔