148 سالہ بچی کی شہادت پر مظاہرے‘ بھارتی فوج کو مظالم کے لئے کھلی چھٹی دیدی گئی: ایمنسٹی
سرینگر (اے این این + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کھٹوعہ میں 8 سالہ بچی آصفہ کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث بھارتی فوج کے اہلکار کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی پشت پناہی کے خلاف حریت قیادت برہم ہے جس نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ حریت کارکنوں نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی کھٹوعہ کی معصوم بچی 8 سالہ آصفہ کے لواحقین کے ساتھ اظہاریکجہتی اور آبروریزی و قتل میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کا نعرہ بلند کیا۔ دریں اثنا مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا 8 برس کی کمسن بچی کی عصمت ریزی اور قتل میں مجرموں کو بچانے کیلئے مخلوط سرکار میں شامل بھاجیادر پردہ پشت پناہی کر رہی ہے۔ سنید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ جس واقعہ سے انسانیت شرمسار ہوئی ہے‘ اس میں ملوث افراد کو بھاجپا بچانے کی کوشش میں ہے۔ ضلع بانڈی پورہ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے بھارتی فوج کا کمانڈو زخمی ہو گیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی ہر قسم کی خلاف ورزیوں پر جواب دہی سے استثنیٰ حاصل ہے اور اسے کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے اور مظاہرین پر پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال مسلسل جاری ہے اور انتظامیہ بھی مقبوضہ علاقے میں اکثر انٹرنیٹ سروسز معطل رکھتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی حکومت نے بھارت کی وزارت خارجہ کو لکھا ہے کہ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور میانمار سے تعلق رکھنے والے ان لگ بھگ 25 قیدیوں کو ملک بدر کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں جو اس کے بقول سکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کو بھیجے گئے ایک ایس او ایس یا مصیبت میں مدد کیلئے فوری درخواست میں کہا گیاہے کہ ان قیدیوں نے مختلف عدالتوں کی طرف سے دی جانے والی سزائیں پوری کر لی ہیں اور اب یہ پبلک سیفٹی ایکٹ یا پی ایس اے کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