بیجنگ :چین میں کرونا وائرس سے ایک روز میں150افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 409 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ جس کے بعدمجموعی طورپر ہلاکتوں کی تعداد 2ہزار870 جبکہ متاثرہونےوالوں کی تعداد 79ہزار سےتجاوز کرچکی ہے۔
چینی حکام کے مطابق چین میں کرونا وائرس کے متاثرہ مریضوں میں کمی آئی ہے ۔جبکہ 12 ہزار افراد صحت یاب ہوکر واپس جاچکے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین سے باہر ایک شخص سے دوسرے شخص میں وائرس کی منتقلی کے92کیس رپورٹ ہوچکے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین تیارکرنے میں بارہ سے اٹھارہ ماہ لگ سکتے ہیں ۔اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کی خصوصی ٹیم پہلے ہی چین پہنچ چکی ہے ۔عالمی ادارہ صحت کی ٹیم چین میں کرونا وائرس کی وبا سے متعلق تحقیقات کرےگی۔ ایڈوانس ٹیم کی روانگی کااعلان عالمی ادارہ صحت کےسرابراہ ٹیڈرس نےکیا ۔ چین پہنچنے والےعالمی ماہرین پرمشتمل ٹیم کی سربراہی بروس ایلورڈ کررہےہیں جنہیں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی میں تجربہ حاصل ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے نویل کرونا وائرس کو کویڈ-19کا نام دے دیا ہے۔ وائرس پہلی بار31دسمبر2019 کو چین میں رپورٹ ہوا۔ عالمی ادارہ صحت نے ویکیسین کی تیاری اور تحقیق کا عمل تیز کرنے کی اپیل کردی ہے جبکہ 21 ممالک نے چین کوطبی سامان بطورعطیات فراہم کیا ہے ۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدرنے ہسپتالوں کا کنٹرول فوج کے حوالے کردیاہے جبکہ صدر شی چن پنگ نے مریضوں کی عیادت کےلئے ہسپتال کا دورہ بھی کیا ہے ۔ تیزی سے پھیلتے وائرس نے دنیا بھر میں خوف اور تشویش کی فضا قائم کردی ہے ۔ چینی حکام نے رشتہ ازدواج میں بندھنے والےشہریوں کوشادی کی تاریخیں ملتوی کرنےکی ہدایت کردی جبکہ مرنیوالوں کی آخری رسومات بھی چھوٹی سطح پرکی جائیں۔ چین کے شہرہوانگ گوانگ میں طبی سامان کی قلت ہوگئی جبکہ تعلیمی ادارے اورکاروباری مراکز بند کردئیے گئے ہیں ۔ چین کی اعلی قیادت نے مہلک کرونا وائرس پھیلنے سے متعلق ردعمل دینے میں کوتاہیوں اور خامیوں کو تسلیم کیا ہے۔
جینیوا میں صحت کی عالمی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO ) چین سے دنیا بھر میں پھیلنے والے جان لیوا کرونا وائرس پر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔ ڈی جی ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا کہ ایمرجنسی کا مقصد صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو تیز کرنا ہے، چین پر تجارتی یا سفری پابندیوں کی سفارش نہیں کر رہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اپریل تک وائرس کےخلاف جنگ پر ممکنہ طور پر ساڑھے سڑسٹھ کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔
دوسری جانب گوگل نےبھی چین میں اپنا دفتر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔جاپان اور امریکہ سمیت کئی دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفیروں کو واپس بلا لیا ہے ۔امریکا نے ملکی سطح پرایمرجنسی نافذ کردی ہے جس کے بعدچین نے امریکہ سے درآمد کیے جانے والے وائرس سے بچاؤ کے کچھ سامان پر محصولات منسوخ کردیئے۔چین نے یورپی یونین سے طبی سامان کی فراہمی میں مدد طلب کرلی ہے ۔ چین نے کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے 10روز میں1000بیڈ پر مشتمل ہسپتال نے کا م کا آغاز کردیا ہے جبکہ ووہان میں دوسرا 15سو بیڈ پر مشتمل ہسپتال بھی عوام کیلئے کھول دیا گیا ۔
مہلک وائرس سے زیادہ تراموات چین کے صوبہ ہوبئی میں ہوئی ہیں ۔ 60 ملین آبادی والے صوبے میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہے ۔ چین کے شہرتیانجنگ میں تمام اسکول اور کاروباری مراکز آئندہ نوٹس تک بندکردیےگئے۔حکام کی جانب سے یہ فیصلہ ملک میں کروناوائرس کی صورتحال کےسبب لیا گیا ہے۔چینی صدر شی چن پنگ کے مطابق اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آرہی ہے اور ملک ایک ’ نازک مرحلے‘ سے گزر رہا ہے ۔
چین کی متعدد متاثرہ ریاستوں میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔ حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اس وباء کا مرکز چینی شہر ووہان ہے، جس کی آبادی 8.9 ملین کے قریب ہے ۔چینی شہر ووہان کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے سے منع کر دیا گیا،بس،سب وے،فیری سروسزبند،ٹرینیں اورپروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔چین کے صوبے ہوبئی کے 2شہروں میں ریلوے سٹیشن بند،سال نوکی تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر شنگھائی کے تمام سینما گھر بندکردئیے گئے۔ نئے سال پر چین کی 7فلموں کی ریلیز نہ ہوسکی،سکریننگ ملتوی کر دی گئی۔ ووہان میں سفارتخانے نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی خبردار کر دیا۔
