مقبوضہ کشمیر: 8 سالہ بچی کے قتل کیخلاف مظاہرے‘ یا سین ملک ساتھیوں سمیت گرفتار
سرینگر (اے این این+ اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کھٹوعہ میں 8سالہ بچی آصفہ کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث بھارتی فوج کے اہلکار کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی پشت پناہی کیخلاف حریت قیادت برہم ہے جس نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی اس دوران فورسز نے حریت رہنما یاسین ملک کو20سے زائد ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔ یاسین ملک کی قیادت میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ،آبی گزرگاہ سے لالچوک کی طرف پیش قدمی سے روک دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز حریت کارکنوں نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی کھٹوعہ کی معصوم بچی 8سالہ آصفہ کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور آبروریزی و قتل میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کا نعرہ بلند کیا۔ لالچوک کے جانب پیش قدمی کے دوران پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک درجن مزاحمتی کارکنوں اور لیڈروں کے ہمراہ حراست میں لیا۔ دریں اثناء مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا 8 برس کی کمسن بچی کی عصمت ریزی اور قتل میں مجرموں کو بچانے کیلئے مخلوط سرکار میں شامل بھاجپا درپردہ پشت پناہی کررہی ہے۔سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ جس واقعہ سے انسانیت شرمسار ہوئی ہے اس میں ملوث افراد کو بھاجپا بچانے کی کوشش میں ہے۔ دختران ملت نے پاکستانی انتظامیہ کی طرف سے حافظ محمد سعید کی سربراہی والی جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کیخلاف کریک ڈائون کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سیدہ آسیہ اندرابی نے کہا یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حافظ سعید کا ہر اقدام پاکستان کے حق میں ہے اور وہ اور ان کی تنظیم کا ہر رکن ہر پاکستانی سے زیادہ پاکستان سے محبت رکھتا ہے۔ حافظ سعید نے اپنی تمام زندگی اور متاع مملکت خدا داد کیلئے قربان کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کا یہ اقدام اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ بھارت کے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما نے ایک بار پھر وادی کا دورہ کیا ہے۔ انھوں نے شوپیاں اور کولگام میں عوامی وفود سے ملاقاتیں کی ہیں۔گزشتہ روز دنیشور شرما شوپیاں پہنچے جہاں انھوں نے سرکٹ ہائوس میں قیام کیا۔ ذرائع نے کہا قصبہ شوپیاں کے کسی بھی نمائندہ وفد نے مذاکرات کار سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی حال ہی میں جاں بحق ہوئے3شہریوں کے اہل خانہ دنیشور شرما سے ملے۔ ضلع بانڈی پورہ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے بھارتی فوج کا کمانڈو زخمی ہو گیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی ہر قسم کی خلاف ورزیوں پرجواب دہی سے استثنیٰ حاصل ہے اور اسے کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے اور مظاہرین پر پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال مسلسل جاری ہے اور انتظامیہ بھی مقبوضہ علاقے میں اکثر انٹرنیٹ سروسز معطل رکھتی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دلی میں جاری ہونیوالی اپنی رپورٹ برائے سال 2017-2018ء میں کہا ہے۔ بھارتی حکام اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کیلئے ظالمانہ قوانین کا سہارا لے رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں صحافیوں کو دھمکیوں،تشدداور ایک صحافی گوری لنکیش کے قتل جیسے مسائل کو اٹھایا ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق گروپ نے کہا گئو کشی کے معاملے پر غنڈہ گردی اور گائے کا گوشت کھانے پر تشددکر کے قتل کرنے کے واقعات گزشتہ برس پورے ملک میں ہوئے اور حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم کے درجنوں واقعات پیش آئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ ہندو قوم پرستی کے نام پر بھارت میں اقلیتوں خاص طورپر مسلمانوںکے خلاف نفرت پر مبنی جرائم جاری ہیںجنہیں بی جے پی کی حکومت کی حمایت حاصل ہے ۔