پاکستان میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ تعاون کریگا،انعام اللہ
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) وفاقی سیکرٹری، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن، انعام اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ اور فروغ میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ معاہدہ کے تحت جاری منصوبوں پر عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کے سلسلے میں اقدامات کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹری، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن، انعام اللہ خان نے امریکی سفارتخانے کے کلچرل اتاشی لسیاسونیا رسکی اور جولیا فیڈرک پبلک افیئر کی کونسلر سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے یہاں ان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ لسیاسونیا رسکی نے کہا کہ پاکستان میں امریکہ سفارت خانہ کی طرف سے پاکستان کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے پاک امریکہ کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت ہر ممکن کوششیں کی جائیں گیں۔ لسیاسونیا رسکی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین ثقافتی ورثہ اور وفود کے تبادلے پر دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ دستخط کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے سلسلے میں 22 منصوبے مکمل کیے ہیں جبکہ 3 منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔انعام اللہ خان نے کہا کہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن، قومی ورثہ کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں احسن اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ثقافتی ورثہ اور وفود کے تبادلے کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے کے پر ڈویژن کارروائی کرے گا۔ اس موقع پر سید اظفر اقبال، پروگرام منیجر پبلک افیئر سیکشن، سفارت خانہ امریکہ نے کہا کہ 2013میں حکومت پاکستان اور امریکہ کے درمیان آثار قدیمہ کے مواد پر درآمدی پابندی کے ضمن میں محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر اسلام آباد کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر پیش رفت جاری ہے۔ پاکستان میں کابینہ کی منظوری کے بعد اس مسودے کو امریکی حکومت کو مشاورت کے لیے بھجوایا گیا لیکن امریکہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کی جانب سے اعتراز اٹھانے کے بعد اسے یونیسیف بھجوایا گیا جس پر غور کیا گیا تھا، وزارت قانون کے ساتھ مشاورت کے بعد ترمیم شدہ مسودہ پاکستان ارسال کیا گیا تاکہ پاکستان کے مستقل مندوب کے ساتھ اقوام متحدہ اور امریکی حکومت تبادلہ خیال کریں۔ اس ضمن میں وزارتِ خارجہ کو اس مسئلہ کو جلد نمٹا نے کے لیے یاددہانی کروائی گئی ہے