سعودی عرب کی طرف سےبلیو امونیا کی پہلی کھیپ 27 ستمبر 2020 کو جاپان روانہ کی گئی تاکہ توانائی کے نظام کو کاربن فری بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے جس سے توانائی کے نظام میں ہائیڈروجن کے مزید استعمال کی راہ ہموار ہو گی۔ سعودی جاپانی تعاون ایک پائلٹ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس میں انسٹیٹیوٹ آف انرجی اکنامکس جاپان (آئی ای ای جے) اور سعودی آرامکو نے سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن (سابک) کے ساتھ شراکت کی ہے۔یہ تعاون دونوں ممالک کے لیے اہم ہے کیونکہ جاپان کا مقصد ہائیڈروجن کے استعمال میں عالمی رہنما بننا جبکہ سعودی عرب اپنی توانائی کو متنوع بنانا چاہتا ہے تاکہ وہ صاف توانائی میں عالمی طاقت بن کر ابھرے۔پیرس ماحولیاتی معاہدے میں جاپان نے 2030 تک اپنے گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو 2013 کی سطح سے 26 فیصد تک کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ صاف توانائی کی پیداوار کے لیے ہائیڈروجن کے استعمال میں دنیا کی رہنمائی کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جو امونیا میں موجود ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024