فیٹف اجلاس کے ممکنہ نتائج

ان دنوں فرانس میں فیٹف(FATF) کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان سمیت چند دیگر ممالک کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ انہیں گرے لسٹ میں رکھنا ہے یا بلیک لسٹ کرنا ہے یا پھر وائٹ لسٹ میں ڈالنا ہے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے پاکستان اب بھی گرے لسٹ میں موجود ہے تا ہم فیٹف کے ستائیس مطالبات میں سے پاکستان ابتک اکیس مطالبات پورے کر چکاہے جبکہ باقی کے چھ مطالبات بھی اب پاکستان نے پورے کر دیے ہیں اس لیے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آسکتا ہے لیکن کب ؟اس کا فیصلہ 25فروری تک آجائے گا ۔
تاہم کچھ رکاوٹیں اب بھی پاکستان کی راہ میں حائل ہیں مثال کے طور پر میزبان ملک فرانس کے تعلقات اس وقت پاکستان کے ساتھ کافی حد تک کشیدہ ہیں حتیٰ کہ فرانس میں پاکستان کا ان دنوں کوئی مستقل سفیر بھی موجود نہیں ہے جبکہ پاکستان میں فرانس کے خلاف نا صرف کئی مرتبہ احتجاج ہو چکا ہے بلکہ ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے حال ہی کے ایک حکومتی معاہدے کی روشنی میں پاکستان اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات مزید محدود ہو سکتے ہیں اس تنازعہ کی بنیادی وجہ فرانس میں شائع ہونے والے پیغمبراسلام ﷺ کے توہین آمیز خاکے ہیںجن پر دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح پاکستان میں بھی شدید اشتعال پایا جاتا ہے ادھر امریکہ بھی ڈینیل پرل قتل کیس کے حوالے سے ملزمان کی پاکستانی سپریم کورٹ سے رہائی پر شدید معترض ہے اور جائز ناجائز ہر طریقے سے نامزد ملزمان کی سزا کا خواہشمند ہے حالانکہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ عدم شواہد کی بنیاد پرملزمان کو بری کر چکی ہے ۔
حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل کینزی بھی پاکستان سے خوش ہوکر واپس نہیں گئے کیونکہ پاکستان نے امریکہ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ امریکہ کو طالبان امن معاہدے پر عمل کرنا چاہیے بصورت دیگر پاکستان اب کسی بھی دوسرے ملک کی جنگ میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے نام پر افغانستان میں آنے والی تباہی کے نتیجے میں اپنے ہزاروں شہری اور فورسز کے جوانوں کی قربانی دی ہے اربوں ڈالرز کے انفراسٹریکچر کی تباہی اس کے علاوہ ہے ظاہر ہے جنرل کینزی کے لیے یہ جواب غیر متوقع اور ناخوشگوار تھا جس پر امریکہ کی نئی بائیڈن حکومت یقینا مایوس ہو ئی ہو گی کیونکہ ماضی میں امریکہ اورسعودی عرب نے کبھی بھی پاکستان سے نہیں کا لفظ نہیں سنا ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ ہی امریکہ اور عربوں کی تابعداری کی ہے اس لیے امریکہ بھی فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملکر پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں رکاوٹ ڈالنے کی پوری کوشش کرے گا ۔
اس صورتحال میں اگر کوئی ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں تو وہ ترکی اور چین ہیں جن کی وجہ سے پاکستان اب تک فیٹف کی بلیک لسٹ سے محفوظ چلا آرہا ہے فیٹف کے اجلاس کے موقع پر فرانس میں جس طرح حسین حقانی جیسے پاکستانی غداروں کی پلاننگ پر طحہٰ صدیقی کی قیادت میں سات آٹھ افراد نے احتجاج کیا ہے وہ ایک انتہائی شرمناک عمل ہے اگرچہ اس کی کوئی سفارتی اہمیت نہیں ہے تا ہم پوری دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جس کے باشندے اپنے ہی ملک کے خلاف دشمنوں کی زبان بولتے ہوں حد تو یہ ہے کہ طحہ ٰ صدیقی نے ٹویٹر پرڈالی گئی اپنی احتجاجی پوسٹوں کو دشمن ممالک کے سفارت خانوں اور فیٹف حکام کے ساتھ ٹیگ کیا ہے تاکہ پاکستا ن کے خلاف مشکلات میں مزید اضافہ کیا جا سکے تا ہم یہ بات طے ہے کہ پاکستان فیٹف کے ستائیس مطالبات پر عمل کرنے کے بعد اگرچہ اس اجلاس میں گرے لسٹ سے تو شاید نہ نکل سکے لیکن آنے والے جون کے اجلاس میں یقینا پاکستان وائٹ لسٹ میں آسکے گا جس کے بعد پاکستان کے لیے معاشی اور اقتصادی محاذ پر بہتری آنے کے امکانات کافی روشن ہیں ۔