مذہب تبد یلی‘ قادیانی سرکاری ملازمت کیلئے جھوٹ بولتے ہیں: ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا ) نے پاکستان میں رجسٹرڈ قادیانیوں کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 473 ہے، 10 ہزار 205 افراد نے بطور مسلمان شناختی کارڈ تبدیل کرنے کے بعد احمدی مذہب کا سٹیٹس اپنایاہے۔ عدالت نے نادرا کو عدالتی حکم کے بغیر کسی بھی مسلمان کے مذہب کیتبدیلی سے روک دیا ہے۔ عدالت نے بیرسٹر اکرم شیخ، ڈاکٹر اسلم خاکی اور بابر اعوان کو بھی عدالتی معاونین مقرر کر تے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔ جمعہ کو عدالت عالیہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ 2017ء میں ختم نبوت قانون کی شقوں میں تبدیلی سے متعلق درخواست کی سماعت کی تو عدالتی حکم کے مطابق نادرا کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نادرا نے پیش ہو کر رجسٹر ڈ قادیانیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔ درخواست گزار منظور اللہ وسایا کے وکیل حافظ عرفات بھی عدالت میں موجود تھے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت حلف نامے سے متعلق کی جانے والی ترامیم غیر آئینی ہیں، کسی ذیلی قانون سازی کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ فاضل جسٹس نے ڈپٹی ڈی جی نادرا سے استفسار کیا کہ نادراکی جانب سے قومی شناختی کارڈ رکھنے والے کسی مسلمان پاکستانی کا مذہب تبدیل کیا جا سکتا ہے ؟ جس پر ڈپٹی ڈی جی نادرا نے بتایا کہ نادرا کے سسٹم میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مذہب کی تبدیلی پر شہری شناختی کارڈ میں تصحیح کا حلف نامہ جمع کراتے ہیں۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ یہ ریاست اور مسلم امہ سے بہت بڑا فراڈ ہے ، ریاست سے فراڈ غداری کے مترادف ہے، قادیانی سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بول کر اپنا مذہب تبدیل کرتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے اصل مذہب میں منتقل ہو جاتے ہیں۔