قائمہ کمیٹی خزانہ نے پوسٹ آفس کیش سرٹیفکیٹ ترمیمی بل ودیگر منظور کرلئے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پوسٹ آفس کیش سرٹیفکیٹ ترمیمی بل 2020، پوسٹ آفس نیشنل سیونگ ترمیمی بل 2020 اور گورنمنٹ سیونگ بینک ترمیمی بل 2020متفقہ طور پر منظور کرلئے جبکہ وزارت توانائی اور ایف بی آر و دیگر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ گردشی قرضہ کی منیجمنٹ کے لئے خصوصی پلان کی تشکیل پر کام جاری ہے، یہ پلان جلد وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا،دسمبر 2020 تک گردشی قرضے 2303 ارب روپے ہے اور جون تک گردشی قرضے میں 436 ارب روپے کا مزید اضافہ ہو گا،حکومت نے اب تک بجلی کی قیمت میں 2.25 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے، بلوں میں 43 پیسے فی یونٹ سرچارج شامل ہے، پی ایچ پی ایل کا ایک ہزار ارب کا قرضہ سرکاری قرضہ میں شامل ہونے سے سرکاری قرض کے حجم اور سود کے اخراجات میں اضافہ ہو گا اور بجٹ خسارہ میں اضافہ ہو گا، 2 ارب ڈالر کی موبائل فون کی اسمگلنگ روکی گئی ہے، جو فون رجسٹرڈ ہوگا اب وہی چلے گا، ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے گئے علی پرویز ملک نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے اسمبلی میں کہا تھا کہ گردش قرض کو اس سال ختم کر دیں گے، اس وقت 55 ارب روپے سالانہ گردشی قرض میں اضافہ ہو رہا ہے،ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے کہا کہ گردشی قرض کی بنیادی وجہ تقسیم کے نقصانات ہیں ،وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ واجبات سرکاری قرض میں منتقل ہوں گے، اس سے قرض بڑھے گا اور سود کی ادائیگی بھی بڑھے گی ، کوشش کر رہے ہیں کہ سبسڈی کو ٹارگٹڈ دیا جائے ، سرکاری کمپنیوں کے نقصانات ختم کرنے کیلئے کوئی کام نہیں کیا جا رہا ، علی پرویز ملک نے کہا کہ پنجاب کی منافع بخش کمپنیوں کو دیگر صوبوں کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ، ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے کہا کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی گردشی قرض میں جمع ہو رہی ہے ۔