برطانوی محققین نے خبردار کیا ہے کہ چین اس وائرس پر قابو نہیں پا سکے گا۔ کرونا وائرس سے چین اورہانگ کانگ کی مارکیٹس مندی کاشکارہیں۔کروزشپ کے عالمی ادارے نے چین کے سیاحوں پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ جاپان میں لنگرانداز مسافر بردار بحری جہاز سے مسافروں کو اتارنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جو وہاں یہ وائرس پھیلنے کے بعد دو ہفتے کے لیے قرنطینہ میں رکھے گئے تھے۔۔امریکا نے جاپان کے شہر یوکوہاما کے ساحل سے کچھ فاصلے پر لنگر انداز پرتعیش کروزشپ میں پھنسے اپنے شہریوں کونکال لیا ہے۔ یہ سیاحتی کروزشپ 3 فروری سےیوکوہوما کی بندرگاہ کے قریب کھڑا ہے۔
جاپان میں لنگرانداز بحری جہاز پرمزید مسافروں میں کروناوائرس کے مریضوں کی تشخیص ہوئی تھی،غیرملکی خبرایجنسی کےمطابق بحری جہازپرموجود کروناوائرس کے کل متاثرین کی تعداد 218 ہوگئی ہے۔ بحری جہاز پر تین ہزارسات سو افراد سوار ہیں، جہازمیں سوارتمام مسافروں کودوہفتوں کیلئےنگہداشت میں رکھاگیا ہے۔
چینی محکمہ صحت کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس وباء کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب پورے چین میں لاکھوں افراد قمری سال نوکی چھٹیاں منانے کے لئےاندرون ملک سفر کررہے ہیں ، جبکہ ہزاروں افراد اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک بھی سفر کررہے ہیں۔
دنیا بھر کی صورتحال
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے کورونا وائرس کے معاملات میں تشویش کا اظہار کیا ہے چین کے باہر 29 ممالک میں وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ایران میں کرونا وائرس سے 8افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 43 متاثر ہوئے ہیں ۔ جبکہ جنوبی کوریا میں کرونا وائرس کے 161 کیس رپورٹ ہوئے ہیں ۔اٹلی میں کرونا وائرس سے 3 افراد ہلاک جبکہ 152 افراد متاثر ہوئے ہیں جو کہ یورپ میں سب سے زیادہ ہے ۔ اٹلی نے دنیا بھر میں معروف وینس کارنیوال بھی مہلک وائرس کے خدشے کے پیش نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یورپی ملک فرانس میں بھی دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ، افریقہ میں بھی کرونا وائرس کاپہلا کیس رپورٹ ہوا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت نےفلپائن،جاپان اورتائیوان میں بھی وائرس سے ایک ایک شخص کے مرنے کی تصدیق کی ہےجبکہ ہانگ کانگ میں 2افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ سنگاپور میں وائرس کے باعث مشتبہ کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد نارنجی الرٹ جاری کردیا گیا۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق کرونا وائرس کے برطانیہ میں13 ، تھائی لینڈ میں 33، جبکہ امریکہ 13، آسٹریلیا 15،سنگاپور86، تائیوان میں 18 ،ملائیشیا 18 ،مکاؤ 10 ، جاپان میں 198، ویت نام 16، فرانس میں11 ، کینیڈا 7 ، ہانگ کانگ میں 26 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ جرمنی میں 16 ، بھارت میں 3،روس میں 2، فلپائن میں 3 جبکہ متحدہ عرب امارات میں کل 7 مشتبہ کرونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اٹلی 3،اسپین،سری لنکا اورنیپال کمبوڈیا ایک سویڈن اورفن لینڈ میں بھی کرونا وائرس کا ایک ،ایک کیس سامنے آیا ہے۔ امریکا نے کروناوائرس کے سبب ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے ۔اس کےعلاوہ کویت نے بھی اپنے شہریوں کو چین سفر کرنے سے منع کردیا ہے ۔
کرونا وائرس کے بعد چین سےغیرملکیوں کا انخلاء جاری ہے،عراق نے چین سے آنیوالےمسافروں کیلئےاپنی سرحدیں بندکردیں۔ منگولیا میں چینی شہریوں کی آمد پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔ 102جرمن اور26 دیگرشہری فرینکفرٹ ائیرپورٹ پہنچ گئے جبکہ 83برطانوی شہریوں کی وطن واپسی، جنوبی کوریا نے 368 شہریوں کو خصوصی سنٹرز میں منتقل کر دیا۔ روس نے چین سے اپنے شہریوں کے انخلا کا آغاز کردیا۔جبکہ روس نے چین کے ساتھ سرحد بھی بند کردی۔ ہالینڈ اپنے 20 شہریوں کے انخلا کےطریقہ کار پرغور کررہا ہے۔ آسٹریلیا نے چین سے آنے والے غیرملکیوں پر آسٹریلیا آنے پر پابندی لگادی۔
برٹش،امریکن سمیت متعدد ایئرلائنزنے چین کیلئے پروازیں منسوخ کردی، قطرائیرویز نے چین کیلئے پروازیں معطل کردی۔ ازبکستان اورایران نے بھی چین پروازوں پر پابندی لگا دی ہے ۔امریکا 220 شہریوں کوواپس لےجا چکاہے۔ کینیڈا کے 167 شہری ووہان میں موجودہیں۔ ترکی نے 42جاپان کے 560 ،بنگلہ دیش نے ، 316بھارت نے 654افراد کو ووہان شہرسے نکال لیا ہے ۔
پاکستان میں ہائی الرٹ
قومی ایئرلائین نے پاکستان سے چین کا فضائی آپریشن معطل کردیا ہے ۔فضائی آپریشن کو کرونا وائرس کے ممکنہ خطرے کے باعث 15مارچ تک معطل کیا کیا گیا ہے۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق آئندہ ماہ چین کے فضائی آپریشن کی معطلی میں مزید توسیع یا ختم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب ایران میں کرونا وائرس سے 8 افراد کی ہلاکتوں کے بعد پاکستان ایران بارڈر سیل کردیا گیاہے ۔جبکہ کئی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔جبکہ پاکستانی زائرین کو ایران جانے سے روک دیا گیا ہےاور رحدپر اسکریننگ کیمپ لگادیا گیا ۔
مہلک وائرس سے بچاؤ کے لئے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرکرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں ۔چین ، ملائیشیا، بنکاک ، اور خلیجی ممالک سے پاکستان آنے والی پروازوں کے تمام مسافروں مکمل سکریننگ کی جارہی ہے جبکہ ایس او پیز کے مطابق ایئر پورٹ پر مسافروں کی جانچ پڑتال کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہیں ۔معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ۔معاون خصوصی نے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد سے متعلق حکومت نے چین کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی پاکستانی 14دن نگہداشت میں رہے بغیر چین نہیں چھوڑ سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے جلد از جلد بین الاوزارتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی تھی ۔ دوسری جانب چینی سفیر یاؤ جنگ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ چینی اور پاکستانی حکومت اس حوالے سے آپس میں رابطے میں ہیں اور صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں موجود 500 پاکستانی شہری محفوظ ہیں اور ان کا خیال رکھا جارہا ہے ۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں چین میں مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ووہان میں کروناوائرس کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے،سفارتخانہ اورقونصل خانہ پاکستانی کمیونٹی اور چینی حکام سےرابطے میں ہیں۔ووہان میں 500 سے زائد طلبا اور کمیونٹی ممبرز رہتے ہیں۔پاکستانی کمیونٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ چین کے حکام کی جانب سے جاری کردہ ہیلتھ پروٹوکول پر مکمل عملدرآمد کریں۔
چین سے کرونا وائرس کی پاکستان میں منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے ۔ جس کے مطابق چین سے پاکستان آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ لازمی ہوگا۔ اس سلسلے میں ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر خصوصی اسکریننگ ڈیسک تشکیل دیئے گئے ہیں ۔
کرونا وائرس کیا ہے ؟
کرونا وائرس کو n COV-2019 کا نام دیا گیا ہے، یہ وائرس سمندری خوراک اور جنگلی جانوروں کی مارکیٹ میں متاثرہ جانوروں سے پھیلا ہے۔ یہ مارکیٹ جنگلی جانوروں کی غیر قانونی لین دین میں ملوث رہی ہے ۔ اس مہلک وباء کو کورونا وائرس کی نئی شکل قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل انسانوں میں اسے شناخت نہیں کیا گیا ۔
کرونا وائرس کی علامات
کھانسی ، گلے کی سوجن ، ناک بہنا اور بخار سمیت متعدد علامات کرونا وائرس کا سبب بن سکتی ہیں ۔ جبکہ ہلکی علامات میں عام سردی شامل ہے، نمونیا کی صورت میں یہ سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ یہ وائرس عام طور پر متاثرہ شخص سے براہ راست رابطے کے ذریعےدوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی علامات ظاہر ہوتے تقریباً 14 دن لگتے ہیں اس لئے معمولی علامات پر ہی ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہئیے۔
احتیاطی تدابیر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر کسی فرد میں سانس میں دشواری ، کھانسی ، چھینکنے ، سردی وغیرہ کی علامات ظاہر ہوں تواس سے قریبی رابطے سے گریز کریں ۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوچکا ہے۔ ماہرین صحت کی طرف سے یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ گوشت اورانڈوں کو اچھی طرح پکا کر کھانا چاہئیے ۔اس کے علاوہ لوگوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جانوروں کی منڈیوں اور کچے گوشت سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔جبکہ ڈاکٹرز کے مطابق ہر فرد کم ازکم 20 سیکنڈ تک صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں ۔یاد رہے کہ د نیا میں کرونا وائرس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں لہذا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل بروقت احتیاطی تدابیر ہیں۔
قصّہ جونیجو کی وزارتِ عظمیٰ کا
Mar 26, 2024