عالمی قوانین کی پاسداری لازم ، فالکنز کی ایکسپورٹ نہیں کر سکتے ہیں، عدالت
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے 150 فالکنز کی بیرون ملک ایکسپورٹ روکنے کے لیے دائر درخواست پروزارت خارجہ کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہاکہ فالکنز ایکسپورٹ نہیں بلکہ تحفہ دئیے جارہے ہیں،فالکنز تحفہ دینا خارجہ پالیسی کی وجہ سے حساس معاملہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ طیب شاہ صاحب یہ نہ کہیں نہ کوئی قانون سے بالاتر ہے نہ ہی اس طرح تحفہ دیا جا سکتا ہے، اس موقع پر درخواست گزار بچے نے کہاکہ یہ پٹیشن آئندہ کی نسل کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو گی، جس پر عدالت نے درخواست گزار بچے کو ہدایت کی کہ آپ خط لکھیں آئندہ سماعت پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو دیں گے وہ وزیر اعظم کو پیش کریں گے،دوران سماعت وزارت موسمیاتی تبدیلی نے فالکنز کی ایکسپورٹ کی مخالفت کردی اور نمائندہ نے کہاکہ عالمی قوانین کی پاسداری ہم پر لازم ہے فالکنز کی ایکسپورٹ نہیں کر سکتے ہیں،اس موقع پر نمائندہ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے کہاکہ ہم نے کوئی پرمٹ جاری نہیں کیااور نہ فالکنز ایکسپورٹ کئے جا سکتے ہیں، جس پر عدالت نے استفسارکیاکہ تو پھر کیا آپ نے یہ وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا ہے؟ چیف جسٹس نیکہاکہ وزارت خارجہ فالکنز ایکسپورٹ پر عالمی قوانین کی پاسداری سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کرے،آپ وزیر اعظم کے سامنے رپورٹ رکھیں کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے پابند ہیں،نہ آئین کی کوئی شق اس کی اجازت دیتی ہے نہ کوئی اتھارٹی اس طرح تحفہ دے سکتی ہے،درخواست گزار وکیل نیکہاکہ مجھے خطرہ ہے کہ فالکنز کو ایکسپورٹ کردیا جائے گا،اس پر عدالت نے کہاکہ کیسے ریاست پاکستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرسکتی ہے ،عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت4مارچ تک ملتوی کردی۔