علمائے کرام پر پولیو کے خاتمہ کی بھاری ذمہ دا ری عائد ہوتی ہے
مارچ کے ابتدائی عشرے میں مصر کے دارالخلافہ قاہرہ میں عالم اسلام کے چیدہ دینی، مذہبی اور سیاسی شخصیات پر مشتمل ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں امام الحرم مکی، شیخ الازہر، سعودی عرب کے مفتی اعظم، اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ پاکستان سے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق صاحب، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری سمیت دیگر کئی علماء نے شرکت کی۔ کانفرنس کا موضوع پولیو سے پاک امت مسلمہ تھا جس میں عالمی ادارہ صحت (WHO)اور یونیسیفUNICEFکے تمام اہم عہدیداروں نے شرکت کی دو دن تک پولیو کے حوالے سے آزاد مکالمے کا اہتمام ہوا۔ جس میں ڈاکٹروں نے پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ شریک محفل حضرات نے بہت سے سوالات اٹھائے جس کے ڈاکٹر حضرات نے تسلی بخش جوابات دئیے۔ اور فیصلہ کیا گیا کہ عالم اسلام میں پولیو کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوشش ہونی چاہیے۔ اعلامیہ کاہرشق یقیناً قابل اتفاق ہے مگر WHOعالمی ادارہ برائے صحت WHOاور یونیسیف UNICEFنے ڈاکٹر شکیل آفریدی جیسے غدار سے برأت کا اعلان کیاہے اور واضح کیا ہے کہ سانحہ ایبٹ آباد کے حوالے سے نہ ان کا ڈاکٹر شکیل آفریدی سے کوئی تعلق ہے اور نہ تھا۔ اور واضح کیا کہ اس پولیو پروگرام کا ڈاکٹر شکیل آفریدی سے کسی قسم کا تعلق نہیں تھا۔ عالمی ادارہ برائے صحت WHOاور یونیسیف کا ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھانے پر اور ڈاکٹر شکیل آفریدی سے اعلان برأت پر امت مسلمہ پر یہ واضح کیا کہ وہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والے ادارے ہیں ان کا کوئی سیاسی مفاد نہیں۔ محض انسانیت کی خدمت مطلوب ہے۔ اس جرأت مندانہ موقف پر ہم سب مذکورہ اداروں کے مشکور ہیں خصوصاً پولیو کے حوالے سے ’’جاسوسی‘‘ وغیرہ کے الزامات سے ان کا دامن صاف ہوگیا۔ چونکہ کانفرنس میں عالم اسلام کے نمائندے شریک ہیں ، یقیناً ہمیں اس سے اتفاق کرنا چاہیے اس اعلامیے کے چند اہم نکات نذر قارئین ہیں۔
1۔ علماء اور شرکاء نے اتفاق کیا کہ مسلم امہ پولیو کے جراثیم کی موجودگی کی وجہ سے ایک بڑا خطرے میں مبتلا ہے۔
2۔ 2014ء کے اختتام تک پولیو سے پاک امت مسلمہ کے عزم کا اعادہ کیاگیا۔ 3۔ اس بات پر اتفاق ہوا کہ تمام مسلم بچوں کا پولیو سے بچائو ساری امت مسلمہ اور خصوصاً جید علماء اور سیاسی قائدین کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
4۔ علماء نے اتفاق کیا کہ مسلمان علماء اور سیاسی قائدین پر اجتماعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
5۔ طویل گفت و شنید کے بعد اس بات پر اتفاق ہواکہ پولیو ویکسین میں کسی قسم کے حرام اجزا شامل نہیں اور یہ کہ پولیو ویکسین ایک انتہائی محفوظ دوا ہے۔
6۔ اس بات پر اتفاق ہوا کہ پولیو ویکسین میں بانجھ پن پیدا کرنے والے کسی قسم کے کوئی اجزاء شامل نہیں ہیں۔
7۔ تمام شرکاء نے اتفاق کیا کہ ہنگامی بنیادوں پر پولیو پروگرام اور پولیو ویکسین کے حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
8۔ شرکاء نے عالمی ادراہ صحتWHO اور یونیسیف UNICEFکی اعلیٰ قیادت کو سراہا۔
9۔ علماء نے اجتماعی مذہبی قرار داد کے ذریعے صحت کے اہلکاروں کا جاسوسی کاروائیوں میں استعمال غلط قرار دیا اور عالمی ادارہ صحت WHOاور یونیسیف UNICEFسے گزارش کی وہ اقوام عالم تک پیغام پہنچائیں کہ کوئی بھی ملک صحت عامہ کی کارروائی کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہ کرے۔
10۔ اتفاق ہوا کہ جامع الازہر کی سرکردگی میں ایک اسلامی مشاورتی دھڑے Islamic Advisory Groupکا قیام عمل میں لایا جائے جو اسلامی ادارہ برائے فقہ Islamic Fiqa Academyکی معاونت سے پولیو کے حوالے سے مسلم امہ میں یکجہتی پیدا کرے جبکہ تکنیکی معاونت عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف فراہم کریں۔ عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف UNICEFمسلم علماء کرام کی تعاون سے تکنیکی معلومات اس ڈھنگ سے فراہم کرے جس سے عوام اور علاقائی مذہبی حلقوں میں پولیو ویکسین سے متعلق شکوک و شبہات کا خاتمہ کیا جاسکے پولیو سے متعلق فتاوی اور معلومات کو والدین اور عوام تک مناسب سہل اور آسان زبان میں پہنچایا جائے۔ بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور