سینٹ: وزیر آبی وسائل کی غیر حاضری پر اپوزیشن کا واک آئوٹ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+نیشن رپورٹ) سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیرآبی وسائل کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ ایوان نے انضباط پیداوار ترسیل اور تقسیم بجلی ترمیمی بل کی متفقہ منظوری دیدی۔ راجہ ظفر الحق اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائے۔ ارکان قومی اسمبلی کی طرح سینیٹرز نے بھی ایوان میں عدم شرکت معمول بنا لیا۔ سینٹ میں مسلسل دوسرے روز سینیٹرز کی عدم حاضری کی وجہ سے بیشتر سوالات نہ لئے جا سکے۔ سینیٹر احمد حسن اور سرداراعظم موسیٰ خیل سمیت بعض ارکان کے آبی وسائل کے حوالے سے سوالات ایجنڈا پر تھے تاہم متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر یہ سوالات موخر کر دیئے گئے۔ اپوزیشن نے متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر ایوان بالا کے اجلاس سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے قانون سازی کے دوران کورم کو مکمل رکھنے کے لیے انتہائی سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ارکان سینٹ 15 منٹ کے لیے ایوان میں بیٹھ جائیں گے تو آسمان نہیں گرے گا اور ارکان کو سینٹ سے باہر جانے سے روک دیا۔ مولانا عطاء الرحمان نے شکوہ کیا کہ وہ پانی پینے جا رہے ہیں مگر ان کو پانی لینے بھی نہیں دیا جارہا ہے جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پانی پی کر واپس آ جانا، ملزم کے حقوق کے حوالے سے میڈیا کے لیے ایس او پی بنانے کا معاملہ اگلے چیئرمین سینٹ پر چھوڑتا ہوں کہ وہ ( مرد ہو یا عورت ) اس معاملے کو اٹھائے۔ اجلاس کے دوران جب بجلی کی پیداوار تقسیم اور ترسیل کے حوالے سے ترمیمی بل پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا تو چیئرمین سینٹ نے 15 منٹ کا وقت دیا مگر اسی دوران ارکان سینٹ اپنی نشستوں سے جانے کے لیے کھڑے ہو گئے جس پر چیئرمین سینٹ سخت برہم ہوئے اور کہا کہ جو ارکان بل کی منظوری میں موجود تھے وہ یہاں رہیںگے، 15 منٹ سے آسمان نہیں گرے گا اور تمام ارکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ ارکان سینٹ نے کہا کہ آج آپ ہیڈ ماسٹر لگ رہے ہیں، جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ دس دن رہ گئے ہیں دس دن ہی ہیڈ ماسٹری کرنے دو۔ سینٹ نے انضباط پیداوار، ترسیل اور تقسیم بجلی (ترمیمی) بل 2017ء کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بل پر اعتراض کیا اور بعض شقوں میں ترمیم پیش کی۔ چیئرمین سینٹ نے زیر غور بل پر حکومت اور اپوزیشن کو مفاہمت کے لئے 10 منٹ کا وقت دیا اور بل پر کارروائی روک دی تاکہ حکومت اور اپوزیشن کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اس دوران چیئرمین سینٹ نے ارکان کو عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرنے کی اجازت دی۔ 10 منٹ بعد بل پر کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور وزیر بجلی سردار اویس لغاری نے چیئرمین سینٹ کو بتایا بل پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ حکومت سینیٹر مانڈوی والا کی طرف سے شق 5 میں ترمیم پر آمادہ ہے جس پر چیئرمین نے بل پر شق وار منظوری کا عمل دوبارہ شروع کر دیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے شق 5 میں ترمیم پیش کی جس کی ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے سینٹ کو بتایا ہے کہ میری وزارت میں فرقے کی بنیاد پر مسجد الاٹ نہیں کی جاتی، تفرقہ بازی کے خلاف ہیں، کوئٹہ میں قیام کے لئے جگہ کا مسئلہ ہے، فیڈرل لاجز میں پانچ اضافی کمرے بنائے جائیں گے۔ نیب اور دوسرے اداروں کو کھلی اجازت ہے کہ اگر میری کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں تو ضرور کارروائی کریں، وزیر اعلیٰ بھی رہا ہوں، ایک پائی کی کرپشن کا بھی الزام نہیں ہے، ہماری پالیسی ہے کہ سب مسلمان ایک مسجد میں نماز پڑھیں اس حوالے سے میں نے پالیسی تبدیل کرائی اور مسجد کی فرقوں کو الاٹمنٹ ختم کردی اور پالیسی بنائی کہ ہائوسنگ کی وزارت اپنے سیکٹروں میں مسجد خود بنائے گی اور مسجد بن جائے گی تو ہائوسنگ کی وزارت اشتہار دے کر کوالیفائیڈ امام رکھے گی۔ اس حکومت نے سڑکوں کیلئے جتنے فنڈ دیئے ہیں کسی حکومت نے نہیں دیئے۔ وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ اگر حج کیلئے کسی نے پیسے لئے ہیں تو اس کا نام لیا جائے، ہم کارروائی کریں گے، حج کیلئے کسی کا کوٹہ نہیں ہے، ڈراپ آئوٹ کیسوں میں ڈراپ ہونے والوں کے رشتہ دار یا نامزد ہی جا سکتے ہیں، اس کا ریکارڈ موجود ہے، حج میں پہلے جو کچھ ہوتا تھا ساری دنیا کو پتہ ہے، اگر اب کسی کے علم میں کوئی کرپشن ہے تو سامنے لائے، نئی مردم شماری کے مطابق کوٹہ بڑھانے کیلئے سعودی عرب کی حکومت کو خط لکھا ہے، سرکاری حج سکیم میں پیسے کم کر دیئے گئے ہیں اور سہولتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالہ سے وزیر مملکت جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ ایران پر پابندیوں کے باعث پاکستان نے ایران کو گیس کی خرید و فروخت معاہدہ میں ترامیم کی تجویز دی تھی جس پر دونوں ملکوں نے اتفاق کیا۔ مجاز اتھارٹی سے ان ترمیم کی منظوری کی درخواست کی جا چکی ہے۔ رحمن ملک نے ناانصافی ادائیگی معاوضہ بل 2017ئ، فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2017ئ، پولیس (ترمیمی) بل 2017ئ، وفاقی تحقیقاتی کمشن بل 2017ء اور صحافیوں، احمد نورانی، حامد میر اور مطیع اللہ جان پر حملوں سے متعلق کمیٹی کی رپورٹیں پیش کیں۔ وزارت صنعت و پیداوار اور اس کے ذیلی محکموں میں زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی تفصیلات سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ سردار اعظم موسیٰ خیل کا جونیئر اور سینئر کلرکوں کے پے سکیلز میں تفاوت سے متعلق توجہ دلائو نوٹس غور موخر کر دیا گیا۔ سینٹ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ایوان بالا میں سابق آرمی چیفس کو ریٹائرمنٹ کے بعد الاٹ ہونے والی زمین کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف اور اسلامی اتحادی فوج کے کمانڈر جنرل (ر) راحیل شریف کو کتنی زمین الاٹ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کو 88 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی اس کی قانونی حیثیت کا جواب آج تک نہیں ملا، صرف یہ بتایا گیا ہے کہ آئین کے مطابق مراعات دی گئی ہیں۔ سینیٹر بابر نے مزید کہا کہ گزشتہ بدھ کو نیب نے ایک اعلی سرکاری افسر کو زمین کی جعلی ٹرانسفر کے الزام میں گرفتار کیا ہے جبکہ اس واقعہ سے ایک روز قبل نیب نے سابق ریٹائرڈ آرمی جنرلز کیخلاف کرپشن ریفرنس کو دوبارہ کھولا ہے۔