سامارو میں آٹے کا مصنوعی بحران‘ قیمتیں بڑھادی گئیں
سامارو (نامہ نگار) سامارو شہر اور گردونواح میں آٹے کے نرخ بڑھنے اور آٹا نہ ملنے کے خلاف مزدور اتحاد کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مزدوروں کے ہمراہ شہریوں نے بھی شرکت کی اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مزدور اتحاد کے صدر شوکت خاصخیلی ،حیدر فقیر،عبداللہ خاصخیلی ودیگر کا کہنا تھا کہ تعلقہ سامارو میں آٹا مافیا نے آٹا دینا بند کردیا ہے آٹا چکی مالکان گندم اسٹاک کئے بیٹھے ہیں اور غریب و مسکین عوام کو آٹا نہیں دیا جارہا ہے جسکی وجہ سے غریب عوام کے لئے آٹا نایاب ہوگیا ہے اور کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ آٹے کے نرخ 2700 روپے فی من کی بلند ترین سطح پہ پہنچ گیا ہے۔ رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ چند روز قبل احتجاج کرنے پر انتظامیہ نے نمائشی چھاپے مارکر اپنی فائلوں کے پیٹ پھر کر غائب ہوگئے اور چکی مالکان 50 روپے فی کلو آٹے کا بورڈ لگا کر حکومت اور عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں محکمہ فوڈ کی ملی بھگت سے چکی مالکا آٹا مہنگے داموں فروخت کر کے ناجائز منافع کمارہے ہیں۔احتجاجی مظاہرین نے اعلا حکام سے مطالبہ کیا کہ آٹے کی فروخت سرکاری نرخ پہ یقینی بنانے کے اقدامات کرے بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائیگا۔دوسری جانب آٹا چکی مالکان ایسوسی ایشن کے رہنماوں نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سرکاری گودام سے گندم کی فراہمی بہت کم ہورہی ہے جسکی وجہ سے اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں گندم خریدنے پہ مجبور ہیں آٹا چکی مالکان ایسوسی ایشن کے مطابق سامارو کے سرکاری گودام سے میرپورخاص کی فلورملز کو گندم کی فراہمی کے سبب مقامی گودام میں گندم کا زخیرہ ختم ہوچکا ہے اور اب شہدادپور کے سرکاری گودام سے گندم کا کوٹا جاری کیا جائیگا جس سے اخراجات میں اضافہ ہونے سے آٹے کے نرخ مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔مزید برآں فوڈ انسپکٹر و دیگر عملے نے رابطے کرنے پر فون اٹینڈ نہیں کئے۔ جبکہ زرائع کے مطابق محکمہ خوراک میں کرپشن عروج پر ہے اور محکمے کے افسران جعلی کوٹے پر گندم کراچی و پنجاب کے تاجروں کو مہنگے داموں فروخت کرکے مال کمارہے ہیں اور حکومت کو نقصان پہنچارہے ہیں۔