غزہ، تل ابیب (آئی این پی+ این این آئی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے 6 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ رہائی کئی گھنٹے بعد مؤخر کر دی ہے جس پر حماس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے گھنائونا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں الزام لگایا گیا کہ حماس کی طرف سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں جس میں ہمارے قیدیوں کی عزت کو مجروح کرنے والی تقریبات اور پروپیگنڈے کے لیے ان کا مذموم سیاسی استعمال بھی شامل ہیں، ان کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان پر ترجمان حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے گھنائونا کھیل کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کا منظر دو اسرائیلی یرغمالیوں نے گاڑی سے دیکھا، حماس نے ویڈیو بھی جاری کر دی۔ دونوں یرغمالیوں نے اپنی حکومت سے رہائی ممکن بنانے کی اپیل کی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے ضلع مرجعیون کے حولہ قصبے میں ایک کار پر فائرنگ کی تاہم جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی جارحیت میں شدت آ گئی اور دو دہائیوں میں پہلی بار اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز مغربی کنارے میں ٹینک تعینات کر دئیے۔ فلسطینی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیوز میں 3 اسرائیلی ٹینکوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے کان کے مطابق، ٹینکوں کی تعیناتی شمالی مغربی کنارے میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ یہ 2002ء کے بعد پہلا موقع ہے جب اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں ٹینک تعینات کیے ہیں۔ اس سے قبل یہ تعیناتی آپریشن ’ڈیفینسو شیلڈ‘ کے دوران کی گئی تھی۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہدایت دی ہے کہ اسرائیلی فوج کم از کم اگلے ایک سال تک مغربی کنارے کے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں موجود رہے گی۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی موخر: اسرائیل جنگ بندی معاہدہ سبوتاژ کر رہا ہے: حماس
Feb 24, 2025