نشتر : ڈاکٹر پر لڑکی کو ہراساں کرنے کا الزام‘ انکوائری کمیٹی قائم
ملتان (سپیشل رپورٹر) نشتر ہسپتال میں مبینہ طور پر ڈاکٹر کی جانب سے لڑکی کو ہراساں کرنے کا واقعہ، متاثرہ لڑکی اور اسکے والد نے ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کیلئے ایم ایس نشتر ہسپتال کو درخواست دے دی، ڈیوٹی پر موجود ڈی ایم ایس معاملہ رفع دفع کروانے کی کوشش کرتے رہے، والد کی ہنگامہ آرائی کے بعد درخواست ایم ایس کو بھجوائی گئی، انکوائری کمیٹی قائم تفصیل کے مطابق وارڈ نمبر تین میں زیر علاج 1 سالہ مریض بچے کے والد نے نشتر انتظامیہ کو دی گئی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ایک سالہ بیٹا محمد انس 03 نمبر وارڈ میں 22 فروری سے زیر علاج ہے 22 فروری کو رات گئے بچے کے پاس اسکی والدہ اور 14 سالہ بہن عنابیہ موجود تھے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر شاہ نواز نے عنابیہ کو بچے کی رپورٹس کمرے میں لا کر دکھانے کا کہا جہاں پہنچنے پر ڈاکٹر شاہ نواز نے بچی سے چھیڑ خانی شروع کر دی اور ہراساں کیا جس پر بچی ڈر کر بھاگ گئی جبکہ درخواست میں متاثرہ لڑکی عنابیہ نے بھی والد کے موقف کی تائید کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہ نواز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ادھر ڈی ایم ایس نائٹ معاملے کو رفع دفع کروانے کی کوشش کرتے رہے۔ تاہم والد امجد علی کی ہنگامہ آرائی پر درخواست لکھوا کر ایم ایس نشتر ہسپتال کو بھجوا دی گئی۔ بعد ازاں گزشتہ روز دوبارہ والد امجد علی ایم ایس دفتر پہنچا اور ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے ہنگامہ آرائی کی جس پر ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر شاہد بخاری نے واقعہ پر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق ایڈمن رجسٹرار ڈاکٹر صفیہ اور ہیڈ نرس روبینہ پر مشتمل انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے ادھر ڈاکٹر شاہ نواز کا کہنا تھا کہ جھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے انکوائری میں سب کچھ سامنے آ جائے گا۔